اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) آئندہ ماہ 20 جنوری کو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں متوقع طور پر اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو بھی شرکت کریں گے۔ یہ بات نتین یاہو کے قریبی ذرائع ابلاغ نے بتائی جو اس سے پہلے کسی امریکی صدر کی تقریب حلف برداری میں شریک نہیں ہوئے۔
ٹرمپ نے تقریب میں 50 مہمانوں کو دعوت دی ہے جن میں اسرائیلی وزیر اعظم بھی شامل ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کم از کم ہر دو روز میں ایک بار ٹرمپ سے فون پر ضرورت بات کرتے ہیں۔ اسی طرح تقریب میں ٹرمپ اور اسرائیل کے بھرپور حامی دو صدور ارجنٹائن کے ہاویئر میلی اور ہنگری کے وکٹر اوربان کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
نیتن یاہو کے قریبی ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کی اہلیہ سارہ 27 نومبر سے امریکا کے شہر میامی میں موجود ہیں، وہ آئندہ ہفتے اسرائیل واپس آئیں گی۔ سارہ نے 3 ہفتے اپنے بیٹے یائر کے ساتھ گزارے جو دو برس سے میامی میں مقیم ہے۔ سارہ اور یائر نے ٹرمپ کے بین الاقوامی گولف کلب میں منتخب امریکی صدر کے ساتھ رات کا کھانا کھایا۔ اس موقع پر کھانے پر کھانے کی میز پر موجود تینوں افراد کی تصویر ٹرمپ کی کمیونی کیشن ڈائریکٹر کی نائبہ Margot Martin نے “X” پلیٹ فارم پر جاری کی۔
اگر نیتن یاہو نے واشنگٹن کا سفر کیا تو یہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے ان کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری ہونے کے بعد پہلا بیرون ملک سفر ہو گا۔ مذکورہ عدالت نے وارنٹ میں 123 رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ نیتن یاہو کے پہنچتے ہی انھیں گرفتار کر کے عدالت کے حوالے کیا جائے۔ تاہم نیتن یاہو امریکا کا سفر محفوط طور پر کر سکتے ہیں کیوں کہ امریکا اس عدالت کا رکن ملک نہیں ہے۔ البتہ نیتن یاہو کا طیارہ جن ممالک کی فضائی حدود سے گزرے گا وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے رکن ہیں۔ لہذا اسرائیلی صحافیوں نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر کسی فنی خرابی کے باعث جہاز کا کپتان کسی رکن ملک میں ہنگامی لینڈنگ پر مجبور ہو گیا تو ایسی صورت میں اسرائیلی وزیر اعظم کا انجام کیا ہو گا !