Wednesday, November 27, 2024
HomeTop Newsاظہار رائے کی آزادی کو دبانے کے سبب ہم نے آدھا ملک...

اظہار رائے کی آزادی کو دبانے کے سبب ہم نے آدھا ملک گنوا دیا، جسٹس اطہرمن اللہ

Published on

spot_img

اظہار رائے کی آزادی کو دبانے کے سبب ہم نے آدھا ملک گنوا دیا، جسٹس اطہرمن اللہ

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کو دبانے کے سبب ہم نے نصف ملک گنوا دیا، الیکشن برائے الیکشن نہیں بلکہ جینوئن الیکشن ہونے چاہئیں، 8 فروی کے بعد ہی اس بارے میں کہا جا سکے گا کہ الیکشن کیسے ہوئے۔ لندن میں فیوچر آف پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں متعدد بار آئین کو پامال کیا گیا مگر آئین کی پامالی پر کسی کا احتساب نہیں ہوا، عدالت کا امتحان ہے کہ عوام کا اعتماد بحال رہے، فیصلوں پر عمل درآمد ہو، عدلیہ نے جو کیا اس کا دفاع نہیں کروں گا لیکن امید ہے کہ نوجوان مثبت تبدیلی لائیں گے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس لیے ہمارے معاشرے میں اظہار رائے کا ہونا انتہائی ضروری ہے کیوں کہ اظہار رائے کی آزادی کو دبانے کے سبب ہم نے نصف ملک گنوا دیا، اس لیے الیکشن برائے الیکشن نہیں بلکہ الیکشن جینوئن الیکشن ہونے چاہئیے، ہمیں بطور قوم یہ بھی سوچنا ہوگا کہ جب جبری گمشدگیوں کا مسئلہ بلوچستان یا کے پی میں ہو تو مسئلہ نہیں لیکن پنجاب میں ہو تو مسئلہ بن جاتا ہے۔

چند روز قبل سپریم کورٹ میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ جب کوئی سیاسی لیڈر کمزور ہوتا ہے اسے عدالتی سزا سے پہلے ہی سزا دی جا چکی ہوتی ہے، کسی جج کو یہ کوشش بھی نہیں کرنی چاہیئے کہ وہ کسی آزادی اظہار رائے یا کسی کورٹ رپورٹر کو اس کی رائے سے روکے کیوں کہ 75 برس سے سچ چھپاتے چھپاتے یہ وقت آگیا، اظہار رائے کو پنپنے دیا ہوتا تو نہ ہمارے لیڈر سولی چڑھتے نہ ہی ملک دولخت ہوتا، جمہوری معاشرے میں جہاں آئین کی بالادستی ہو وہ اظہار رائے پر قدغن نہیں ہونا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری آدھی سے زائد زندگی ڈکٹیٹرشپ میں گزری جہاں اظہار رائے کی کوئی گنجائش نہیں تھی، یہاں پر ہم ایسے ماحول میں رہتے ہیں کہ ایک سیاسی لیڈر اگر کمزور ہوجائے اور یہ اپنی پوری تاریخ میں ہوا ہے کہ اس کوعدالت سزا دینے سے پہلے یا ریاستی طور پر یا ایک بہت بڑا سیکشن جو اس کے مخالف ہوتا ہے وہ اس کو سزا دینے سے پہلے سزا دے چکا ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ اگر اظہار رائے کی قدر ہوتی تو 1971ء میں پاکستان کبھی نہ ٹوٹتا، مغربی پاکستان کے لوگوں کو ایک منفرد تصویر دکھائی گئی، یہ سوال ہمیں خود سے پوچھنا ہے کہ ہم کدھر جا رہے ہیں، آج ہم اپنی مرضی کے فیصلے بھی چاہتے ہیں گفتگو بھی چاہتے ہیں، اظہار رائے کو کبھی بھی دبانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے، جو غلط کہتا ہے وہ خود ایکسپوز ہو جاتا ہے، جدید دور میں ریاست اظہار رائے پر پابندی نہیں لگا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ میرے بارے میں کسی نے کہا وہ تو واٹس ایپ پر کسی سے رابطے میں رہتا ہے، جو کہیں مجھے فرق نہیں پڑتا، کبھی کسی نے مجھے فلیٹ دلوا دئیے، کبھی کوئی فرق نہیں پڑا، ہم اچھے یا برے ہیں پبلک پراپرٹی ہیں، جج کو تنقید پر کبھی گھبرانا نہیں چاہیے جج تنقید کا اثر لے تو یہ حلف کی خلاف ورزی ہے، ہم بھی جوابدہ ہیں، میں نے کورٹ رپورٹرز سے بہت کچھ سیکھا ہے۔

Latest articles

کرم میں کشیدگی برقرار، مزید 10 افراد جاں بحق، 21 زخمی، مجموعی ہلاکتیں 99 تک پہنچ گئیں

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے اتوار کے روز اعلان کردہ 7 روزہ جنگ...

پی سی بی نے پاکستان شاہینز اور سری لنکا اے سیریز ملتوی کر دی

اردوانٹرنیشنل (اسپورٹس ڈیسک) تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے منگل...

بشریٰ بی بی نے ڈی چوک کے علاوہ کہیں بھی احتجاج سے انکار کر دیا: بیرسٹر سیف

بیرسٹر سیف نے انکشاف کیا ہے کہ بشریٰ بی بی نے ڈی چوک کے...

آئی سی سی نے چیمپئنز ٹرافی کے مستقبل پر تبادلہ خیال کے لیے بورڈ کا اجلاس طلب کر لیا

اردوانٹرنیشنل (اسپورٹس ڈیسک) تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان...

More like this

کرم میں کشیدگی برقرار، مزید 10 افراد جاں بحق، 21 زخمی، مجموعی ہلاکتیں 99 تک پہنچ گئیں

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے اتوار کے روز اعلان کردہ 7 روزہ جنگ...

پی سی بی نے پاکستان شاہینز اور سری لنکا اے سیریز ملتوی کر دی

اردوانٹرنیشنل (اسپورٹس ڈیسک) تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے منگل...

بشریٰ بی بی نے ڈی چوک کے علاوہ کہیں بھی احتجاج سے انکار کر دیا: بیرسٹر سیف

بیرسٹر سیف نے انکشاف کیا ہے کہ بشریٰ بی بی نے ڈی چوک کے...