فتح شاکر
حالیہ دنوں بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی میں ایک تیندوا کو دیہاتی شکاریوں نے جان سے مار دیا اور اسکی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دیہاتی شکاری اور تیندوے کو پہاڈکی غار سے نکال رہے ہیں اور بہت خوش ہیں اور پھر اس تیندوے کی لاش کے ساتھ ویڈیو بنوا رہے ہیں ۔
شکاریوں نے شکار کیا اور شکار جان سے ہاتھ دھو بیٹھا مگر اس تیندوے کو مارنے والے دیہاتی شکاریوں میں سے کسی ایک نے بھی نہ سوچا ہوگا کہ یہ جانور ان کے علاقے میں کیوں ایا ۔وہ جانور گوشت خور ہے اور پہاڑ پر شکار نہ ہونے کے باعث ان رہاشی علاقوں میں ایا ۔وہ یقیناً بھوکھا ہوگا اور اسکی بھوک ہی اسکی موت کا سبب بنا ۔
بلوچستان کے مختلف علاقے جنگلی حیات کے حوالے سے زرخیز ہیں یہاں نایاب نسل کے تیندوے ۔بیھڑیے ۔پہاڑی بکرے و دنبے ۔مارخور ۔اور دوسرے چھوٹے جانور پائے جاتے ہیں مگر یہ جانور ان علاقوں میں انسانوں سے محفوظ نہیں ۔ پہاڑوں میں پائے جانے والے پہاڑی بکروں اور دیگر حلال جانوروں کو انسان ختم کرتے جارہے ہیں ۔جب جانور پہاڑوں میں معدوم ہوجائیں گے تو گوشت خور جانور انسانی ابادی والے علاقوں کا رخ کرتے ہیں ۔اور انسانوں کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں ۔
محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے ماہرین کے مطابق بلوچستان کے علاقوں میں پائے جانے والے تیندووں کا سفر خوراک کی تلاش میں ہزاروں میل تک ہوتا ہے ۔اور ڈیرہ بگٹی میں مارا جانے والا تیندوا بھی پہاروں میں خوراک نہ ملنے کی وجہ سے یہاں ایا اور مارا گیا۔ڈیرہ بگٹی میں تیندوے کو مارنے والے سات افراد کے خلاف چلان کورٹ میں بھیج دیا گیا ہے انکے مطابق ان افراد پر ایک سے پانچ لاکھ تک جرمانہ اور سزا ہوسکتی ہے ۔
ان جرمانوں اور سزاوں سے نایاب نسل کے جانوروں کو دوبارہ نہیں لایا جاسکتا ۔مگر عوام میں ان جانوروں کے ساتھ پیار کا رویہ اپنانے سے ان کی باقی ماندہ نسل کو بچایا جاسکتا ہے ۔ وقت کا تقاضا ہے کہ عوام اور حکومتی زمہ داران مل کر ان بے زبان جانوروں کی بقا کو یقینی بنائیں ۔