
تھائی لینڈ–کمبوڈیا لڑائی پھر بھڑک اُٹھی، جنگ بندی ناکام
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) تھائی لینڈ نے منگل کو کہا کہ اُس نے کمبوڈیائی فورسز کو اپنی سرزمین سے نکالنے کے لیے کارروائی شروع کی ہے کیونکہ دونوں جنوب مشرقی ایشیائی ہمسایہ ممالک کے درمیان نئی لڑائی متنازع سرحد کے ساتھ پھیل گئی ہے۔
دونوں ممالک نے جھڑپوں کا ذمہ دار ایک دوسرے کو ٹھہرایا ہے، جنہوں نے اُس نازک جنگ بندی کو سبوتاژ کر دیا ہے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جولائی میں پانچ روزہ لڑائی کے بعد کرائی تھی۔
کمبوڈیا کی وزارتِ دفاع نے کہا کہ رات گئے دو شہری ہلاک ہوئے، جس سے اس کا مجموعی ہلاکتوں کا ہندسہ چھ ہو گیا۔ لڑائی میں ایک تھائی فوجی بھی ہلاک ہوا ہے۔
منگل کی صبح جاری بیان میں تھائی نیوی نے کہا کہ کمبوڈیائی فورسز کو ساحلی صوبے تراٹ میں تھائی علاقہ کے اندر دیکھا گیا، جس کے بعد انہیں نکالنے کے لیے فوجی کارروائیاں شروع کی گئیں، تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
کمبوڈیائی وزیر اعظم ہُن مانیت نے پیر کی شب کہا کہ تھائی لینڈ کو ’’اپنی خودمختاری کے نام پر شہری بستیوں پر حملہ کرنے کے لیے فوجی طاقت استعمال نہیں کرنی چاہیے‘‘۔
اس سے قبل کمبوڈیا نے کہا کہ اُس نے جوابی کارروائی نہیں کی، حالانکہ اس کی فورسز پر مسلسل حملہ کیا گیا۔
تھائی نیوی نے کہا کہ کمبوڈیائی فورسز اپنی موجودگی بڑھا رہی ہیں، سنائپرز اور بھاری اسلحہ تعینات کر رہی ہیں، مورچے مضبوط کر رہی ہیں اور خندقیں کھود رہی ہیں، جو تھائی لینڈ کی خودمختاری کے لیے ’’براہِ راست اور سنگین خطرہ‘‘ ہے۔
پیر کی جھڑپیں جولائی کے بعد سے سب سے شدید تھیں، جب راکٹوں اور بھاری توپ خانے کے پانچ روزہ تبادلے میں کم از کم 48 افراد ہلاک اور 3 لاکھ افراد بے گھر ہوئے تھے، اس سے پہلے ٹرمپ نے مداخلت کر کے جنگ بندی کرائی تھی۔
تھائی لینڈ نے سرحد کے ساتھ واقع پانچ صوبوں سے 4 لاکھ 38 ہزار شہریوں کو نکالا، جبکہ کمبوڈیا حکام نے بتایا کہ لاکھوں افراد محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے۔ تھائی فوج نے کہا کہ اس کے 18 فوجی زخمی ہوئے جبکہ کمبوڈیا کی حکومت نے نو شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا ایک صدی سے زائد عرصے سے اپنی 817 کلومیٹرطویل زمینی سرحد کے غیر حدبندی شدہ حصوں پر خودمختاری کا دعویٰ کرتے آئے ہیں، جہاں قدیم مندروں پر تنازعات قوم پرستی کو بھڑکاتے رہتے ہیں اور وقتاً فوقتاً مسلح جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں، جن میں 2011 کی ایک ہفتے طویل مہلک توپ خانے کی لڑائی بھی شامل ہے۔
مئی میں ایک کمبوڈیائی فوجی کی ایک جھڑپ میں ہلاکت کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں سرحد پر بڑے پیمانے پر فوجی تعیناتی، سفارتی تناؤ اور مسلح جھڑپوں میں شدت آ گئی۔



