
اسلام مخالف برطانوی ٹامی رابنسن دہشت گردی کے الزام سے بری
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے ” رائٹرز “ کے مطابق اسلام مخالف برطانوی ٹامی رابنسن کو منگل کے روز دہشت گردی کے قوانین کے تحت جرم سے بری کر دیا گیا جب انہوں نے پولیس کو اپنے فون کا پن کوڈ دینے سے انکار کیا تھا۔ بری ہونے کے بعد رابنسن نے ارب پتی ایلون مسک کا شکریہ ادا کیا جن کے بارے میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے ان کے دفاع کے اخراجات برداشت کیے۔
42 سالہ رابنسن جن کا اصل نام اسٹیفن یاکسلی-لینن ہے کچھ برطانوی قوم پرستوں کے لیے ایک علامت بن چکے ہیں اور ملک کے سب سے نمایاں اینٹی امیگریشن (مہاجر مخالف) مہم چلانے والوں میں سے ایک ہیں۔
انہیں جولائی 2024 میں اس وقت پولیس نے روک لیا جب وہ جنوب مشرقی انگلینڈ میں چینل ٹنل ٹرین ٹرمینل سے گزرتے ہوئے سفر کر رہے تھے۔ استغاثہ نے لندن کی ویسٹ منسٹر مجسٹریٹس کورٹ میں بتایا کہ ایک افسر کو رابنسن کے رویے پر شبہ ہوا کیونکہ وہ ایک قیمتی گاڑی اپنے ایک دوست کی سلور بینٹلی چلا رہے تھے اور جنوبی اسپین کے ساحلی شہر بینیدورم جا رہے تھے حالانکہ انہوں نے اسی دن سفر کا ٹکٹ خریدا تھا۔
پولیس نے رابنسن کا فون قبضے میں لے لیا اور ان سے اسے ان لاک کرنے کے لیے پاس کوڈ فراہم کرنے کا کہا مگر انہوں نے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ ایک صحافی ہیں اور ان کے فون میں موجود مواد ذرائع کی معلومات پر مبنی اور محفوظ ہے۔
منگل کے روز فیصلہ سناتے ہوئے جج سیم گوزی نے کہا کہ بظاہر پولیس نے رابنسن کو ان کے سیاسی نظریات کی بنیاد پر حراست میں لیا تھا، لہٰذا انہیں روکنے کا فیصلہ غیر قانونی تھا۔





