
امریکہ کا یورپ میں فوجی موجودگی کم کرنے کا منصوبہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈی ڈبلیو کی ایک رپورٹ کے مطابق رومانیہ کے وزیرِ دفاع نے سب سے پہلے اس فیصلے کا اعلان کیا، یہ کہتے ہوئے کہ امریکہ نے اپنے نیٹو اتحادیوں کو اس اقدام سے آگاہ کر دیا ہے۔ امریکی فوج نے اسے “یورپی صلاحیت اور ذمے داری میں اضافے کی ایک مثبت علامت” قرار دیا۔
رومانیہ کی وزارتِ دفاع نے بدھ کے روز کہا کہ امریکہ نیٹو کے مشرقی محاذ پر تعینات اپنے کچھ فوجیوں کو واپس بلا رہا ہے، اور ان کی جگہ نئے دستے نہیں بھیجے جائیں گے۔یہ فیصلہ ان فوجیوں کو بھی متاثر کرے گا جو رومانیہ کے “مہائیل کوگل نِچینو” ایئربیس پر تعینات تھے، وزارت کے مطابق۔
وزارتِ دفاع کے بیان میں کہا گیا امریکی فیصلہ یورپ میں اس بریگیڈ کی روٹیشن روکنے کا ہے جس کے کچھ حصے مختلف نیٹو ممالک میں موجود تھے۔رومانیہ کے وزیرِ دفاع ایونت موسٹیانو نے اس بات پر بھی زور دیا کہ روس کے یوکرین پر مکمل حملے سے پہلے کے مقابلے میں،ان تبدیلیوں کے بعد بھی نیٹو کے مشرقی محاذ پر فوجیوں کی مجموعی تعداد زیادہ ہی رہے گی۔
یاد رہے کہ یورپی یونین اور نیٹو کے رکن رومانیہ کی یوکرین کے ساتھ تقریباً 650 کلومیٹر (400 میل) طویل سرحد ہے، اور حالیہ مہینوں میں اسے کئی روسی ڈرون حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
امریکی حکام نے بھی اس منصوبے کی تصدیق کی اور کہا کہ یہ تبدیلی واشنگٹن کی طویل المیعاد “ایشیا کی جانب توجہ” کی پالیسی کا حصہ ہے، اور ساتھ ہی یہ اس بات کی علامت ہے کہ روسی حملے کے بعد یورپ نے اپنی دفاعی تیاری میں بہتری لائی ہے۔
امریکی فوج کا مؤقف،یہ کمزوری نہیں بلکہ مضبوطی کی علامت ہے
یورپ اور افریقہ میں تعینات امریکی فوج کے ہیڈکوارٹر (جرمنی) نے ایک بیان میں کہایہ یورپ سے امریکی انخلا نہیں ہے، نہ ہی نیٹو یا “بلکہ یہ یورپی دفاعی صلاحیت اور ذمے داری میں اضافے کی ایک مثبت علامت ہے۔آرٹیکل 5 (مشترکہ دفاع کی شق) کے حوالے سے کسی کمزوری کا اشارہ ہے۔
فوج نے مزید بتایا کہ رومانیہ میں اب تقریباً 1,000 امریکی فوجی رہیں گے، جو اپریل 2025 میں موجود 1,700 کے مقابلے میں کم ہیں۔
نیٹو میں امریکی سفیر میتھیو وِٹیکر نے بھی کہا کہ یہ منصوبہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ رومانیہ اور دیگر نیٹو اتحادی اپنی دفاعی صلاحیت بڑھا رہے ہیں، جیسا کہ یورپ یوکرین جنگ کے دوران اپنی خود مختار دفاعی طاقت مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
ان کے مطابق پچھلے 20 برسوں سے رومانیہ نے امریکہ کے ساتھ شراکت داری میں مشترکہ دفاعی مقاصد حاصل کرنے کے لیے کردار ادا کیا ہے، اور یہ تعلق آج بھی پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔
جرمن دفاعی ماہرین کا ردعمل: “فکر کی کوئی بات نہیں
امریکہ کے تقریباً 80,000 سے 100,000 فوجی کسی بھی وقت یورپ میں تعینات رہتے ہیں، جن میں سے 9,000 کے قریب مغربی جرمنی کے رمشٹائن ہیڈکوارٹر میں ہیں۔
بدھ کے روز اس خبر نے جرمنی میں دفاعی ماہرین کی توجہ حاصل کی۔جرمنی کے سابق سفیر برائے امریکہ اور میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے سابق سربراہ وولف گینگ اِشنگر نے کہا کہ “یہ کوئی گھبرانے والی بات نہیں۔”
جرمن دفاعی تجزیہ کار اور میونخ کی بنڈس ویئر یونیورسٹی کے پروفیسر کارلو ماسالا نے ان سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں آپ کے تجزیے سے متفق ہوں، لیکن ایک سوال باقی ہے — کیا مزید تبدیلیاں بھی آنے والی ہیں؟
پس منظر: امریکہ کی “ایشیا کی طرف جھکاؤ” پالیسی
امریکی حکومتیں، کم از کم باراک اوباما کے دور سے، اپنے کچھ فوجی وسائل کو انڈو پیسفک (بحرالکاہل) خطے کی طرف منتقل کرنے کی حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہیں۔اطالوی وزیرِ دفاع گوئیدو کروسیٹو نے اس حوالے سے “اسکائی” کو انٹرویو میں کہا ہے کہ “امریکہ کو چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی مسابقت کی فکر ہے، اور یورپ کو اپنی دفاعی صلاحیت خود پیدا کرنی ہوگی۔
تاہم چونکہ اس وقت وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کی انتظامیہ ہے، اس لیے ایسے اعلانات کچھ غیر یقینی بھی پیدا کرتے ہیں — کیونکہ ٹرمپ ماضی میں نیٹو، یورپی دفاعی اخراجات، یوکرین اور روس سے متعلق مختلف اور بعض اوقات متضاد بیانات دے چکے ہیں۔





