ریٹائرڈ شخص پر سارا ملبہ ڈالا دو اور حاضر سروس کا نام لینے کی ہمت نہ ہو،فضل الرحمان کے الزامات پررانا ثناء اللہ کا ردعمل
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق مولانا فضل الرحمان کے الزامات اور انکشافات پر مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے.نجی ٹی وی کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ یہ کیا بات ہوئی کہ ریٹائرڈ شخص پر سارا ملبہ ڈالا دو اور حاضر سروس کا نام لینے کی ہمت نہ ہو، مولانا نے کہا ہے کہ قمر باجوہ کے ساتھ فیض حمید نہیں بلکہ اور لوگ بھی تھے، بتائیں کہ وہ کون لوگ تھے؟ ۔ مولانا فضل الرحمان عالم دین ہیں، انہوں نے جو باتیں کہی ہیں وہ ان کے خود کے ساتھ زیادتی ہے۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان میرے لئے انتہائی عزت واحترام کی جگہ ہیں، لیکن خدا کی قسم! انہوں نے اپنے آپ کے ساتھ زیادتی کی ہے، وہ عالم دین ہیں لیکن حقائق کے برعکس بات کی ہے۔ لیگی رہنما نے مزید کہا کہ میں ایک میٹنگ کا گواہ ہوں، اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کے گھر ہاؤس نمبر26 میں ہوئی، مولانا نے کہا کہ آرمی چیف نے بلایا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک واپس لے لیں، عمران خان وزیراعظم الیکشن کا اعلان کردے گا، لیکن مولانا نے دلائل دیئے کہ عمران خان یہودی ایجنٹ ہے، ہم کیسے تحریک عدم اعتماد واپس لے لیں؟ پھر مولانا اور آصف زرداری نے اسمبلی تحلیل نہیں کرنے دی، مولانا فضل الرحمان نے انتخابی نتائج کی فرسٹریشن میں ایسی گفتگو کی جو عالم دین کو زیب نہیں دیتی، مولانا فضل الرحمان عالم دین ہیں، اگر وہ یہ بات کررہے ہیں تو اناللہ ، جے یوآئی ف والوں نے حکومت ہر دن کو آخری دن سمجھ کر کی، میرا خیا ل ہے اس بات کو بس یہیں تک رہنے دیں ایسا نہ ہو کہ بعد میں مزید جواب آئیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم جو 16ماہ حکومت کی اس دور میں جو مہنگائی ہوئی وہ مہنگائی بنیادی وجہ ہے ، جس سے ہماری سیاسی نقصان ہوا، دوسرا بجلی گیس کے بل، تیسرا انتقامی کارڈ کھیلا گیا۔ ہم نے لوگوں کو بتایا کہ ہم مہنگائی کے ذمہ دار نہیں، لیکن الیکشن میں لوگوں کی اکثریت نے ہماری بات کو تسلیم نہیں کیا۔قوم کو یہ بات دکھانا چاہتے ہیں کہ ہم ملک کو اس وقت بھی دلدل سے نکالنے کو تیار ہیں ، بھلے ہی ہمارا نقصا ن ہو، اگر کوئی نہیں شامل ہوگا تو کل کو جو بھی نتیجہ ہوگا وہ ذمہ دار ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سادہ اکثریت یا مضبوط الحاق والی حکومت کےبغیر ملک دلدل سے نہیں نکل سکتا۔ اگر پیپلزپارٹی ایک سائیڈ پر کھڑے ہوکر صرف اپنا فائدہ اور ہمارا نقصان دیکھے گی تو ایسے معاملہ چلے گا نہیں.