سابق دورِ وزارت میں پاکستانی فوج سے 2 افغان شہریوں کو نکالا تھا: خواجہ آصف

0
228

سابق دورِ وزارت میں پاکستانی فوج سے 2 افغان شہریوں کو نکالا تھا: خواجہ آصف

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ جس کا دل چاہتا ہے (افغانستان سے) منہ اٹھا کر چلا آتا ہے، یہاں رہنے لگتا ہے، شناختی کارڈ بنوا لیتا ہے، یہاں تک کہ فوج میں بھرتی ہو جاتا ہے۔‘

وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پیر کو ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اپنے سابق دورِ وزارت میں پاکستانی فوج میں بھرتی ہونے والے دو افغان شہریوں کو نکالنے کے لیے فائلوں پر دستخط کیے تھے۔

گزشتہ شب نجی ٹی وی ” ڈان نیوز ” کے پروگرام میں گفتگو کے دوران خواجہ آصف نے ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے تناظر میں پاکستان افغانستان تعلقات، سابقہ حکومت کی پالیسیوں اور مستقبل کے لائحہ عمل پر کھل کر گفتگو کی۔

انٹرویو کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دنیا میں کہیں بھی دو ہمسایہ ممالک کی سرحدوں کا آپس میں احترام ہوتا ہے لیکن افغانستان کے ساتھ سرحد کا کوئی احترام نہیں ہے، ’جس کا دل چاہتا ہے (افغانستان سے) منہ اٹھا کر چلا آتا ہے، یہاں رہنے لگتا ہے، شناختی کارڈ بنوا لیتا ہے، یہاں تک کہ فوج میں بھرتی ہو جاتا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’میں نے ایک دو ایسی فائلیں سائن کی ہیں کہ لوگ افغان شہری تھے، جنہیں (فوج سے) نکالا گیا۔ ایک کیپٹن تھا اور ایک لیفٹننٹ ٹھا۔‘

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ’(ایک کے) والد نے خط لکھا کہ میں افغان شہری ہوں، اتنے عرصے سے یہاں رہ رہا ہوں، میری کوئٹہ میں جائیداد ہے، لیکن انہیں نکال دیا گیا۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’اس قسم کی ہمسائیگی ہمارے وارے میں نہیں ہے، ہم اسے افورڈ نہیں کر سکتے۔‘

حالیہ دنوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ اتوار اور پیر کی درمیانی شب پاکستان نے افغانستان کی حدود میں فضائی کارروائی کی تھی، جس کے حوالے سے دفتر خارجہ نے بتایا کہ اس ’آپریشن کا ہدف حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد تھے، جو تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مل کر پاکستان میں متعدد دہشت گرد حملوں کا ذمہ دار ہے۔‘

یہ کارروائی 16 مارچ کو شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں پاکستانی چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے کے بعد کی گئی، جس میں دو افسران سمیت پاکستانی فوج کے سات اہلکار جان سے چلے گئے تھے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے انٹرویو کے دوران کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سارے دہشت گرد افغانستان کی سرزمین پر مقیم ہیں، سوائے ان کے جنہیں عمران خان واپس لے آئے تھے۔

بقول خواجہ آصف 2022 میں سابق وزیراعظم عمران خان کے دورِ حکومت میں کالعدم ٹی ٹی پی کے چار پانچ ہزار لوگ یہاں لائے گئے تھے، اس فیصلے کے منفی نتائج سامنے آئے ہیں۔