امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جاپانی وزیرِاعظم شیگیرو ایشیبا کے درمیان ملاقات کے دوران الاسکا سے گیس نکالنے اور اسے ایشیائی اتحادیوں تک پہنچانے کے منصوبے پر تفصیلی گفتگو کی۔
ذرائع کے مطابق، ٹرمپ اور ان کے مشیر توانائی ڈوگ برگم نے جاپانی قیادت کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ الاسکا کا ایل این جی منصوبہ نہ صرف جاپان کی مشرقِ وسطیٰ سے توانائی کی درآمدات کا متبادل بن سکتا ہے یعنی اس منصوبے سے جاپان کا مشرق وسطیٰ کی توانائی پر انحصار کم ہوجائے گا اور اس کے تحت امریکہ اور جاپان کے تجارتی تعلقات میں توازن بھی آئے گا۔
دوسری جانب، جاپانی وزیرِاعظم نے اس منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا، تاہم انہوں نے مثبت رویہ اختیار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ جاپان 44 بلین ڈالر کے اس منصوبے میں کسی حد تک شامل ہونے پر غور کر سکتا ہے۔ ملاقات کے بعد ٹرمپ نے کئی بار اپنے بیانات میں اس منصوبے کا ذکر کیا، جبکہ جاپانی وزیرِاعظم نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ مشرقی ایشیا میں امریکی توانائی خصوصاً ایل این جی کی سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے کام کر رہی ہے تاکہ اتحادی ممالک کو واشنگٹن کے قریب لایا جا سکے۔ جاپان، جنوبی کوریا اور تائیوان امریکی گیس کی درآمد میں دلچسپی رکھتے ہیں، جس سے امریکی معیشت کو فائدہ پہنچ سکتا ہے اور چین و روس کے اثر و رسوخ میں کمی آ سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جاپان کی شمولیت اس منصوبے کے لیے بہت اہم ہے، کیونکہ وہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ایل این جی خریدار ہے اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے میں بڑا سرمایہ کار بھی۔ ہڈسن انسٹی ٹیوٹ کے تجزیہ کار کینتھ وائنسٹائن کے مطابق، اگر یہ منصوبہ کامیاب ہو جاتا ہے تو امریکی گیس جاپان اور جنوبی کوریا کے راستے جنوب مشرقی ایشیا تک پہنچے گی، جس سے ان ممالک کا امریکہ پر انحصار مزید بڑھ جائے گا۔
ہفتے کے روز، امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ مشترکہ بیان میں جاپان اور جنوبی کوریا کے وزرائے خارجہ نے امریکہ کی “سستی اور قابلِ اعتماد توانائی” خصوصاً ایل این جی کے ذریعے توانائی کی سیکیورٹی کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔ تاہم، اس بیان میں الاسکا کے منصوبے کا ذکر نہیں کیا گیا۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان برائن ہیوز نے رائٹرز کو بتایا کہ امریکہ “دنیا میں سب سے صاف ایل این جی پیدا کرتا ہے” اور امید ظاہر کی کہ جاپان امریکی تیل اور گیس کی خریداری میں پہلے سے بھی زیادہ اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
جاپانی میڈیا کے مطابق، جاپان کے وزیرِ تجارت اگلے ماہ واشنگٹن کا دورہ کریں گے، جہاں وہ امریکی درآمدی ٹیکس سے چھوٹ حاصل کرنے اور جاپان کی جانب سے مزید امریکی ایل این جی خریدنے کے منصوبوں پر بات چیت کریں گے۔