خلا میں قومی پرچم لہرانے والی پاکستان کی پہلی خاتون خلاباز نمیرہ سلیم کی جدوجہد اور کامیابیاں
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اس سال 12 اکتوبر 2024 کو اپنی خلائی پرواز کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر پہلی پاکستانی خلاباز نمیرہ سلیم نے کہا کہ خلا میں جانا ایک ایسا کارنامہ جو عام طور پر فوجی پائلٹوں کے ذریعہ انجام دیا جاتا ہے ،انکی زندگی کا سب سے بڑا کارنامہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ خلائی سیاحت کے اس ابتدائی مرحلے میں، پہلی خاتون خلاباز کے طور پرمیں نے اپنی حب الوطنی کے جذبے کے تحت خلا میں قومی پرچم کو بلند کرنے اور قوم کا نام روشن کرنے کے لیے خلا میں پرواز کی۔
نمیرہ سلیم نے کہا کہ انہوں نے اپنی خلائی پرواز کے ٹکٹ میں اپنے وسائل لگائے جس کی قیمت 2006 میں 200,000 ڈالر تھی۔ انکا کہنا تھا کہ اپنے خلائی مشن کے لیے میں نے 17-18 سال (2006 سے 2023) تک ریاستہائے متحدہ اور یورپ کا سفر کیا اور اس عمل میں تمام اہم ایونٹس میں شرکت کی جس کے دوران ہم نے مدر شپس اور اسپیس شپس کا بیڑا بنایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے اپنی خلائی ایجنسی سپارکو کو یورپ کے اعلیٰ خلائی نظاموں کے مینوفیکچررز بھیج کر پاکستانی خلائی شعبے میں اپنا حصہ ڈالا اور عالمی خلائی صنعت میں اپنے تعلقات کی وجہ سے SUPARCO کو روسی فیڈرل اسپیس ایجنسی ROSCOSMOS سے ذاتی طور پر متعارف کرایا۔
جہاں اولمپک گولڈ میڈل اور آسکر جیتنے والوں کو خصوصی تقریبات کے ذریعے ہلال امتیاز سے نوازا گیا، وہیں نمرہ سلیم کی چیلنجنگ، انتہائی پرخطر اور سیلف فنڈڈ خلائی پرواز کو اجاگر کرنے کے لیے کوئی خصوصی تقریب منعقد نہیں کی گئی جس میں انہوں نے اپنے 18 سال کے وقت اور وسائل کو شوق سے لگایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے بہت بھاری دل کے ساتھ اعتراف کرنا پڑ رہا ہے کہ 2023 کے اوائل میں پاکستان کے اسپیس سیکٹر اور سپارکو کے لیے خدمات کے لیے میری خلائی پرواز سے قبل میری پچھلی سول ایوارڈ نامزدگی کو متعلقہ فرد نے انتہائی سفارشات کے باوجود سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت میں افسوسناک طور پر بلاک کر دیا تھا۔
نمیرہ سلیم نے کہا کہ اس بیوروکریٹک رکاوٹ کی وجہ سے میری سول ایوارڈ کی نامزدگی منظور نہیں ہوئی۔ میری سول ایوارڈ کی درخواست واضح طور پر میرٹ کی بنیاد پر تھی۔
ہمارے خلائی شعبے کو نئے خلائی دور کے آغاز پر ملک میں مزید اجاگر کرنے اور فروغ دینے کی ضرورت ہے جو کمرشلائزیشن کی وجہ سے تمام شعبوں کے لیے جگہ کھولتا ہے- یہی وجہ ہے کہ میری خلائی پرواز میرے لیے ایک حقیقت بن گئی ہے اور بہت سے لوگوں کے لیے بنتی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ عالمی کتاب “دی ایکسپلوررز” میں صرف چار افراد/خلائی مشن کے نام درج ہیں۔ وہ روس کے پہلے دو انسانی خلابازوں کے علاوہ ان میں سے ایک ہیں۔ اس کتاب کا متعدد زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے اور عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کرنا اعزاز کی بات ہے۔
نمرہ سلیم نے اس بات کو سراہا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی سفارش پر صدر آصف علی زرداری نے انہیں 2011 میں قطب شمالی اور 2008 میں قطب جنوبی اور 2008 میں قطب جنوبی پر پہلی پاکستانی کی حیثیت سے قطبی مہمات کے لیے تمغہ امتیاز سے نوازا۔
نمیرہ سلیم پہلی پاکستانی خلاباز بننے اور عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرنے میں ان کی انتھک کوششوں کے لیے سرکاری اعزاز اور اعلیٰ ترین سول اعزاز کا کی حقدار ہیں۔