افغانستان دوسروں کو لیکچر دینے کے بجائے اپنے اندرونی مسائل خود حل کرے: پاکستان
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے ملک کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے افغان وزارت خارجہ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے افغان عبوری حکومت (اے آئی جی) سے کہا ہے کہ وہ کسی جمہوری ملک کو لیکچر دینے کے بجائے اپنے گھریلو مسائل کو حل کرنے پر توجہ دے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں کے وفاقی دارالحکومت کی طرف مارچ کے بعد پیدا ہونے والی بدامنی پر تبصرہ کرتے ہوئے، افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان تناؤ پیدا ہو رہا ہے، جس کے پورے خطے پر اثر منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔
ایک بیان میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے ’غیر سنجیدہ‘ بیان کو مسترد کرتے ہوئے اسے پاکستان کے اندرونی معاملات میں ’ناقابل قبول‘ اور ’افسوسناک‘ مداخلت قرار دیا۔
“ایک جمہوری ملک کو لیکچر دینے کے بجائے افغان عبوری حکومت کو اپنے گھریلو مسائل خود حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ ترجمان نے کہا کہ آپ اپنے لوگوں کی ضروریات اور خواہشات کے لیے جوابدہ بنیں جس میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو کم کرنے کے بجائے ان کے لیے تعلیم کا حق شامل ہے”۔
انہوں نے کہا کہ افغان عبوری حکومت کو دہشت گرد گروہوں کو جگہ دینے سے انکار کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے کئے گئے وعدوں کو بھی پورا کرنا چاہئے جو پڑوسی ممالک میں امن اور سلامتی کو سنگین طور پر خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان خطے میں امن، مذاکرات اور تعاون کے لیے پرعزم ہے اور توقع کرتا ہے کہ افغانستان سمیت تمام ریاستیں ذمہ دارانہ بین الاقوامی طرز عمل اور بین الریاستی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی پاسداری کریں گی۔