یوکرین نے سرکاری اہلکاروں، فوجی اہلکاروں اور اہم کارکنوں کے زیر استعمال سرکاری آلات پر ٹیلی گرام میسجنگ ایپ کے استعمال پر پابندی عائد کر دی کیونکہ کہ یوکرین کا خیال ہے کہ روس ٹیلی گرام صارفین اور پیغامات دونوں کی جاسوسی کر سکتا ہے۔
یوکرین نے پابندیوں کا اعلان اس وقت کیا جب ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ کیریلو بڈانوف کی جانب سے سلامتی اور دفاعی کونسل کو جاسوسی کے شواہد فراہم کیے گئے ۔ ان شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ روسی اسپیشل سروسز ٹیلی گرام پر پیغامات تک رسائی حاصل کر سکتی ہیں، حتیٰ کہ حذف کیے گئے پیغامات اور صارفین کا ذاتی ڈیٹا بھی اکٹھا کر سکتی ہیں۔
تاہم، یوکرین کی سیکیورٹی کونسل سے تعلق رکھنے والے اینڈری کووالینکو نے واضح کیا کہ یہ پابندی صرف سرکاری آلات پر لاگو ہوتی ہے، نہ کہ ذاتی فون پر نہیں۔
ٹیلی گرام 2022 میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے یوکرین اور روس دونوں میں ایک مقبول ایپ ہے۔ لیکن یوکرین کے سیکورٹی حکام نے بارہا جنگ کے دوران اس کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب فیصلے کے اعلان کے بعد ٹیلی گرام نے ایک بیان جاری کیا کہ اس نے کبھی بھی کسی صارف کا ڈیٹا یا پیغامات روس سمیت کسی بھی ملک کے ساتھ شیئر نہیں کیے ہیں۔ انہوں نے کہا حذف شدہ پیغامات ہمیشہ کے لیے حذف ہو جاتے ہیں اور تکنیکی طور پر ان کی بازیافت ناممکن ہے۔” اس نے وضاحت کی کہ لیک ہونے والے پیغامات کی وجہ صارفین کی اپنی ڈیوائس ہے ۔
یوکرین میں تقریباً 33,000 ٹیلی گرام چینلز فعال ہیں، اور صدر ولادیمیر زیلنسکی سمیت بہت سے اعلیٰ یوکرائنی اہلکار اسے جنگ کے بارے میں اپ ڈیٹ شیئر کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ پچھلے سال تک، 75% یوکرینیوں نے ٹیلی گرام کا استعمال کیا، اور 72% نے اسے معلومات کے ایک اہم ذریعہ کے طور پر دیکھا۔