
آزاد کشمیر میں کشیدگی کم کرنے کے لیے حکومت اور جے اے اے سی کے درمیان مذاکرات کا آغاز
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک ) آزاد کشمیر میں گزشتہ کئی روز سے جاری کشیدگی ختم کرنے کے لیے حکومتِ پاکستان کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے اے اے سی) کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کا آغاز کر دیا۔
پارلیمانی امور کے وزیر طارق فضل چوہدری نے ایکس (ٹوئٹر) پر بتایا کہ ’پاکستان کے اعلیٰ سطح کے وفد نے آج مظفرآباد میں جے اے اے سی کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا ہے‘۔
مذاکرات اس وقت شروع ہوئے جب خصوصی مراعات اور مہاجرین کے لیے مخصوص نشستوں پر اختلافات کے باعث پچھلے مذاکرات ناکام ہو گئے تھے، جس کے بعد آزاد کشمیر میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے اور احتجاج کے دوران پُرتشدد واقعات نے صورتِ حال کو سنگین بنا دیا۔
اعلیٰ سطحی حکومتی وفد
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر تشکیل دی گئی مذاکراتی کمیٹی میں سینیٹر رانا ثنا اللہ، احسن اقبال، سردار محمد یوسف، سابق صدر آزاد کشمیر مسعود خان، پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ، سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف اور امیر مقام شامل ہیں۔
طارق فضل چوہدری کی جانب سے شیئر کی گئی تصاویر میں کمیٹی کے ارکان کو آج مظفرآباد میں مذاکرات میں شریک دیکھا جا سکتا ہے۔
وزیراعظم کی ہدایات اور کشمیری قیادت کا ردعمل
صبح کے وقت وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی کو فوری طور پر مظفرآباد پہنچنے اور پائیدار حل تلاش کرنے کی ہدایت دی۔وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے حکومتِ پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ جے اے اے سی مذاکراتی تعطل ختم کرنے میں تعمیری کردار ادا کرے گی۔
حکومتی رہنماؤں کے بیانات
وفد کے رکن احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان اور خطے کے حالات کے پیش نظر کچھ عناصر ملک کے امن اور استحکام کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر ہم عوام کے جائز مسائل حل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘
سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے کہا کہ ’’کشمیری عوام کے دکھ اور مشکلات ہمارے دکھ ہیں، موجودہ بحران کا واحد حل بات چیت ہے۔‘‘
مشیر وزیراعظم سینیٹر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’’تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں، ہمیں یقین ہے کہ جب ہم جے اے اے سی کے دوستوں کے ساتھ بیٹھیں گے تو تمام غلط فہمیاں دور ہو جائیں گی۔‘‘
وفد کے رکن امیر مقام نے کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کشمیری عوام کا احتجاج اور مشکلات ختم ہوں، امید ہے کہ آج کے مذاکرات مثبت نتائج دیں گے۔‘‘
اسلام آباد میں اہم اجلاس
اسی دوران وزارتِ داخلہ نے بھی اسلام آباد میں ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا، جس میں آزاد کشمیر کی صورتحال اور امن و امان قائم رکھنے کے اقدامات پر غور کیا گیا۔حکومت اور جے اے اے سی کے درمیان یہ مذاکرات ایسے وقت ہو رہے ہیں جب گزشتہ تین دنوں سے آزاد کشمیر میں ہڑتال، انٹرنیٹ معطلی اور احتجاج کے باعث معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہیں۔
احتجاجی تحریک اور عوامی مطالبات
عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت شوقت نواز میر کر رہے ہیں۔ کمیٹی نے ایک چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا ہے جس میں درج ذیل نکات شامل ہیں
اشرافیہ کی مراعات کا خاتمہ
مہاجرین کے لیے مخصوص 12 نشستوں کا خاتمہ
کوٹہ سسٹم کا خاتمہ
مفت اور یکساں تعلیم کی فراہمی
مفت صحت کی سہولتیں
عدالتی اصلاحات
ایک بین الاقوامی ہوائی اڈے کا قیام
کمیٹی کا مؤقف ہے کہ عوام مہنگائی، بے روزگاری اور عدم مساوات سے تنگ آ کر سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ آزاد جموں و کشمیر میں احتجاج کے دوران پر تشدد واقعات کے نتیجے میں کم از کم 9 افراد جاں بحق جبکہ تین پولیس اہلکاروں سمیت سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 172 پولیس اہلکار اور 50 عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