
دوحہ کا پاکستان میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان،دوطرفہ تعلقات میں اہم پیش رفت
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور قطر نے مختلف شعبوں میں تعاون کو باضابطہ بنانے کے لیے ایک پروٹوکول پر دستخط کیے ہیں، جس میں قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی یا دیگر نامزد سرمایہ کاری اداروں کے ذریعے پاکستان میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ شامل ہے۔
یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو مضبوط کرنے اور دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
پاکستان اور قطر کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور تکنیکی تعاون پر چھٹی مشترکہ وزارتی کمیشن (جے ایم سی) کا تین روزہ اجلاس جمعرات کو اختتام پذیر ہوا۔ پروٹوکول پر دستخط وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان اور قطر کے وزیرِ تجارت و صنعت شیخ فیصل بن ثانی بن فیصل آل ثانی نے کیے۔
سرکاری بیان کے مطابق، اس پروٹوکول کے تحت دونوں فریق قطر کے امیر کے پاکستان میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے وعدے پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں۔ اس معاہدے کا ایک اہم حصہ قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی (کیو آئی اے) اور پاکستان کی اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے درمیان براہِ راست رابطے کو مضبوط بنانا ہے تاکہ سرمایہ کاری کے عمل کو آسان بنایا جا سکے اور قطری سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جا سکے۔ (ایس آئی ایف سی) کو ترجیحی شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے مرکزی پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
ٹرانسپورٹ، صحت، تعلیم اور ثقافت میں تعاون کا فروغ
ٹرانسپورٹ کے شعبے میں دونوں ممالک نے عوامی ٹرانسپورٹ کے نظام، بشمول ریل، بس اور میٹرو نیٹ ورکس میں تعاون کے امکانات پر اتفاق کیا، خاص طور پر ماحولیاتی لحاظ سے صاف ٹیکنالوجیز جیسے الیکٹرک، خودکار اور ہائیڈروجن سے چلنے والی گاڑیوں کو اپنانے پر زور دیا گیا۔
پاکستان نے قطری سرمایہ کاروں کو خاریان-راولپنڈی موٹر وے اور کراچی-حیدرآباد موٹر وے جیسے منصوبوں میں پبلک-پرائیویٹ پارٹنرشپ یا براہِ راست سرمایہ کاری کے ذریعے شمولیت کی دعوت دی۔
دونوں فریقین نے زمینی ٹرانسپورٹ اور بندرگاہوں میں تعاون پر ایک مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) کی ضرورت پر بھی گفتگو کی۔ شہری ہوابازی کے شعبے میں بھی تعاون جاری رکھنے اور 2026 کی پہلی سہ ماہی میں باہمی ایوی ایشن حکام کے مشاورتی اجلاس منعقد کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
تعلیم اور صحت کے شعبوں میں تعاون
تعلیم اور صحت کے شعبے مذاکرات کا مرکزی نکتہ رہے۔ دونوں ممالک نے 2025-2028 کے لیے دوسری ایگزیکٹو پروگرام کے مسودے پر بات چیت کی تاکہ تعلیم، اعلیٰ تعلیم اور سائنسی تحقیق میں اشتراک کو فروغ دیا جا سکے۔
اسی طرح قطر کی وزارتِ تعلیم اور پاکستان کے نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن کے درمیان تکنیکی و پیشہ ورانہ تربیت پر ایک نئے ایم او یو کے مسودے پر بھی غور کیا گیا، تاکہ ہنر مند افرادی قوت کی تیاری کو فروغ دیا جا سکے۔
صحت کے شعبے میں، پروٹوکول کے تحت ایک مشترکہ ورکنگ کمیٹی کے ذریعے پہلے سے موجود ایم اور یو کو فعال کرنے، مشترکہ پروگرامز کے نفاذ، پاکستانی طبی ماہرین کو قطر کے حمد میڈیکل کارپوریشن میں کام کے مواقع فراہم کرنے اور طبی مہارتوں کے تبادلے پر اتفاق کیا گیا۔ اس کے علاوہ، دونوں ممالک نے ادویات اور طبی آلات کی باہمی منظوری پر بھی غور کیا تاکہ مارکیٹ تک رسائی کو بہتر بنایا جا سکے۔
ثقافتی اور میڈیا تعاون
ثقافت اور میڈیا تعاون بھی معاہدے کا اہم حصہ رہا۔ دونوں ممالک نے فلم، میوزیم اور ورثے کے منصوبوں میں اشتراک کے لیے پروگرام شروع کرنے پر اتفاق کیا۔پروٹوکول میں ثقافتی اور تعلیمی تبادلے کے لیے ویزا پراسیسنگ کے تیز رفتار نظام اور طریقہ کار کو آسان بنانے کی بھی شق شامل ہے۔
اسی سلسلے میں قطر نیوز ایجنسی اور ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے درمیان خبری مواد کے تبادلے، مشترکہ پروڈکشنز اور میڈیا ٹریننگ پر معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ اسی طرح پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن اور قطر ریڈیو کے درمیان ثقافتی تبادلوں کو بھی ترجیح دی گئی۔
ڈیجیٹل تعاون اور افرادی قوت کی فراہمی
اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے شعبے میں دونوں ممالک نے ای-گورنمنٹ، اسمارٹ شہروں، ڈیجیٹل اکانومی اور ڈیجیٹل تبدیلی میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔قطر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک اور پاکستان کی اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کے درمیان اسٹارٹ اپس کی مدد اور جدت کو فروغ دینے کے لیے شراکت داری بھی کی جائے گی۔
پروٹوکول میں قطر کی لیبر مارکیٹ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے پاکستانی ہنرمند کارکنوں کی تعیناتی پر زور دیا گیا۔ دونوں ممالک نے کے روزگار معاہدے کی بنیاد پر ایک نیا لیبر تعاون کا جلد از جلد مکمل کرنے اور افرادی قوت کے بہتر انتظام کی بہترین پالیسیوں کا تبادلہ کرنے پر اتفاق کیا۔اختتامی کلمات میں، دونوں وزرائے تجارت نے تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ موجودہ تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے مشترکہ منصوبوں اور اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جائے۔





