
گنڈا پور مذاکرات کے حامی،عمران احتجاج کے خواہاں،رپورٹ
ذرائع کے مطابق مراد سعید نے پی ٹی آئی بانی کو گنڈا پور کی جگہ وزیراعلیٰ کے لیے سہیل آفریدی کا نام پہنچایا
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) دی نیوز نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ برطرف کیے گئے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ایک اور احتجاجی مارچ کے بجائے مذاکرات پر زور دیا تھا۔ ان کا مؤقف تھا کہ احتجاجی سیاست دوبارہ پارٹی کارکنوں کے درمیان خونریزی کا باعث بن سکتی ہے۔
تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے مبینہ طور پر اس مشورے کو مسترد کر دیا اور اپنی سیاسی اہداف اور جیل سے رہائی کے لیے احتجاجی تحریک پر اصرار کیا۔
پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کے مطابق گنڈا پور گزشتہ نومبر کے احتجاجی مارچ کے دوران ہونے والے تشدد کے بعد دوبارہ کسی تصادم کے حق میں نہیں تھے۔
ایک سینئر پارٹی رہنما نے بتایا وہ ان لوگوں میں شامل تھے جو سمجھتے تھے کہ احتجاجی سیاست سے کچھ حاصل نہیں ہوا اور مذاکرات کو ایک منصفانہ موقع دیا جانا چاہیے۔ذرائع کے مطابق گنڈا پور کو یقین تھا کہ اگر انہیں مذاکرات کی مکمل آزادی دی جائے تو وہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی رہائی یقینی بنا سکتے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ مراد سعید نے بشریٰ بی بی کے خاندان کے ذریعے جیل میں موجود پی ٹی آئی بانی کو سہیل آفریدی کا نام گنڈا پور کے متبادل کے طور پر پہنچایا۔ذرائع کے مطابق عمران خان سہیل آفریدی کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے تھے مگر مراد سعید کی سفارش پر انہیں نیا وزیراعلیٰ نامزد کر دیا۔ شاید خان صاحب کو معلوم ہی نہیں تھا کہ سہیل آفریدی کون ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گنڈا پور اپنی ہی جماعت کی سوشل میڈیا ٹیموں کی جانب سے اپنے خلاف ہونے والی ٹرولنگ سے بھی شدید ناراض تھے اور اس کا الزام انہوں نے بنیادی طور پر علیمہ خان پر لگایا۔سابق وزیراعلیٰ نے عمران خان کو بتایا تھا کہ اندرونی تقسیم اور سوشل میڈیا حملوں نے ان کی پارٹی میں پوزیشن کو کمزور کر دیا ہے۔
ایک اندرونی ذریعے کے مطابق انہوں نے عمران خان پر زور دیا کہ پارٹی کو ان کے پیچھے متحد کریں، لیکن اندرونی گروہ بندی اور جھگڑے جاری رہے۔جب علی امین گنڈا پور سے ان کا مؤقف لینے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے موبائل فون پر کیے گئے کالز کا جواب نہیں دیا۔