
جمہوریت کی علمبردار ماریا کورینا ماچادو نوبیل امن انعام کی حقدار قرار
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک)ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں وینزویلا کی اپوزیشن لیڈر ماریا کورینا ماچادو کو 2025 کا نوبیل امن انعام دیا گیا ہے۔ نوبیل کمیٹی نے انہیں جمہوری حقوق کے فروغ اور آمریت کے خلاف پرامن جدوجہد پر یہ اعزاز دیا۔
کمیٹی کے سربراہ یورگن واٹنے فریدنس نے کہا کہ ماچادو نے وینزویلا میں آزادانہ انتخابات، عدلیہ کی آزادی اور انسانی حقوق کے لیے برسوں جدوجہد کی۔ وہ 2024 کے صدارتی انتخابات میں اپوزیشن امیدوار تھیں مگر حکومت نے ان کی امیدوار ی روک دی۔
فریدنس نے کہا کہ “ماچادو جمہوریت اور عوامی نمائندگی کی علامت ہیں، اور ان کی استقامت نے لاکھوں وینزویلینز کو امید دی ہے۔”
ایوارڈ کے ساتھ ایک طلائی تمغہ، ایک سند، اور 1.2 ملین امریکی ڈالر کی رقم دی جائے گی۔ تقریب 10 دسمبر کو اوسلو میں ہوگی۔
نوبیل امن انعام یافتہ ماریا کورینا ماچادو کون ہیں؟
ونیزویلا کی حزبِ اختلاف کی رہنما ماریا کورینا ماچادو نے اپنے ملک میں جمہوری حقوق کے فروغ اور جمہوریت کی منتقلی کے لیے جدوجہد پر جمعے کے روز نوبیل امن انعام جیت لیا ہے، جیسا کہ ناروے کی نوبیل کمیٹی نے اعلان کیا۔
اعلیٰ طبقے سے تعلق
ماریا کورینا ماچادو کی عمر 58 سال ہے۔ وہ 7 اکتوبر 1967 کو کاراکاس، ونیزویلا میں پیدا ہوئیں۔ وہ پیشے کے اعتبار سے ایک انڈسٹریل انجینئرہیں۔ ان کے والد ونیزویلا کی اسٹیل انڈسٹری کے ایک نمایاں صنعتکار تھے۔ ان کے اعلیٰ طبقے سے تعلق نے انہیں ونیزویلا کی حکمران سوشلسٹ پارٹی کی جانب سے اکثر تنقید کا نشانہ بنایا۔
خفیہ زندگی اختیار کرنا
ماریا کورینا ماچادو نے 2023 کے اپوزیشن پرائمری الیکشن میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی، اور ان کے جلسوں میں بڑے ہجوم تاہم، ان پر سرکاری عہدے کے لیے نااہلی کی پابندی کی وجہ سے وہ 2024 کے صدارتی انتخابات میں صدر نکولس مادورو کے خلاف حصہ نہیں لے سکیں اور خفیہ زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئیں۔
آزاد منڈی کی معیشت کی حامی
ماریا کورینا ماچادو آزاد منڈی کی معیشت کی حامی ہیں۔ وہ ریاستی اداروں کی نجکاری جیسے ونیزویلا کی تیل کمپنی کی نجی ملکیت میں منتقلی ساتھ ہی وہ غربت کے شکار شہریوں کے لیے فلاحی پروگرامز شروع کرنے کی بھی حمایت کرتی ہیں۔کی حامی ہیں۔
سیاسی سرگرمیوں کی قیمت
ان کی سیاسی جدوجہد کی ایک بھاری قیمت رہی ہے۔ ان کے تقریباً تمام سینئر مشیر یا تو گرفتار کیے جا چکے ہیں یا ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔خود ماچادو نے مادورو کی حکومت پر “جرائم پیشہ مافیا” کے طور پر کام کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اجتماعی جدوجہد
اگرچہ ان پر بعض اوقات خود پسندی (ایگو) کا الزام لگایا جاتا ہے، حتیٰ کہ ان کی اپنی والدہ کی جانب سے بھی، مگر وہ شاذ و نادر ہی اپنے وہ اپنی جدوجہد کو ایک اجتماعی نجات اور اتحاد کی تحریک کے طور پر پیش کرتی ہیں تاکہ ونیزویلا کے عوام میں امید پیدا ہو — ایسے عوام جو معاشی تباہی اور سماجی زوال سے تھک چکے ہیں۔بارے میں بات کرتی ہیں۔