سڈنی حملہ: ملزمان نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا، آسٹریلوی پولیس

سڈنی حملہ: ملزمان نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،آسٹریلوی پولیس
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) سما نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی تقریباً تین دہائیوں میں بدترین فائرنگ کے واقعے سے متعلق نئی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ پولیس کے مطابق بونڈی بیچ حملے میں ملوث مبینہ باپ بیٹے نے حملے سے کچھ عرصہ قبل فلپائن کا سفر کیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی شواہد کے مطابق یہ ایک اسلامک اسٹیٹ سے متاثر دہشت گرد حملہ تھا، جس کا ہدف ایک یہودی مذہبی اجتماع تھا۔
یہ حملہ اتوار کے روز سڈنی کے مشہور سیاحتی مقام بونڈی بیچ پر حنوکا کی تقریب کے دوران ہوا، جہاں فائرنگ کے نتیجے میں موقع پر ہی 15 افراد جاں بحق ہو گئے، جس سے پورے ملک میں صدمے اور غم کی لہر دوڑ گئی۔
بعد ازاں پولیس نے تصدیق کی کہ ہلاکتوں کی تعداد 16 ہو گئی ہے، جن میں ایک مبینہ حملہ آور بھی شامل ہے جسے پولیس نے گولی مار کر ہلاک کیا۔
ملزمان کی شناخت: باپ اور بیٹا
آسٹریلوی پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے مشتبہ شخص کی شناخت ساجد اکرم (عمر 50 سال) کے طور پر ہوئی ہے، جسے حملے کے دوران پولیس نے گولی ماری۔
ان کے 24 سالہ بیٹے نوید اکرم کو مقامی میڈیا نے ساتھی حملہ آور قرار دیا ہے جو پولیس فائرنگ میں زخمی ہونے کے بعد اسپتال میں نہایت تشویشناک حالت میں زیرِ علاج ہے۔
پولیس کے مطابق دونوں نے تقریباً 10 منٹ تک سیکڑوں افراد پر فائرنگ کی، جس کے باعث شرکا جان بچانے کے لیے بھاگتے رہے یا پناہ لیتے رہے۔یہاں تک کہ پولیس نے مداخلت کی۔
فلپائن سفر کی تحقیقات
آسٹریلوی پولیس نے منگل کو بتایا کہ دونوں ملزمان نے گزشتہ ماہ فلپائن کا سفر کیا تھا جس کے مقصد کی تحقیقات جاری ہیں۔ فلپائن پولیس نے بھی تصدیق کی ہے کہ وہ اس دورے کا جائزہ لے رہی ہے۔
فلپائن کے امیگریشن بیورو کے مطابق دونوں یکم نومبر کو فلپائن داخل ہوئے اور 28 نومبر کو واپس روانہ ہوئے۔ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر سفر کیا جبکہ ان کے بیٹے نوید نے آسٹریلوی پاسپورٹ استعمال کیا۔
امیگریشن حکام کے مطابق دونوں نے داواؤ شہر کو اپنی آخری منزل ظاہر کیا تھا اور سڈنی واپسی کی ٹکٹ بھی بک کرائی ہوئی تھی۔ داواؤ، جنوبی جزیرے منداناؤ میں واقع ہے، جہاں ماضی میں شدت پسند گروہوں کی سرگرمیاں رہی ہیں۔
فلپائن حکام کا کہنا ہے کہ وہ فوری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کر سکے کہ آیا دونوں نے وہاں فوجی طرز کی تربیت حاصل کی یا نہیں۔
اسلامک اسٹیٹ کا اثر
آسٹریلوی فیڈرل پولیس کی کمشنر کریسی بیریٹ نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ حملہ اسلامک اسٹیٹ کے نظریے سے متاثر تھا۔
انہوں نے کہا یہ ان افراد کے مبینہ اقدامات ہیں جنہوں نے ایک دہشت گرد تنظیم سے وابستگی اختیار کی، نہ کہ کسی مذہب سے۔
