اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) جنوبی کوریا عمر رسیدہ لوگوں کا ملک بننے کی راہ پر گامزن ہے، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جنوبی کوریا ’سپر ایج سوسائٹی‘ بن چکا ہے، جہاں 20 فیصد آبادی کی عمر 65 سال یا اس سے زیادہ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایشیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت، جنوبی کوریا نے گزشتہ سال کے اواخر میں فی عورت صرف 0.7 بچوں کی پیدائش ریکارڈ کی، جو دنیا میں سب سے کم شرح پیدائش میں سے ایک ہے اور موجودہ آبادی کو برقرار رکھنے کے لیے درکار 2.1 کی متبادل شرح سے بہت کم ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ جنوبی کوریا کی آبادی عمر رسیدہ ہو رہی ہے اور تیزی سے سکڑ رہی ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارت داخلہ نے ایک نیوز ریلیز میں بتایا کہ 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد 5 کروڑ 10 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ آبادی کا 20 فیصد ہیں، جن کی تعداد ایک کروڑ ہے، جس نے جاپان، جرمنی اور فرانس کے ساتھ جنوبی کوریا کو ’سپر ایجنگ سوسائٹی‘ بنا دیا ہے۔
وزارت کے مطابق اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ 2008 کے بعد سے عمر رسیدہ افراد کی تعداد دگنی ہو گئی، جب ان کی تعداد 50 لاکھ سے بھی کم تھی۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ موجودہ 65 سال اور اس سے زیادہ عمر کے گروپ میں مردوں کی تعداد 44 فیصد ہے۔
حکومت نے مزید بچوں کی پیدائش کی حوصلہ افزائی کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں، سیول کے حکام نے ایک کوشش میں خواتین کو ’ایگ فریزنگ‘ کے لیے سبسڈی کی پیشکش کی ہے۔
’ایگ فریزنگ‘ خواتین کے لیے بچوں کی پیدائش کی زرخیزی کو محفوظ رکھنے کا ایک طریقہ ہے، تاکہ وہ مستقبل میں بچے پیدا کرنے کی کوشش کرسکیں، اس عمل میں عورت کے انڈے جمع کرنا، انہیں منجمد کرنا اور پھر بعد میں انہیں پگھلانا شامل ہے تاکہ انہیں علاج میں استعمال کیا جا سکے۔
تاہم، اس طرح کی کوششیں مطلوبہ نتائج فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں اور 2067 تک آبادی 39 ملین تک گرنے کا امکان ہے، جب اوسط آبادی کی عمر 62 سال ہوگی۔