Sunday, January 5, 2025
HomePoliticsدختر مشرق بے نظیر بھٹو شہید کی 17 ویں برسی آج منائی...

دختر مشرق بے نظیر بھٹو شہید کی 17 ویں برسی آج منائی جارہی ہے

Published on

عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم دختر مشرق بے نظیر بھٹو شہید کی 17 ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔

دو بار پاکستان کی وزیراعظم بننے والی بے نظیر بھٹو نے اپنی زندگی میں سیاسی مخالفین کے ساتھ جنرل ضیا اور جنرل مشرف کی آمریتوں کا مقابلہ کیا۔

21 جون 1953 کو سندھ دھرتی نے ایک ایسی بیٹی کو جنم دیا جس نے تاریخ لکھی، خاتون ہونے کے باوجود سخت ترین حالات میں بھی اپنی لیڈر شپ کا لوہا منوایا۔

بے نظیر بھٹو نے سیاسی گھرانے میں پرورش پائی، کونوینٹ آف جیزز اینڈ میری اور کراچی گرامر اسکول سےابتدائی تعلیم حاصل کرنے والی بےنظیر نے جو خواب دیکھے انہیں عملی جامہ بھی پہنایا۔

ہارورڈ اور آکسفورڈ جیسے بڑے اداروں سے علم و دانش کے موتی سمیٹے، یہ علم، یہ بصیرت، انہیں ملک کی قیادت کرنے کے لیے تیار کررہی تھی۔

سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی بیٹی کو سیاسی جانشین منتخب کیا، مارشل لاء کے کالے سائے ہوں یا والد کی پھانسی کا دکھ، بے نظیر کبھی جھکی نہیں، کبھی رکی نہیں۔

1986 میں جلاوطنی کے بعد پاکستان میں امید کا جلوس لے کر لوٹیں، لاکھوں لوگ استقبال کے لیے سڑکوں پر تھے، قوم نے اپنی بیٹی کو گلے لگا لیا۔

1988 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بنیں لیکن اقتدار کے راستے کبھی آسان نہ تھے۔

سازشیں، الزامات اور انتقام ان کے پاؤں کی زنجیر بنتے رہے، بےنظیر بھٹو کی حکومت کو دو بار برطرف کیا گیا۔

مشکلات بڑھتی رہیں لیکن نہ ختم ہونے والی مشکلات بےنظیر کے راستے کی دیوار بننے کی بجائےان کا عزم وحوصلہ مزید پختہ کرتی چلی گئیں، اقتدار کا حصول سیاست نہیں مشن تھا، عوام کو ان کے حقوق دلانے اور جمہوریت کی شمع روشن رکھنے کے لیے۔

2007 میں جلاوطنی کا دوسرا دور ختم کرکے واپس لوٹیں تو موت کے سائے ان کےسر پر منڈلا رہے تھے، 18 اکتوبر کو کراچی میں ان کے استقبالی جلوس پر بم دھماکے ہوئے، سانحہ کارساز میں درجنوں لوگ لقمہ اجل بن گئے، یہ سلسلہ رکا نہیں اور پھر وہ دل دہلا دینے والا دن آیا۔

27 دسمبر 2007 لیاقت باغ، راولپنڈی میں ایک جلسے کے بعد، وہ عوام سے محبت کی قیمت اپنی جان سے چکانے کے لیے تیار تھیں، ایک قاتلانہ حملے میں پاکستان نے اپنی بیٹی کھو دی۔

لیکن بے نظیر بھٹو کی کہانی موت کے ساتھ ختم نہ ہوئی، جمہوریت کے لیے کی جانے والی ہر جدوجہد کی تحریک میں ان کا نام گونجتا ہے۔

گڑھی خدا بخش میں اپنے والد اور بھائیوں کے پہلو میں دفن، وہ تاریخ کے اس باب کی نگہبان ہیں جو ہمیشہ جرات، قربانی اور امید کی علامت بنا رہے گا۔

سیاسی کارکن یقین رکھتے ہیں کہ بے نظیر بھٹو نے ثابت کردیا کہ عورت کا بلند عزم پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کرسکتا ہے۔

محترمہ کی زندگی کے آخری 100 گھنٹے
محترمہ بینظیر بھٹو 23 دسمبر کی ٹھٹھرتی سردی میں اپنی بہترین دوست اور پولٹیکل سیکریٹری مس ناہید خان کے ہمراہ سکھر سے رحیم یار خان پہنچیں۔ رات کو انہوں نے پیپلز پارٹی ڈسٹرکٹ رحیم یار خان کے عہدے داروں سے بھر پور میٹنگ کی اور اگلے دن رحیم یار خان کے عوامی جلسہ عام کی تیاریوں اور پیپلز پارٹی کے ضلعی عہداروں کو جلسہ عام کو کامیاب بنانے کے بارے میں ہدایات جاری کیں۔

