اردو انٹرنیشنل چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے جمعہ کے روز کہا کہ اگر امریکہ چین پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے تو بیجنگ بھی اس کا سخت جواب دے گا۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ چین واشنگٹن کے ساتھ تنازعہ نہیں چاہتا اور امید کرتا ہے کہ دونوں ممالک مل کر آگے بڑھ سکتے ہیں۔ یہ بیان میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں دیا گیا، جہاں امریکی نائب صدر جے ڈی وانس بھی موجود تھے۔
یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی بڑھ رہی ہے، کیونکہ اس ماہ کے شروع میں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر 10 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا ہے۔ جس کے جواب میں، چین نے بھی کچھ امریکی مصنوعات پر 15 فیصد تک اضافی ڈیوٹی لگا دی، جس سے دونوں بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا۔
اس کے علاوہ، بائیڈن انتظامیہ بھی چینی کمپنیوں پر جدید ٹیکنالوجی اور ہائی ٹیک چپس کی فروخت پر پابندیاں عائد کر چکی ہے، جس کا مقصد چین کو فوجی ٹیکنالوجی حاصل کرنے سے روکنا تھا۔ چین نے ان اقدامات کو اپنی ٹیکنالوجی کی ترقی کو روکنے کی امریکی کوشش قرار دیا ہے اور واضح کیا کہ وہ ان رکاوٹوں کے باوجود آگے بڑھنے سے نہیں گھبرائے گا۔
وانگ یی نے کہا کہ چین نے ماضی میں بھی مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا کیا ہے اور ترقی کی ہے، اور وہ اب بھی کسی دباؤ سے خوفزدہ نہیں ہوگا۔
وانگ یی نے اپنی تقریر میں چین کی نئی مصنوعی ذہانت (اے آئی) ایپ “ڈیپ سیک” کا ذکر بھی کیا۔ انہوں نے کہا یہ ایک جدید چینی اے آئی ٹیکنالوجی ہے، جو امریکی پابندیوں کے باوجود تیار کی گئی ہے۔ ڈیپ سیک کو چیٹ جی پی ٹی جیسے امریکی چیٹ بوٹس کا مقابلہ کرنے والی ٹیکنالوجی کہا جا رہا ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ چین اپنی ٹیکنالوجی کو خودمختار بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