Saturday, October 5, 2024
Homeبین الاقوامیگستاخانہ خاکوں کا مقابلہ، ڈچ سیاستدان کے قتل پر اکسانے کے الزام...

گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ، ڈچ سیاستدان کے قتل پر اکسانے کے الزام میں تحریک لبیک قائدین پر مقدمہ،عدالتی کاروائی اور موقف

گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ، ڈچ سیاستدان کے قتل پر اکسانے کے الزام میں تحریک لبیک قائدین پر مقدمہ،عدالتی کاروائی اور موقف

اردو انٹرنیشنل : گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا اعلان کرنے والے اسلام مخالف ڈچ سیاست دان گیرٹ وائلڈرز کے قتل پر اکسانے کے الزام میں نیدرلینڈز کی عدالت میں تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ حافظ سعد رضوی اور تحریک لبیک یا رسول اللہ کے قائد مولانا اشرف جلالی کے خلاف مقدمہ چلایا گیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق دائیں بازو کے اسلام مخالف ڈچ رکن پارلیمنٹ گیرٹ وائلڈرز نے سعد رضوی اور مولانا اشرف جلالی کے خلاف ایمسٹرڈیم ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سعد رضوی اور مولانا اشرف جلالی پر الزام ہےکہ انہوں نے توہین رسالت کے الزام میں اسلام مخالف سیاستدان گیرٹ وائلڈرز کے قتل پر لوگوں کو اکسایا۔

گزشتہ روز عدالت میں دونوں پاکستانی شہریوں ( سعد رضوی اور مولانا اشرف جلالی) کی غیر موجودگی میں ان پر مقدمہ چلایا گیا اور ان کی جانب سے کوئی وکیل بھی موجود نہیں تھا۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیےگئے تھے۔

ڈچ پراسیکیوٹرز نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ دونوں پاکستانی شہریوں کو 14 سال قید کی سزا سنائی جائے۔

ڈچ پراسیکیوٹرز نے الزام لگایا کہ مولانا اشرف جلالی نے اسلام مخالف ڈچ سیاستدان کے قتل کا فتویٰ دیا تھا جب کہ تحریک لبیک پاکستان کے رہنما سعد رضوی پر بھی گیرٹ وائلڈرز کے قتل پر اکسانے کا الزام ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق مذکورہ معاملے پر ایک خط میں ڈچ حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ ملزمان کی حوالگی کے حوالے سے پاکستان نے متعدد بار درخواست کرنے پر بھی کوئی جواب نہیں دیا، حکومت اس معاملے پر پاکستان پر زور دیتی رہے گی۔

خیال رہے کہ نیدرلینڈز کا پاکستان کے ساتھ قانونی معاونت کا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے۔

گیرٹ وائلڈرز کا عدالت میں بیان:

گیرٹ وائلڈرز نے عدالت کو اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ یہ ایک خاص اور منفرد عمل ہے جس کا میں ایک عرصے سے منتظر تھا۔ کیونکہ مفتی جلالی جیسے لوگوں نے جو کچھ کیا اس کے نتائج ایوان نمائندگان کے رکن بلکہ ایک عام شہری اور میرے اہل خانہ، میری اہلیہ کے طور پر میرے لیے بہت زیادہ ہیں۔

مجھے یاد نہیں آتا کہ اس معاملے میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے مفتی پر اس سے پہلے ہالینڈ میں مقدمہ چلایا گیا ہے کیونکہ اس نے ایک ڈچ سیاستدان پر فتویٰ سنایا تھا۔ میں پبلک پراسیکیوشن سروس اور ججز کے طور پر آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا.

اور اگرچہ مشتبہ شخص موجود نہیں ہے، مجھے امید ہے کہ آپ اسے اور دنیا کو یہ اشارہ دیں گے کہ یہاں کسی کو بے گناہ قتل کرنے کا فتویٰ دینا قبول نہیں ہے۔

گیرٹ وائلڈرز نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے ان خطرات کے تناظر میں مختصراً خاکہ پیش کرنے کی اجازت دیں۔انہوں نے کہا کہ مئی 2015 میں، میں گارلینڈ، ٹیکساس میں تھا، جہاں مجھے تقریر کرنے اور محمد کے کارٹون مقابلے کے فاتح کو پہلا انعام دینے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ میں نے دعوت قبول کی کیونکہ مجھے یہ ناقابل قبول معلوم ہوا اور میں سمجھتا ہوں کہ مغربی ممالک میں اظہار رائے کی آزادی کو مذہبی اصولوں کے تابع ہونا چاہیے جو وہاں قانون نہیں ہیں۔