24 دسمبر کو محترمہ بینظیر بھٹو اپنی پولٹیکل سیکریٹری مس ناہید خان کے ہمراہ رحیم یار خان کے اسپورٹس اسٹیڈیم میں ایک بہت بڑے جلوس کے ہمراہ پہنچیں۔

ملکی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے علاوہ بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کے نمائندہ عاصم تنویر، ایسوسی ایٹڈ پریس آف امریکا کے نمائندہ میاں خالد تنویر، ایجنسی فرانس پریس کے نمائندہ عارف علی اور بی بی سی کی ٹیم ان کے جلسہ عام کی کوریج کے لیے اسٹیڈیم میں موجود تھے

انٹیلی جینس ایجنسیوں نے پیپلز پارٹی کے رحیم یار خان میں لوگوں کی شمولیت ایک لاکھ سے زائد رپورٹ کی جبکہ آزاد ذرائع کے مطابق جلسے میں 2 لاکھ سے زائد کارکنوں نے شرکت کی۔

محترمہ بینظیر بھٹو رحیم یار خان سے اسی دن 24 دسمبر کو چارٹرڈ طیارہ کے ذریعے بہاولپور پہنچیں اور شام کو بہاولپور اسٹیڈیم میں سخت ترین سردی کے باوجود ایک بہت بڑے تاریخی عوامی جلسہ سے خطاب کیا۔

محترمہ بینظیر بھٹو 25 دسمبر کو دوپہر 12 بجے لودھراں میں عوامی جلسہ عام سے خطاب کے لیے پہنچیں اور لودھرا ں کے تاریخ کے سب سے بڑے عوامی جلسہ سے خطاب کیا۔

لودھراں میں تاریخی جلسہ عام سے خطاب کرنے کے فوری بعد محترمہ بینظیر بھٹو مظفر گڑھ کالج گراؤنڈ میں منعقدہ جلسہ سے خطاب کے لیے پہنچیں اور 4 بجے شام مظفر گڑھ کے کالج گراؤنڈ میں بہت ہی بڑے جلسہ عام سے خطاب کیا۔

مظفرگڑھ کے عوامی جلسہ عام سے خطاب کرنے کے بعد براہ راست ملتان ایئر پورٹ پہنچے، محترمہ بینظیر بھٹو 25 دسمبر کی رات 8 بجے ملتان سے براہ راست اسلام پہنچیں اور رات گئے تک اپنی رہائش گاہ واقع ایف ایٹ ٹو پر پارٹی کے لیڈروں سے ملاقاتوں میں مصروف رہیں۔

محترمہ بینظیر بھٹو نے رات گئے پارٹی کے اہم عہدے داروں سے ملاقات میں آئندہ کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا

26 دسمبر کو محترمہ بینظیر بھٹو اٹک اور پشاور کے جلسہ عام سے خطاب کے لیے روانہ ہوئیں اور ارباب نیاز اسٹیڈیم میں عوامی جلسہ سے خطاب کیا۔ دہشتگرد بھی سائے کی طرح محترمہ بینظیر بھٹو کو شہید کرنے کے لیے ان کی جان کے درپے تھے۔ دہشتگردوں نے کارساز بم دھماکے کے بعد ایک مرتبہ پھر پشاور میں محترمہ بے نظیر پر حملہ کرنے کی کوشش کی لیکن سیکیورٹی اداروں نے پشاور میں دہشتگردی کی کارروائی ناکام بنا دی اور ملزمان سے اسلحہ برآمد کرلیا۔

27 دسمبر کو محترمہ نے ناشتہ کرنے کے بعد ملکی اور غیر ملکی اخبارات کا مطالہ کیا اور اس دوران وہ اپنی پولیٹیکل سیکریٹری ناہید خان سے بات چیت بھی کرتی رہیں۔

27 دسمبر کو محترمہ بینظیر بھٹو اور افغانستان کے صدر حامد کرزئی کے درمیان صبح ساڑھے 10 بجے ملاقات طے تھی لیکن حامد کرزئی کی فلائٹ لیٹ ہونے کی وجہ سے یہ ملاقات دن ساڑھے 11 بجے شروع ہوئی۔

محترمہ دوپہر ایک بجے افغانستان کے صدر حامد کرزئی سے ملاقات کے بعد اپنی رہائش گاہ پر پہنچیں۔

