
پاکستان کی تیل و گیس کی ڈرلنگ تیز کرنے کے لیے مصنوعی ساحلی جزیرہ بنانے کی منصوبہ بندی: رپورٹ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) سندھ کے ساحل کے قریب سمندر میں چھ فٹ اونچا ایک مصنوعی جزیرہ تعمیر کر رہا ہے تاکہ چوبیس گھنٹے آف شور ڈرلنگ کو ممکن بنایا جا سکے، کیونکہ ملک امریکی دلچسپی کے بعد تیل و گیس کی تلاش کے کاموں میں تیزی لا رہا ہے۔
بدھ، 19 نومبر کو بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق پی پی ایل تقریباً 30 کلومیٹر دور سجاول کے قریب سمندر سے زمین نکال کر ایک مستحکم پلیٹ فارم تیار کر رہا ہے جو مسلسل ڈرلنگ آپریشنز کے لیے بنیاد فراہم کرے گا۔
بلوم برگ کے مطابق کمپنی کے جنرل مینیجر ایکسپلوریشن اینڈ کور بزنس ڈیولپمنٹ ارشد پالی کر نے اسلام آباد میں ایک انرجی کانفرنس کے دوران بتایا کہ چھ فٹ اونچا یہ پلیٹ فارم سمندری لہروں اور اونچی مد و جزر سے آپریشنز کو متاثر ہونے سے بچائے گا۔ کمپنی کا منصوبہ ہے کہ جزیرہ مکمل ہونے کے بعد تقریباً 25 کنویں کھودے جائیں۔ تعمیراتی کام فروری تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کا عمل اس وقت تیز ہوا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جولائی میں سوشل میڈیا پر پاکستان کے ”وسیع تیل کے ذخائر“ میں دلچسپی ظاہر کی۔ اس کے بعد پاکستان نے آف شور ایکسپلوریشن لائسنسز پی پی ایل، ماری انرجیز لمیٹڈ اور پرائم انٹرنیشنل آئل اینڈ گیس کمپنی کو جاری کیے۔
ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پیغام میں اعلان کیا کہ واشنگٹن اور اسلام آباد نے پاکستان کے تیل کے ذخائر کی ترقی پر مشترکہ طور پر کام کرنے کا معاہدہ کر لیا ہے اور کہا کہ یہ شراکت داری مستقبل میں پاکستان کو ’’ایک دن بھارت کو تیل بیچنے‘‘ کی پوزیشن میں بھی لا سکتی ہے۔ پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے بعدازاں اس معاہدے کو ’’تاریخی‘‘ قرار دیا، جیسا کہ مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا۔
متعدد دریافتیں اور دیرینہ دعوے
پاکستان طویل عرصے سے دعویٰ کرتا رہا ہے کہ اس کے ساحلی پانیوں میں وسیع تیل کے ذخائر موجود ہیں۔ رواں سال جون میں سرکاری کمپنی آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے سندھ کے علاقے کھارو میں فاکر-1 نامی ویل کی 4,185 میٹر گہرائی تک ڈرلنگ کے بعد نئی دریافت کا اعلان کیا۔ حکام کے مطابق اس کنویں سے یومیہ 6.4 ملین مکعب فٹ گیس اور 55 بیرل کنڈینسیٹ نکلنے کی صلاحیت ظاہر ہوئی۔
گزشتہ سال پاکستانی میڈیا میں یہ خبریں بھی گردش کرتی رہی تھیں کہ پاکستان کے سمندری حدود میں ایک بڑا پٹرولیم اور قدرتی گیس کا ذخیرہ دریافت ہوا ہے۔ ڈان نیوز ٹی وی نے ایک سینیئر سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا تھا کہ یہ ذخیرہ دنیا کے چار بڑے ذخائر میں شامل ہو سکتا ہے۔
تاہم سابق اوگرا رکن محمد عارف نے اس وقت احتیاط کی تلقین کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگرچہ سروے ڈیٹا حوصلہ افزا ہے مگر تجارتی لحاظ سے اس کی افادیت کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ان کے مطابق اس طرح کی آف شور تلاش میں تقریباً 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور بامعنی پیداوار کے لیے پانچ سال تک کا عرصہ درکار ہو سکتا ہے۔



