
اردو انٹرنیشنل کےپروگرام مڈل ایسٹ میٹرز میں اینکر شوزب عسکری نے 17 ستمبر 2025 کو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے دفاعی معاہدے کو مشرق وسطیٰ کی تاریخ کا سب سے اہم اور فیصلہ کن دن قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے بعد عالمی طاقتیں خصوصاً امریکہ، اسرائیل، چین، ایران، ہندوستان اور پاکستان اس پیش رفت کو غیر معمولی اہمیت سے دیکھ رہی ہیں کیونکہ یہ پہلا موقع ہے کہ خلیجی خطے کی سلامتی کے ڈھانچے میں امریکہ یا یورپ کے بجائے پاکستان جیسا جنوبی ایشیائی ملک بطور سکیورٹی گارنٹر سامنے آیا ہے۔
شوزب عسکری نے بتایا کہ یہ معاہدہ صرف پاکستان اور سعودی عرب تک محدود نہیں بلکہ اس کا دائرہ پورے خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) ممالک تک پھیلتا ہے۔ 18 ستمبر کو جی سی سی کے وزرائے دفاع نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ اب کسی ایک رکن ملک پر حملہ سب پر حملہ سمجھا جائے گا۔ یعنی عمان، بحرین، کویت، قطر اور سعودی عرب دفاعی بندھن میں یکجا ہیں۔ اس تناظر میں قطر پر اسرائیلی حملہ دراصل پورے جی سی سی پر حملہ تصور کیا گیا اور اسی سوچ کے عملی اظہار کے طور پر سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ دفاعی شراکت داری کو مضبوط کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملے نے امریکہ اور یورپ کی حقیقی حیثیت بے نقاب کر دی، کیونکہ وہ جی سی سی ممالک کے محافظ کے بجائے محض تماشائی ثابت ہوئے۔ یہی وہ نکتہ ہے جس نے سعودی قیادت کو اس نتیجے پر پہنچایا کہ اب خطے کو اپنی سلامتی کے لیے ایک نیا انتظام ڈھونڈنا ہوگا۔ سعودی عرب جو ویژن 2030 کے تحت اپنی معیشت کو تیل پر انحصار سے نکال کر متنوع بنانا چاہتا ہے، اس کے لیے ایک آزاد اور خود مختار سکیورٹی فریم ورک ناگزیر تھا۔ پاکستان کی عسکری طاقت اور چین کے ساتھ اس کی شراکت داری نے جی سی سی ممالک کو ایک نیا اعتماد دیا ہے کہ وہ مغرب پر انحصار کم کر سکتے ہیں۔
شوذب کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ ایران کے لیے بھی ایک اسٹریٹیجک موقع ہے، کیونکہ عرب ممالک اب اسرائیل کو ایک حقیقی دشمن کے طور پر دیکھنے لگے ہیں۔ اسرائیل نے جنگ کو لبنان، شام، عراق اور ایران سے آگے بڑھا کر قطر تک پھیلا دیا ہے جس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ اب مصر، اردن اور سعودی عرب بھی محفوظ نہیں رہے۔ اس پس منظر میں سعودی عرب نے پاکستان کی طرف ہاتھ بڑھایا تاکہ ایک نئے توازنِ طاقت کو جنم دیا جا سکے۔
مڈل ایسٹ میٹرز کی مکمل ویڈیو یہاں ملاحظہ کریں:
New Muslim NATO? Pakistan–Saudi Arabia Defence Pact Explained
شوزب کے مطابق یہ دفاعی معاہدہ عالمی طاقتوں کے درمیان جاری ملٹی پولر تبدیلی کی طرف بھی ایک سنگ میل ہے۔ تقریباً سو سال بعد امریکہ کو مشرق وسطیٰ میں پہلی بار ایک ایسے فوجی چیلنج کا سامنا ہے جسے وہ براہِ راست طاقت کے زور پر حل نہیں کر سکتا۔ پاکستان، چین، سعودی عرب اور ممکنہ طور پر ایران کا اتحاد مشرق وسطیٰ میں ایک نئی دفاعی قوت کے طور پر ابھر سکتا ہے، جو اسرائیل کی واحد عسکری برتری کو ختم کر دے گا۔
آخر میں گفتگو کو سمیٹتے ہوئے شوزب عسکری کہتے ہیں اس تبدیلی کا سب سے بڑا اثر فلسطین-اسرائیل تنازع پر پڑ سکتا ہے۔ اگر خطے کی نئی دفاعی صف بندی کامیاب رہی تو مغربی طاقتوں کو مجبوراً یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضہ نہ صرف خطے کی سلامتی بلکہ یورپ اور امریکہ کے اپنے دفاعی منصوبوں کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