پولیس کے مطابق کم عمر ملزم کی گاڑی سے دیسی ساختہ بم اور داعش سے منسوب دو جھنڈے برآمد ہوئے۔ داعش کو آسٹریلیا اور کئی دیگر ممالک میں دہشت گرد تنظیم قرار دیا جا چکا ہے۔اگرچہ فلپائن میں داعش سے منسلک نیٹ ورکس ماضی میں سرگرم رہے ہیں۔ تاہم 2017 کے مراوی محاصرے کے بعد انہیں کافی حد تک کمزور کر دیا گیا تھا۔
زخمیوں کا علاج جاری
حکام کے مطابق تقریباً 25 زخمی افراد سڈنی کے مختلف اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔حملے میں زخمی ہونے والے دو پولیس اہلکار کی حالت تشویشناک مگر مستحکم ہے۔
جاں بحق ہونے والوں میں مختلف عمر اور پس منظر کے افراد شامل ہیں، جن میں پانچ بچوں کے والد ایک ربی، ایک ہولوکاسٹ سروائیور، اور 10 سالہ مٹیلا برِتوان بھی شامل ہے۔
مٹیلا کی خالہ لینا چرنیخ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ مجھے یقین نہیں آ رہا کہ یہ سب ہوا… میں اب بھی امید کر رہی ہوں کہ یہ سچ نہ ہو۔
بونڈی بیچ دوبارہ کھل گیا
منگل کو بونڈی بیچ کو دوبارہ کھول دیا گیا تاہم موسم ابر آلود تھا اور ساحل تقریباً ویران رہا۔ حملے کے مقام کے قریب پھولوں کا یادگاری مرکز قائم کر دیا گیا ہے۔بونڈی بیچ سڈنی کے مرکز سے 8.2 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور ہر سال لاکھوں بین الاقوامی سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتا ہے۔
اسرائیلی سفیر کا مطالبہ
اسرائیلی سفیر عامیر میمون نے یادگاری مقام کا دورہ کرتے ہوئے یہودی برادری کے لیے مزید تحفظ کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا صرف یہودی آسٹریلوی ہی ہیں جو سی سی ٹی وی اور سیکیورٹی گارڈز کے پیچھے عبادت پر مجبور ہیں۔یہ حملہ آسٹریلیا میں گزشتہ 16 ماہ کے دوران یہود دشمن واقعات کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ملکی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ان کے نزدیک یہود دشمنی جان کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
مسلم ہیرو کو عالمی پذیرائی
اس المناک واقعے کے دوران احمد ال احمد نامی 43 سالہ مسلم شخص کو عالمی سطح پر ہیرو قرار دیا جا رہا ہے، جنہوں نے ایک حملہ آور پر جھپٹ کر اس کی رائفل چھین لی۔ وہ گولی لگنے کے باعث اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت دنیا بھر میں احمد کو سراہا جا رہا ہے، جبکہ ان کے نام سے بنائی گئی “گو فنڈ می” مہم کے ذریعے 19 لاکھ آسٹریلوی ڈالر سے زائد رقم جمع ہو چکی ہے۔
گن قوانین پر نظرِثانی
پولیس نے تصدیق کی ہے کہ ساجد اکرم لائسنس یافتہ اسلحہ مالک تھا اور اس کے پاس چھ رجسٹرڈ ہتھیار تھے۔ حکام کے مطابق اس نے 2023 میں گن لائسنس حاصل کیا تھا، جس سے قبل کی رپورٹس کی تصحیح کی گئی ہے۔
وزیرِ داخلہ ٹونی برک نے کہا کہ 1996 کے پورٹ آرتھر قتلِ عام کے بعد بنائے گئے اسلحہ قوانین پر دوبارہ غور کیا جانا چاہیے۔
سابق وزیراعظم جان ہاورڈ نے خبردار کیا کہ گن قوانین پر بحث یہود دشمنی کے مسئلے سے توجہ نہ ہٹائے۔ انہوں نے وزیراعظم انتھونی البانیزی پر یہودی برادری کو تحفظ دینے میں ناکامی کا الزام بھی عائد کیا۔



