افغانستان میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے لیےشراکت داروں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں،امریکی محکمہ خارجہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے جمعے کو کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی رپورٹ میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کے انکشاف کے بعد امریکا اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ افغانستان کبھی بھی امریکا یا اس کے اتحادیوں کے خلاف دہشت گرد حملوں کے لیے ایک لانچنگ پیڈ کے طور پر کام نہ کرے۔
ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی اس بارے میں تھوڑی سی بات کی ہے کہ داعش ایک بین الاقوامی دہشت گرد نیٹ ورک ہے جو بین الاقوامی دہشت گردانہ حملے کرنے کی خواہش اور صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف ہماری کوششوں کے لیے “پوری حکومت کا نقطہ نظر” اپنا رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ “ہم شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں اور ہم افغانستان سے بیرونی خطرات کو دوبارہ ابھرنے سے روکنے کے لیے چوکسی سے کام کر رہے ہیں، بشمول دہشت گردوں کی بھرتی کی کوششوں کو روکنے کے لیے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں.
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی رپورٹ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں کے افغانستان میں ٹھکانوں اور پناہ گاہوں میں پناہ لینے کے حوالے سے پاکستان کے موقف کی توثیق کی ہے۔ اس نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ٹی ٹی پی کے کارندوں اور اس کے نئے بھرتی ہونے والوں کو افغانستان میں تربیت دی جا رہی ہے۔
یو این ایس سی کی رپورٹ تیار کرنے والی تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم نے کہا کہ گزشتہ کئی مہینوں میں پاکستان کو آٹھ سو سے زیادہ حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔
اس میں مزید کہا گیا کہ افغانستان سے دہشت گردی کا خطرہ اقوام متحدہ کے کئی رکن ممالک میں تشویش کا باعث بن رہا ہے۔
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ٹی ٹی پی اور طالبان کے درمیان تعاون بڑھ رہا ہے، افغانستان میں افرادی قوت اور تربیتی کیمپوں کا اشتراک اور تحریک جہاد پاکستان میں مزید مہلک حملے کر رہے ہیں۔