Saturday, October 5, 2024
Homeکھیلپیرس اولمپکس میں پاکستانی ایتھلیٹس کی کارکردگی پر اسپرنٹر فائقہ ریاض کا...

پیرس اولمپکس میں پاکستانی ایتھلیٹس کی کارکردگی پر اسپرنٹر فائقہ ریاض کا اظہار خیال

اردو انٹرنیشنل اسپورٹس ویب ڈیسک تفصیلات کے مطابق اولمپئین اسپرنٹر فائقہ ریاض کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے ایتھلیٹس مسلسل مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں جس سے ان کی کارکردگی میں بہتری آتی جاتی ہے ، ہمیں بھی مقابلے دیں ہماری تو ٹریننگ ہی دنیا سے مختلف قسم کی ہے ، غیر ملکی ایتھلیتس کا اپنا اسٹائل ہے مجھے وارم اپ اور ٹریننگ سے سیکھنے کا موقع ملا اب میں بھی اسی طرح ٹریننگ کروں گی اور مجھے احساس ہوا ہے کہ اگر مجھے ایک اور مقابلہ ملتا تو میری ٹائمنگ اور بہتر ہوتی لیکن میں پہلی ہیٹ سے آگے نہ جا سکی ۔

پیرس اولمپکس میں شرکت کے بعد وطن واپسی پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے اسپرنٹر فائقہ ریاض نے کہا کہ اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی ایک بہت بڑا فخر اور اعزاز ہے ، میں نے پنجاب اسٹیڈیم سے اٹھ کر اولمپکس میں پیرس کے اسٹیڈیم میں مقابلہ کیا یہ میرے لیے بہت بڑی بات ہے کیونکہ پیرس اولمپکس میرے کیرئیر کا دوسرا انٹر نیشنل ایونٹ تھا۔

انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ 2018 میں سیف جونیئر ایتھلیٹکس میں حصہ لیا ، اس کے بعد کوویڈ کی وجہ ے ایونٹ نہیں ملا پھر دو سال انجری کا شکار رہی اور جب مکمل فٹ ہوئی تو اس ایک سال کے دوران اور اولمپکس سے قبل کوئی مقابلہ نہیں ملا اور پھر میں نے سیدھا پیرس اولمپکس میں حصہ لیا۔

فائقہ ریاض نے کہا کہ ارشد ندیم کی وجہ سے پیرس اولمپکس میں ایتھلیٹس پاکستان کوجاننے لگے مگر پاکستان کے جو ایتھلیٹس پیرس اولمپکس میں گئے ان کا مذاق اڑانے پر دکھ ہوا کہ کوئی اور اچھا تھا وہ چلا جاتا، ہم پاکستان میں اچھے تھے تو ہمارے نامو ں کی (انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی) آئی او سی نے منظوری دی ۔

انہوں نے کہا کہ ارشدندیم کی وجہ سے پیرس اولمپکس میں ایتھلیٹس پاکستان کو جاننے لگے ، اولمپک ریکارڈ، اولمپک ریکارڈ کے نعرے لگانے لگے، پاکستان کی پن کا تبادلہ کرنے لگے اس پر جتنا بھی فخر کیا جائے کم ہے ۔

فائقہ ریاض نے کہا کہ جو اولمپکس میں پاکستانی ایتھلیٹس گئے وہ سفارش پر نہیں گئے ، کوئی اور اچھا تھا وہ چلا جاتا۔ مگر ہم اچھے تھے تو وہاں پہنچے تھے ، ہمارے نام پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن نے بھیجے ، انٹر نیشنل اولمپک کمیٹی نے منظوری دی تو اولمپکس میں حصہ لیا ، اولمپکس میں جانا اعزاز ہے وہاں سیکھنا اعزاز ہے لیکن ایتھلیٹس کا مزاق اڑانے کا دکھ ہوا۔

RELATED ARTICLES

Most Popular

Recent Comments