محترمہ بینظیر بھٹو اپنی رہائش گاہ ایف ایٹ 2 سے سہ پہر ساڑھے 3 بجے لیاقت باغ جلسہ عام کے لیے امین فہیم کے ہمراہ روانہ ہوئیں۔ محترمہ نے دہشتگردی کی پیشگی اطلاع کے باجود لیاقت باغ میں جلسہ عام سے خطاب کیا۔ خطاب کرنے کے بعد محترمہ نے گولڑہ شریف درگاہ پر دعا اور حاضری کے لیے جانا تھا اور رات 7 بجے 3 رکنی امریکی سینیٹرز کے وفد سے ملاقات کرنا تھی۔

لیاقت باغ جلسہ سے خطاب کے بعد لوگوں کا جم غفیر محترمہ کی گاڑی کے ساتھ ساتھ رواں دواں تھا کہ اس دوران محترمہ گاڑی کے ڈرائیور جاوید کو سن روف کھولنے کا کہا اور چند ہی سیکنڈز کے بعد محترمہ گاڑی کے سن روف سے کارکنوں کو ہاتھ ہلا کر ان کے نعروں کا جواب دے رہی تھیں کہ اچانک دہشتگردوں نے پر فائرنگ کردی اور 10 سیکنڈز بعد ہی بم دھماکا ہوگیا۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی اور عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم نے محترمہ بینظیر بھٹو کو شہید کردیا گیا۔

بلاول بھٹو زرداری کا پیغام
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ شہید بھٹو کی طرح، شہید محترمہ بھی عوام کی طاقت پر یقین رکھتی تھیں، وہ قائدِ عوام کی طرح مزدور، کسان اور پسماندہ طبقات کو قومی ترقی کی بنیاد سمجھتی تھیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے شہید بے نظیر بھٹو کو 17ویں یوم شہادت پر خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی بی شہید کی بے مثال قربانیوں، غیر متزلزل قیادت اور ملک کے لیے پائیدار میراث کو خراجِ عقیدت پیش کرتا ہوں۔

بے نظیر بھٹو کے یومِ شہادت پر اپنے پیغام میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بی بی شہید کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ ان کے خواب کو حقیقت بنانا ہے، ان کا خواب ایک جمہوری، ترقی پسند اور جامع پاکستان ہے، ان کا خواب ایسا پاکستان ہے جہاں ہر فرد کی عزت و تکریم کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ شہید بی بی کے اس خواب کو حقیقت بنائیں، وہ خواب جس میں پاکستان سیاسی، سماجی اور معاشی استحصال سے پاک ہو، وہ دن دور نہیں جب شہید محترمہ کے انصاف پر مبنی پاکستان کا وژن حقیقت بنے گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ محترمہ شہید کی زندگی جراّت، استقامت اور پاکستانیوں کے لیے امید کی علامت تھی، ان کی جدوجہد اور زندگی قائد عوام کے وژن سے گہرائی سے جڑی تھی، شہید محترمہ صرف سیاسی شخصیت نہیں، بلکہ مظلوم، محکوم اور پسماندہ طبقات کے لیے امید کی کرن تھیں۔

Latest articles

دوسرا ٹیسٹ: جنوبی افریقہ 615 پر آؤٹ، پاکستان نے3 وکٹ پر 64 رنز بنالیے

اردوانٹرنیشنل (اسپورٹس ڈیسک) تفصیلات کے مطابق نیو لینڈز میں کھیلے جانے والے آخری ٹیسٹ...

یورپی یونین شام میں نئے ’اسلامی ڈھانچے‘ کو معاونت فراہم نہیں کرے گا، جرمنی

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے شام کے درالحکومت...

ڈونلڈ ٹرمپ کو حلف لینے سے قبل ’ہش منی کیس‘ میں سزا سنائے جانے کا امکان

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 20 جنوری کو...

عالمی بینک پاکستان کو 10 سال میں 20 ارب ڈالر قرض دے گا: ذرائع وزارت اقتصادی امور

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) وزارت اقتصادی امور کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی...

More like this

دوسرا ٹیسٹ: جنوبی افریقہ 615 پر آؤٹ، پاکستان نے3 وکٹ پر 64 رنز بنالیے

اردوانٹرنیشنل (اسپورٹس ڈیسک) تفصیلات کے مطابق نیو لینڈز میں کھیلے جانے والے آخری ٹیسٹ...

یورپی یونین شام میں نئے ’اسلامی ڈھانچے‘ کو معاونت فراہم نہیں کرے گا، جرمنی

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے شام کے درالحکومت...

ڈونلڈ ٹرمپ کو حلف لینے سے قبل ’ہش منی کیس‘ میں سزا سنائے جانے کا امکان

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 20 جنوری کو...