
بارش کے بعد ایران کا جزیرہ ہرمز سرخ کیوں ہو جاتا ہے ؟
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران کا جزیرہ ہرمز، جو خلیج فارس کے ساحل پر واقع ہے، حالیہ بارشوں کے بعد ایک بار پھر دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ بارش کے بعد جزیرے کا ساحل اور قریبی سمندری پانی غیر معمولی طور پر گہرے سرخ رنگ میں نظر آنے لگا، جس نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا۔
اس حیران کن منظر کو دیکھ کر کئی صارفین نے اسے “خونی بارش” قرار دیا، تاہم ماہرینِ ماحولیات نے اس پراسرار منظر کی سائنسی حقیقت واضح کر دی ہے۔
ماہرین کے مطابق جزیرہ ہرمز پر سرخ رنگ کا ظاہر ہونا نہ تو آلودگی کی وجہ سے ہے اور نہ ہی یہ کسی خطرناک ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔ درحقیقت یہ ایک مکمل طور پر قدرتی عمل ہے۔ جزیرے کی مٹی میں ہیمیٹائٹ نامی معدنیات پائی جاتی ہیں، جو آئرن آکسائیڈ سے بھرپور ہوتی ہیں۔ جب بارش کا پانی اس مٹی سے گزرتا ہے تو آئرن آکسائیڈ کے ذرات پانی میں گھل جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں ساحل اور اردگرد کا سمندر سرخ دکھائی دینے لگتا ہے۔
جزیرہ ہرمز کو “رینبو آئی لینڈ” بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں کی زمین صرف سرخ ہی نہیں بلکہ پیلے، سنہری اور نارنجی رنگوں میں بھی نظر آتی ہے۔ یہ تمام رنگ ہزاروں سال پر محیط ارضیاتی سرگرمیوں کا نتیجہ ہیں، جو اس جزیرے کو دنیا کے منفرد قدرتی عجائبات میں شامل کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ مناظر جتنے بھی تشویشناک محسوس ہوں، وہ ماحول کے لیے کسی قسم کا خطرہ نہیں رکھتے۔ بلکہ جزیرے کی منفرد معدنی ساخت اور قدرتی رنگ اسے سائنسی تحقیق اور سیاحت دونوں کے لیے بے حد قیمتی بناتے ہیں۔
بارش کے بعد سرخ ساحل کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو چکی ہیں، جس سے ایک بار پھر دنیا بھر کے سیاحوں اور فطرت سے محبت کرنے والوں کی توجہ جزیرہ ہرمز کی جانب مبذول ہو گئی ہے۔ جزیرہ ہرمز آج بھی اس بات کی زندہ مثال ہے کہ قدرت کس طرح ایسے مناظر تخلیق کر سکتی ہے جو دیومالائی محسوس ہوں، مگر حقیقت میں بالکل حقیقی ہوتے ہیں۔