اس میٹنگ میں اپنی تقریر کے فوراً بعد اپنے سیکورٹی گارڈز کے ساتھ روانہ ہوا تھا – خودکار ہتھیاروں سے لیس دو دہشت گرد جو حملہ کرنا چاہتے تھے، کانفرنس سینٹر کی پارکنگ میں دیکھے گئے جہاں کارٹون کا مقابلہ ہو رہا تھا۔

ان دونوں کو امریکی پولیس نے کارروائی کرنے سے پہلے ہی گولی مار کر ہلاک کر دیا، بدقسمتی سے صرف ایک گارڈ زخمی ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میں ہر وہ بات نہیں دہراؤں گا جو پبلک پراسیکیوٹر نے کہی۔ لیکن مفتی جلالی کے فتوے کا خلاصہ یہ ہے کہ انہوں نے مجھے قتل کرنے، پھانسی پر لٹکانے، سر قلم کرنے کا مطالبہ کیا اور پھر انہوں نے یہ فتویٰ آن لائن دیا.

گیرٹ وائلڈرز نے کہا کہ مفتی جلالی کئی بار کہہ چکا ہے کہ مجھے مار دیا جائے۔ براہ کرم جان لیں کہ پاکستان میں 230 ملین لوگ ہیں، جس سیاسی جماعت کے جلالی رہنما ہیں، تحریک لبیک اسلام کے لاکھوں فالورز ہیں اور ان کی تقاریر کو دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر فالو کیا جاتا ہے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ 2004 میں مجھے وینلو میں میرے گھر سے پولیس افسران ساتھ لے گئے اور میں اس کے بعد کبھی گھرواپس نہیں آیا۔

میں اور میری بیوی محفوظ رہنے کے لیے سالوں سے سیف ہاؤسز، جیلوں، بیرکوں اور تھانوں میں رہ چکے ہیں جبکہ میں نے نقلی مونچھیں اور وگیں پہن رکھی ہیں تاکہ پہچان نہ سکیں۔

اور جب ہم ہنگری میں اپنے سسرال والوں کے ساتھ کرسمس منانے گئے تو ہم نے رائل نیدرلینڈز ایئر فورس کے ایک خالی کارگو طیارے میں سیکیورٹی گارڈز کے ساتھ اڑان بھری۔

وائلڈرز نے بتایا کہ میں 20 سال سے ایوانِ نمائندگان کے رکن کی حیثیت سے کام کر رہا ہوں، میں ایوان کا سب سے پرانا رکن ہوں، اس لیے ایک طویل عرصے تک اس عہدے پر رہا ہوں۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ میرا اپنا گھر نہیں ہے لیکن ریاست کے محفوظ گھر میں رہتا ہوں، میں بیس سال سے اپنا میل باکس خالی نہیں کر سکا، میں اس خوبصورت ملک میںاپنی مرضی سے کہیں جا آ نہیں سکتا.

“یہ آزادی اظہار نہیں بلکہ اسلامو فوبیا ہے”، تحریک لبیک کا مقدمے پر ردعمل:

امریکی خبر ایجنسی کے مطابق مقدمے پر ردعمل دیتے ہوئے تحریک لبیک پاکستان نے کہا ہے کہ ڈچ عدالت کو دونوں رہنماؤں کے بجائے گیرٹ وائلڈرز کو سزا سنانی چاہیے۔

توہین آمیز خاکوں کے حوالے سے تحریک لبیک پاکستان کا کہنا تھا کہ یہ آزادی اظہار نہیں بلکہ اسلامو فوبیا ہے جس میں باقاعدہ منصوبہ بندی شامل ہے۔

خیال رہے کہ 2018 میں مسلمانوں اور اسلام مخالفت کے حوالے سے مشہور دائیں بازو کے ڈچ سیاستدان گیرٹ وائلڈرز نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد دنیا بھر میں مسلمانوں کی جانب سے شدید ردعمل اور احتجاج کے بعد اس نے یہ مقابلہ منسوخ کردیا تھا۔

فیصلہ سنائے جانے کی تاریخ :

خبر ایجنسی کے مطابق ڈچ عدالت کی جانب سے 9 ستمبر کو فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔

RELATED ARTICLES

Most Popular

Recent Comments