ٹرمپ نے پانوراما پروگرام میں تقریر کی ایڈیٹنگ پر بی بی سی کے خلاف 5 ارب ڈالر کا ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کر دیا

ٹرمپ نے پانوراما پروگرام میں تقریر کی ایڈیٹنگ پر بی بی سی کے خلاف 5 ارب ڈالر کا ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کر دیا
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) بی بی سی نیوز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بی بی سی کے خلاف 5 ارب ڈالر (3.7 ارب پاؤنڈ) کا ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کیا ہے۔ یہ مقدمہ بی بی سی کے پروگرام پانوراما میں 6 جنوری 2021 کی ان کی تقریر کے ایک ایڈٹ شدہ حصے پر مبنی ہے۔
فلوریڈا میں دائر عدالتی دستاویزات کے مطابق ٹرمپ نے بی بی سی پر ہتکِ عزت اور تجارتی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ بی بی سی نے گزشتہ ماہ ٹرمپ سے معذرت تو کی تھی تاہم معاوضے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہتکِ عزت کے دعوے کی کوئی بنیاد نہیں بنتی۔
ٹرمپ کی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ بی بی سی نے ان کی تقریر کو “جان بوجھ کر، بدنیتی سے اور دھوکے سے” ایڈٹ کیا، جس سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔ تاحال بی بی سی نے اس مقدمے پر کوئی ردِعمل نہیں دیا۔
ٹرمپ نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ اس دستاویزی فلم پر بی بی سی کے خلاف مقدمہ دائر کریں گے، جو 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات سے قبل برطانیہ میں نشر کی گئی تھی۔
ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ مجھے لگتا ہے مجھے یہ کرنا پڑے گا۔ انہوں نے دھوکہ دیا۔ انہوں نے میرے منہ سے نکلنے والے الفاظ بدل دیے۔
6 جنوری 2021 کو امریکی کانگریس پر حملے سے قبل اپنی تقریر میں ٹرمپ نے مجمعے سے کہا تھا۔ہم کیپیٹل کی طرف چلیں گے، اور اپنے بہادر سینیٹرز اور کانگریس کے مرد و خواتین کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
تقریباً 50 منٹ بعد اسی تقریر میں انہوں نے کہا تھا اور ہم لڑیں گے۔ ہم پوری شدت سے لڑیں گے۔
تاہم پانوراما پروگرام میں دکھائے گئے کلپ میں یہ تاثر دیا گیا کہ ٹرمپ نے کہا ہم کیپیٹل کی طرف چلیں گے اور میں آپ کے ساتھ وہاں ہوں گا۔ اور ہم لڑیں گے، ہم پوری شدت سے لڑیں گے۔
بی بی سی نے تسلیم کیا کہ اس ایڈیٹنگ سے “غلط تاثر” پیدا ہوا کہ ٹرمپ نے “براہِ راست پرتشدد کارروائی کی اپیل” کی، لیکن اس کے باوجود ادارے نے ہتکِ عزت کے دعوے سے اختلاف کیا۔
نومبر میں بی بی سی کی ایک اندرونی لیک شدہ میمو میں تقریر کی ایڈیٹنگ پر تنقید کی گئی تھی، جس کے بعد بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹِم ڈیوی اور ہیڈ آف نیوز ڈیبورا ٹرنس نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
مقدمہ دائر ہونے سے قبل بی بی سی کے وکلا نے ٹرمپ کے الزامات کا تفصیلی جواب دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایڈیٹنگ میں کوئی بدنیتی شامل نہیں تھی اور اس پروگرام سے ٹرمپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، کیونکہ اس کے نشر ہونے کے بعد وہ دوبارہ صدر منتخب ہو گئے تھے۔
وکلا نے یہ بھی کہا کہ بی بی سی کے پاس پانوراما پروگرام کو امریکا میں نشر کرنے کے حقوق نہیں تھے اور نہ ہی اسے امریکی چینلز پر دکھایا گیا۔ اگرچہ یہ دستاویزی فلم بی بی سی آئی پلیئر پر دستیاب تھی، مگر وہ صرف برطانیہ کے ناظرین کے لیے محدود تھی۔
اپنے مقدمے میں ٹرمپ نے بی بی سی کے دیگر اداروں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کا حوالہ دیا ہے، خاص طور پر ایک تیسرے فریق کے میڈیا ادارے کے ساتھ معاہدے کا جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسے برطانیہ سے باہر اس دستاویزی فلم کی نشریات کے لائسنس حاصل تھے۔ بی بی سی اور مذکورہ ادارے نے تاحال ان دعوؤں پر کوئی جواب نہیں دیا۔
مقدمے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فلوریڈا کے رہائشیوں نے ممکنہ طور پر وی پی این کے ذریعے یا اسٹریمنگ سروس برِٹ باکس استعمال کر کے پروگرام تک رسائی حاصل کی۔
عدالتی دستاویز کے مطابق پانوراما دستاویزی فلم کی تشہیر، اور اس کی نشریات کے بعد فلوریڈا میں وی پی این کے استعمال میں نمایاں اضافے سے یہ مضبوط امکان ظاہر ہوتا ہے کہ فلوریڈا کے شہریوں نے بی بی سی کی جانب سے پروگرام ہٹانے سے پہلے اسے دیکھا۔




