
چین، آسیان کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کو اپ گریڈ کرے گا،عالمی معیشت میں استحکام کا نیا پیغام
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) گلوبل ٹائمز اپنی ایک رپورٹ میں لکھتا ہے کہ جب اس ہفتے چین اور آسیان کے رہنما ایک جگہ جمع ہوئے ہیں تو چین-آسیان آزاد تجارتی علاقہ کے منصوبہ بند اپ گریڈ نے عالمی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان گُو جیائی کن نے بدھ کے روز بتایا کہ دونوں فریق اس سال کے اندر “چین-آسیان آزاد تجارتی علاقہ 3.0 اپ گریڈ پروٹوکول” پر دستخط کریں گے۔جس سے خطے میں معاشی انضمام اور عالمی تجارت کو نئی قوت ملے گی۔
چین اور آسیان مسلسل پانچویں سال ایک دوسرے کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں۔ بڑھتی ہوئی عالمی غیر یقینی صورتحال کے باوجود دونوں نے قابلِ ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
سال کے ابتدائی تین سہ ماہیوں میں، چین اور آسیان کے درمیان تجارت 5.57 ٹریلین یوآن (785 ارب امریکی ڈالر) رہی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 9.6 فیصد زیادہ ہے۔اس دوران چین-آسیان ایکسپو جیسے اہم پروگرام کامیابی سے منعقد کیے گئے۔
یہ نئی کامیابیاں “چین-آسیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری 2026-2030 کے ایکشن پلان” کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں جو آسیان ہمارا مشترکہ مستقبل کے وژن سے ہم آہنگ ہے۔اب خطہ انفراسٹرکچر، ڈیجیٹل و سبز تبدیلی، تجارتی آسانی اور عوامی تبادلے کے نئے دور میں داخل ہو رہا ہے، جس سے مزید گہرا علاقائی انضمام ممکن ہو رہا ہے۔
نیا رابطہ
جکارتہ-باندونگ ہائی اسپیڈ ریلوے (انڈونیشیا) اور چین-لاؤس ریلوے نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کے تحت خطے میں رابطے اور نقل و حرکت کو نئی سمت دی ہے جس سے لاجسٹک اخراجات میں بڑی کمی آئی ہے۔ ملائیشیا کا ایسٹ کوسٹ ریلوے لنک (ای سی آر ایل) جو 16.39 کلومیٹر لمبی گینٹنگ سرنگ سے گزرتا ہے،خطے کی کنیکٹیویٹی میں ایک اور سنگ میل ہے۔ اسے “گیم چینجر” کہا جا رہا ہے کیونکہ یہ منصوبہ ملائیشیا کے اہم شہروں اور صنعتی مراکز کو آپس میں جوڑے گا۔
ریل نیٹ ورکس سے آگے بڑھتے ہوئے، رابطے کا اگلا باب فضائی راستوں میں کھل رہا ہے۔“ایئر سلک روڈ” منصوبے کے تحت ژینگژو-کوالا لمپور کارگو راستہ اب چین اور آسیان کے درمیان ای کامرس اور تجارتی ترسیل کے عمل کو مزید تیز کر رہا ہے۔
اگست 2024 میں، پہلی پرواز میں تازہ دریاں (دوریان) چین کے ژینگژو ایئرپورٹ پہنچی۔ملائیشیا انٹرنیشنل دریاں انڈسٹری فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل ژانگ جیان ہو کے مطابق اب ملائیشیا کا قدرتی پکا ہوا ‘موسانگ کنگ’ دریاں صرف 36 گھنٹوں میں چینی صارفین تک پہنچ جاتا ہے جو چند سال پہلے ناقابلِ تصور تھا۔
ملائیشیا کے وزیرِ ٹرانسپورٹ انتھونی لوک سیو فُک کے مطابق”یہ تعاون ‘ڈوئل ہب ماڈل’ کی کامیابی ہے۔ ژینگژو ایئرپورٹ کی ’گرین چینل‘ اور ’زیرو ویٹ‘ کسٹم پالیسیز نے ملائیشیائی مصنوعات کو چین تک پہنچنے کا مؤثر راستہ دیا ہے۔ اب ایک دو طرفہ نظام بن رہا ہے — دریاں چین جا رہے ہیں اور چینی ای کامرس مصنوعات جنوب مشرقی ایشیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آسیان ممالک کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور اپنی لاجسٹک کمپنیاں زیادہ متحرک ہونی چاہییں تاکہ چین کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو مضبوط کیا جا سکے۔
