Friday, July 5, 2024
Top Newsسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 22 فیصد...

سٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان

سٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) سٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا،شرح سود 22فیصد کی سطح پر پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیاگیا ہے ،سٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ 22 فیصد تھا جسے برقرار رکھا گیا ہے۔اعلامیے میں اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال معاشی نمو 2 سے 3 فیصد رہے گی، معاشی نمو میں زرعی شعبے کی کارکردگی اہم ہے۔گورنر سٹیٹ بینک کی سربراہی میں مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں ملکی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور شرح سود میں ردوبدل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

سٹیٹ بینک کی طرف سے جاری اعلامیہ میں کہاگیا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے سٹیٹ بینک کو سخت مانیٹری پالیسی رکھنے کوکہاگیاہے۔فروری 2024ءمیں ماہانہ مہنگائی 28.3فیصدسے کم ہو کر23.1فیصد آگئی ہے۔

جنوری 2024ءمیں پاکستان کا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ 269ملین ڈالر رہا ہے۔ملکی معیشت کو کئی چیلنجز درپیش ہیں۔آئندہ آنے والے دنوں میں مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پالیسی ریٹ (شرح سود) کو مسلسل چھٹی بار 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسٹیٹ بینک سے جاری بیان کے مطابق اپنے آج کے اجلاس میں اس فیصلے تک پہنچنے کے حوالے سے کمیٹی نے نوٹ کیا کہ گزشتہ توقعات کے مطابق مہنگائی مالی سال 2024 کی دوسری ششماہی میں واضح طور پر کم ہونا شروع ہوگئی ہے۔

تاہم کمیٹی نے نوٹ کیا کہ فروری میں تیزی سے کمی کے باوجود مہنگائی کی سطح بلند ہے اور اس کا منظرنامہ مہنگائی کی بلند توقعات کی بنا پر خطرات کی زد میں ہے۔ اس بنا پر محتاط طرز عمل درکار ہے اور ستمبر 2025 تک مہنگائی کو 5 سے7 فیصد کی حدود میں لانے کے لیے موجودہ زری پالیسی مؤقف قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔

کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ تجزیہ بھی بدستور ہدفی مالیاتی یکجائی (fiscal consolidation) اور منصوبے کے مطابق بیرونی رقوم کی بروقت آمد سے مشروط ہے۔

زری پالیسی کمیٹی نے یہ بات نوٹ کی کہ کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے بعد سے ہونے والی کچھ اہم پیش رفتوں کے میکرواکنامک منظرنامے کے لیے مضمرات ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق جنوری 2024 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 26 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا۔ اس طرح جولائی تا جنوری مالی سال 2024 کے دوران مجموعی خسارہ 1.1 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو سال بہ سال تقریباً 71 فیصد کمی ظاہر کرتا ہے۔

زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ اس بہتری کی بڑی وجہ تجارتی خسارے میں کمی ہے جس کا سبب برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی دونوں ہیں۔ برآمدات بڑھنے کی وجہ خوراک کی زائد برآمد ہے جبکہ درآمدی ادائیگیاں اس بنا پر کم رہیں کہ ملکی زرعی پیداوار بہتر ہوئی، ملکی طلب معتدل رہی، اور اجناس کی عالمی قیمتیں معاون ثابت ہوئیں۔

مزید برآں، ترسیلات زر اکتوبر 2023 سے سال بہ سال مسلسل بڑھ رہی ہیں جس میں باضابطہ ذرائع سے رقوم کی آمد آسان بنانے کے لیے ضوابطی اصلاحات اور ترغیبات کا کردار ہے۔

زری پالیسی کمیٹی کا تجزیہ ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سال 2024 کے لیے پیش گوئی یعنی جی ڈی پی کے 0.5 سے 1.5 فیصد کی نچلی سطح کے قریب قریب رہنے کا امکان ہے، جس سے زرِ مبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن کو مدد ملے گی۔

مالیاتی کھاتوں کے تازہ ترین ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالیاتی یکجائی جاری رہے گی۔ مالی سال 24 کی پہلی ششماہی کے دوران بنیادی فاضل رقم (primary surplus) بہتر ہو کر جی ڈی پی کا 1.7 فیصد ہوگئی جو گزشتہ سال اسی مدت میں 1.1 فیصد تھی، جبکہ مجموعی مالیاتی خسارہ مزید بڑھ کر جی ڈی پی کا 2.3 فیصد ہوگیا جو مالی سال 23 کی پہلی ششماہی میں 2.0 فیصد تھا۔

زری پالیسی کمیٹی نے زور دیا کہ بحیثیت مجموعی میکرو اکنامک مضبوطی اور قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مالیاتی یکجائی جاری رکھنا لازمی ہے۔

زری پالیسی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے بعد سے حسبِ توقع، زرِ وسیع (ایم 2) کی نمو سال بہ سال بنیادوں پر فروری 2024 میں کم ہوکر 16.1 فیصد ہوگئی جو دسمبر میں 17.8 فیصد تھی۔

کمیٹی نے نوٹ کیا کہ عمومی مہنگائی میں وسیع البنیاد اور خاصی حد تک سال بہ سال نمایاں کمی درج کی گئی، جو جنوری میں 28.3 فیصد سے کم ہو کر فروری کے دوران 23.1 فیصد ہوگئی۔

اگرچہ غذائی مہنگائی میں کمی کا رجحان جاری رہا تاہم قوزی مہنگائی (core inflation)، جو برقرار رہی تھی گھٹ کر فروری میں 18.1 فیصد رہ گئی جبکہ جنوری میں یہ 20.5 فیصد تھی۔

مہنگائی میں بہتری بڑی حد تک تخفیفی زری پالیسی، مالیاتی یکجائی، خوراک کی بہتر رسد، عالمی اجناس کی قیمتوں میں اعتدال اور سازگار اساسی اثر کے مشترکہ اثرات کی عکاسی کرتی ہے۔

زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ اگرچہ فروری میں توانائی کی مہنگائی میں بھی سال بہ سال بنیاد پر کمی واقع ہوئی ہے، تاہم توانائی کی سرکاری قیمتوں میں ردّوبدل براہ راست اور بالواسطہ طور پر مہنگائی پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ اس کے صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کی مہنگائی کی توقعات میں مطلوبہ مستقل کمی کے لیے مضمرات ہیں۔

آگے چل کر سرکاری قیمتوں میں مزید ردوبدل یا مالیاتی اقدامات جو قیمتوں میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں، قریب مدتی اور وسط مدتی مہنگائی کے منظرنامے کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

دیگر خبریں

Trending

مردان : پولیس وین کے قریب دھماکہ، 3 افراد جاں...

0
مردان : پولیس وین کے قریب دھماکہ، 3 افراد جاں بحق اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) جمعہ کو خیبرپختونخواہ (کے پی) کے مردان کے علاقے...