امریکا اور چین کو حریف نہیں بلکہ شراکت دار ہونا چاہیے، چینی صدر شی جن پنگ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) چینی صدر شی جن پنگ نے اعلیٰ امریکی سفارت کار انٹونی بلنکن کو بتایا کہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کو شراکت دار ہونا چاہیے، حریف نہیں تاہم ان ممالک کے تعلقات میں متعدد مسائل تاحال حل طلب ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق انٹونی بلنکن نے بیجنگ میں سرکردہ چینی سیاستدانوں سے ملاقات کی، امریکی حکام نے بتایا کہ وہ روس، تائیوان اور تجارت سمیت اہم معاملات میں خدشات کو براہ راست اٹھائیں گے۔
سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے کہا کہ بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپل میں انٹونی بلنکن سے ملاقات کرتے ہوئے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ دونوں ممالک نے گزشتہ سال امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے بعد کچھ مثبت پیشرفت کی ہے۔
چینی صدر کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو شراکت دار ہونا چاہیے، حریف نہیں، چینی رہنما نے مزید کہا کہ ابھی بھی بہت سے مسائل ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے اور مزید کوششوں کی ابھی بھی گنجائش باقی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ امریکا بھی چین کی ترقی کے بارے میں مثبت نظریہ اپنائے گا، جب یہ بنیادی مسئلہ حل ہو جائے گا تو ہی تعلقات صحیح معنوں میں مستحکم ہوسکتے ہیں ، بہتر ہو سکتے ہیں اور آگے بڑھ سکتے ہیں۔
اس سے قبل، چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے انٹونی بلنکن کو خبردار کیا تھا کہ امریکی دباؤ ان کے تعلقات میں تناؤ پیدا کرسکتا ہے کیونکہ دورہ کرنے والے سفارت کار نے روس کی حمایت سمیت دیگر مسائل پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
وانگ یی نے یہ بھی متنبہ کیا تھا کہ خود مختار حکومت کرنے والے تائیوان کا سوال پہلی سرخ لکیر ہے جسے چین امریکا تعلقات میں عبور نہیں کیا جانا چاہیے۔
انٹونی بلنکن نے وانگ یی کے ساتھ 5 گھنٹے جاری رہنے والی ملاقات کو وسیع اور تعمیری قرار دیا تھا۔
اعلیٰ امریکی سفارت کار جمعہ کو بیجنگ میں امریکی سفارت خانے میں صحافیوں سے بات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں..
چینی وزیر خارجہ نے امریکی وزیر خارجہ بلنکن کو بتایا کہ امریکہ چین کی ترقی کو دبا رہا ہے