زیادہ مستحکم تعاون
تجارت سے آگے بڑھتے ہوئے، چین-آسیان معاشی تعلقات اب صنعتی اور سپلائی چین کے گہرے انضمام میں تبدیل ہو رہے ہیں۔انڈونیشیا میں پہلی چینی آٹو کمپنی نے سرمایہ کاری کی اور 17 چینی سپلائی کمپنیوں کو بھی انڈونیشیا میں لایا، جہاں اب 100 سے زائد مقامی سپلائرز سرگرم ہیں۔
انڈونیشیا کے یونیورسٹی آف انڈونیشیا کے ماہر ہمفری آرنالڈو رسل کے مطابق اب انڈونیشیا میں چینی الیکٹرک گاڑیاں عام نظر آتی ہیں۔ اگلے 10 سے 20 سالوں میں، ممکن ہے کہ ہم چین کے ساتھ مل کر مقامی طور پر گاڑیاں تیار کریں۔
انہوں نے کہا کہ آسیان چین کے ٹیکنالوجی اور گرین انرجی کے تجربے سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے، اور چین کا تسلسل سے بڑھتا ہوا کردار خطے کی ترقی کا طاقتور انجن بن چکا ہے۔
جولائی 2024 میں انڈونیشیا میں نکل کان کنی سے لے کر بیٹری ری سائیکلنگ تک مکمل سپلائی چین پر مشتمل نیا EV بیٹری میگا پروجیکٹ شروع ہوا یہ سب چینی سرمایہ کاری سے ممکن ہوا۔ساتھ ہی 60 میگاواٹ کا فلوٹنگ سولر پاور پراجیکٹ بھی ایک چینی کمپنی کے ذریعے چلایا جا رہا ہے، جو انڈونیشیا کے 2060 تک نیٹ زیرو اخراج کے ہدف کے مطابق ہے۔
انرجی ماہر فاہمی رادھی نے کہا یہ صرف توانائی کی تبدیلی نہیں بلکہ صاف ٹیکنالوجی، گرین انفراسٹرکچر اور صنعتی تبدیلی کی نئی راہ ہے۔
بڑھتے عوامی روابط
بڑی انفراسٹرکچر سرمایہ کاری سے لے کر روزمرہ زندگی تک، چینی اور آسیان عوام کے درمیان بڑھتے روابط باہمی اعتماد اور سمجھ کو مضبوط کر رہے ہیں۔
جکارتہ-باندونگ ہائی اسپیڈ ریلوے کی تعمیر کے دوران چینی اور انڈونیشی ٹیموں کے درمیان ثقافتی ہم آہنگی کی خوبصورت مثالیں سامنے آئیں چینی انجینئرز نے انڈونیشی کارکنوں کو چینی نیا سال پر لال لفافے (ریڈ انویلپس) دیے، جبکہ انڈونیشی ساتھیوں نے چینی ساتھیوں کے لیے مون کیک تیار کیے۔
پروجیکٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ژانگ چاؤ کے مطابق اسی وقت مجھے محسوس ہوا کہ اعتماد اور دوستی کی جڑیں مضبوطی سے جم رہی ہیں۔
یہ تعلقات اب پورے خطے میں نظر آتے ہیں — چینی سیاح آسیان ممالک میں چینی برانڈز جیسے مِشیو، شاگی، پوپ مارٹ، منیسو اور چینی ریستورانوں کی موجودگی سے اپنے گھر جیسا ماحول محسوس کرتے ہیں۔
جولائی 17 کو چین اور ملائیشیا کے درمیان ویزا فری معاہدہ نافذ ہونے کے بعد، ٹورازم ملائیشیا کے نائب ڈائریکٹر لی تھائی ہنگ نے چینی پلیٹ فارمز پر لائیو اسٹریم کے ذریعے ملائیشیا کی ثقافت اور سیاحت کو فروغ دیا۔
انہوں نے کہا ہم 2026 تک 4.7 کروڑ بین الاقوامی سیاحوں کو متوجہ کرنے اور 329 ارب رنگٹ (77 ارب امریکی ڈالر) کی آمدنی کا ہدف رکھتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ چینی سیاح اس مقصد میں اہم کردار ادا کریں گے۔
فی الحال چین نے سنگاپور، تھائی لینڈ اور ملائیشیا کے عام پاسپورٹ ہولڈرز کے لیے باہمی ویزا استثنا کا معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت 30 دن تک قیام کی اجازت ہے۔اس کے علاوہ برونائی کے ساتھ بھی باہمی ویزا فری انٹری ہے، جبکہ “آسیان ویزا” کے ذریعے تمام آسیان ممالک کے کاروباری افراد کے لیے سرحد پار سفر مزید آسان بنا دیا گیا ہے۔




