اوگرا اور نیپرا کو بااختیار بنانے کا فیصلہ،پٹرول اور بجلی کی قیمتوں کے تعین کا اختیار نیپرا اور اوگرا کو دے دیا گیا
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اوگرا اور نیپرا کو بااختیار بنانے کا فیصلہ ،بجلی اور گیس کے ٹیرف کے نوٹیفکیشنز میں وفاقی حکومت کا کردار ختم کردیا گیا، نگران وفاقی کابینہ نے منظوری دے دی.
پٹرول اور بجلی کی قیمتوں کے تعین کا اختیار نیپرا اور اوگرا کو دے دیا گیا، نگران حکومت نے بجلی اور گیس کی قیمتوں کے تعین سے متعلق حکومتی اختیار ختم کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق نگران حکومت نے جاتے جاتے بجلی اورگیس کی قیمتوں سے متعلق اہم فیصلہ کیا ۔ ٹیرف کے نوٹفیکیشنز میں حکومتی کردارختم کرنے کیلئے ترامیم کافیصلہ کیا گیا ہے ۔
وفاقی کابینہ نے نیپرااوراوگرا قوانین میں ترامیم کی منظوری دیدی، ذرائع کے مطابق ترامیم کے تحت نیپرا اوراوگرا ٹیرف کے نوٹیفیکشز کے اجراء میں با اختیارہوں گے، نگران وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے اقدامات کی منظوری دی۔ پاور اور پیٹرولیم ڈویژن، نیپرا اور اوگرا قوانین میں ضروری ترامیم تیار کریں گے، حکومتی مداخلت کے بغیر اوگرا اورنیپرا بجلی، گیس ٹیرف کانوٹیفکیشنزکرسکیں گے، ترامیم کے تحت عوامی شکایات کیلئے اپیلیٹ ٹربیونلزقائم کئے جائیں گے۔
دوسری جانب حکومت نے یکم مارچ سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مزید بڑھانے کی تیاری شروع کردی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بجلی کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافے کا امکان ہے اور حکومت نے یکم مارچ سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی تیاری پکڑ لی ہے، ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ یکم مارچ سے پٹرول ساڑھے 4 روپے مہنگا ہونے کا امکان ہے، ڈیزل 2 روپے 50 پیسے فی لٹر مہنگا ہوسکتا ہے، مٹی کے تیل کی قیمت میں 2 روپے 92 پیسے فی لٹر اضافہ متوقع ہے، تاہم لائٹ ڈیزل آئل کی قیمتوں کو برقرار رکھنے کا امکان ہے۔
بتایا گیا ہے کہ برنٹ آئل مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 82 ڈالر 52 سینٹ فی بیرل ہے، اوگرا پٹرولیم مصنوعات کی سمری 29 فروری کو وزرات پٹرولیم کو بھجوائے گا، وزیر خزانہ وزیر اعظم سے مشاورت کے بعد قیمتوں کا اعلان کریں گی، جس کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتیں یکم سے 15 مارچ تک لاگو ہوں گی۔معلوم ہوا ہے کہ حکومت پہلے ہی بجلی کی قیمت میں 7 روپے سے زائد فی یونٹ کا اضافہ کرچکی ہے، جس کے تحت فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی استعمال کرنے والے صارفین کی جیبوں سے 66 ارب روپے نکالے جائیں گے۔