2024 گرم ترین سال ثابت ہوسکتا ہے، اقوام متحدہ نے خبردار کردیا

0
166

2024 گرم ترین سال ثابت ہوسکتا ہے، اقوام متحدہ نے خبردار کردیا

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک)اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ گلوبل وارمنگ پر قابو پانے کے لیے ناکافی اقدامات کی وجہ سے 2024 گرم ترین سال ثابت ہوسکتا ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن ( ڈبلیو ایم او ) نے ’ اسٹیٹ آف دی گلوبل کلائمیٹ‘ کے عنوان سے رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ برس ( 2023 ) میں گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج ، زمینی اور سمندری درجہ حرارت میں اضافہ ریکارڈ سطح پر رہا اور گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار میں بھی تاریخی اضافہ دیکھا گیا۔

رپورٹ کے مطابق مارچ 2023 سے فروری 2024 کے درمیانی عرصے میں، پیرس ایگریمنٹ کے تحت عالمی درجہ حرارت میں اوسط اضافے کا طے شدہ ہدف 1.5 ڈگری سیلسیئس حاصل نہیں کیا جاسکا، اور اس عرصے کے دوران عالمی درجہ حرارت میں 1.56 ڈگری سیلسیئس کی شرح سے اضافہ ہوا۔

رپورٹ کے جواب میں اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹیریس نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زمین خطرے کے دہانے پر ہے یعنی زمین کو شدید ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں اس بات پر زور دیا کہ ایندھن کی آلودگی آب و ہوا میں کو نقصان پہنچا رہی ہیں اور خبردار کیا ہے کہ ان موسمیاتی تبدیلیوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

ڈبلیو ایم او کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ایل نینو ایونٹ کے بعد کا سال عام طور پر گرم تر ہوتا ہے، اگرچہ ہم 2024 کے گرم ترین سال ہونے کی پیش گوئی نہیں کرسکتے تاہم اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ رواں سال گرمی کی شدت 2023 کا ریکارڈ توڑ دے گی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2023 کے دوران 90 فیصد سمندروں پر کم از کم ایک بار ہیٹ ویو جیسی صورتحال پیدا ہوئی جبکہ گلیشیئرز پر برف کی سطح کم ترین لیول پر آگئی، اور بحرمنجمد شمالی کی برف بھی تاریخ کی کم ترین سطح پر ریکارڈ کی گئی۔

ڈبلیو ایم او کے مطابق 2023 کے آخر تک 90 فیصد سے زائد سمندروں کو گزشتہ سال کے دوران گرمی کی شدید لہر کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ڈبلیو ایم او نے خبردار کیا کہ ہیٹ ویوز کے سمندری ماحولیاتی نظام پر نمایاں منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

تاہم اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے مطابق ایک امید افزا بات یہ ہے کہ ہوا، پانی اور شمسی توانائی سے ری نیو ایبل انرجی کی پیداوار 2022 کے مقابلے میں تقریباً 50 فیصد بڑھ کر 510 گیگا واٹ پر آگئی ہے۔