
راولپنڈی اور اسلام آباد میں سیکیورٹی اقدامات سے شہری زندگی مفلوج، تجارتی و عدالتی نظام درہم برہم
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے “الاقصیٰ مارچ” کو روکنے کے لیے کیے گئے غیر معمولی حفاظتی اقدامات نے جمعہ کے روز راولپنڈی اور اسلام آباد کی زندگی کو مکمل طور پر مفلوج کر دیا۔ شہر کے مختلف حصے، بالخصوص مری روڈ اور چھاؤنی کے علاقے، فوجی چھاؤنی کا منظر پیش کرتے رہے۔
شہری زندگی جام ، کاروبار، تعلیمی ادارے، بینک اور ٹرانسپورٹ بند
جمعہ کے روز راولپنڈی شہر میں تمام سماجی، کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل رہیں۔تمام تعلیمی ادارے، بینک، کالج اور یونیورسٹیاں بند رہیں، جبکہ بیشتر اے ٹی ایم مشینیں بھی بند تھیں۔ مری روڈ پر موجود تمام پٹرول پمپ اور میٹرو بس اسٹیشنز سیل کر دیے گئے ہیں ۔
انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی معطلی کے باعث شہری رابطوں سے محروم ہیں ۔گڈز ٹرانسپورٹ کی بندش سے اشیائے خورونوش کی سپلائی متاثر ہوئی، جس کے نتیجے میں آٹا، چینی، پھل اور سبزیوں کی قلت پیدا ہو گئی۔ ہول سیل منڈیوں کی بندش کے باعث قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
سڑکیں بند، عوام محصور
مری چوک سے فیض آباد تک مری روڈ کو کنٹینرز، خاردار تاروں اور ٹرکوں سے مکمل طور پر بند کر دیا گیا۔پولیس کی بھاری نفری ہر چوراہے پر موجود رہی اور درجنوں جیل وینیں تعینات کی گئیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق 135 افراد کو حراست میں لیا گیا، جن میں وہ شہری بھی شامل ہیں جو علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
سڑکوں کی بندش کے باعث رکشے، موٹر سائیکل اور کار سواروں نے متبادل گلیوں کا رخ کیا، جس سے راولپنڈی کی اندرونی گلیاں عارضی شاہراہوں میں تبدیل ہو گئیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے سبب شہری، خواتین اور بچے پانچ سے سات کلومیٹر تک پیدل چلنے پر مجبور ہوئے۔
موٹر سائیکل سوار ڈرائیوروں نے عام 100 روپے کے کرائے کی بجائے 400 روپے تک وصول کیے۔
ہسپتالوں کے نظام پر شدید اثرات
راولپنڈی اور اسلام آباد کے تمام سرکاری و نجی اسپتالوں میں معمولات بری طرح متاثر ہوئے۔او پی ڈیز کم از کم صلاحیت پر کام کر رہی تھیں اور بیشتر آپریشن ملتوی کر دیے گئے۔ڈاکٹروں کی حاضری کم رہی اور صرف چند مریض ہی اسپتالوں میں دکھائی دیے۔ایمبولینس سروس بھی بند رہی، جس کے باعث ایمرجنسی کیسز کی صورتحال نازک بنی رہی۔
عدالتی کارروائیاں معطل
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل سے کسی بھی قیدی کو عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا۔ضلعی، سیشن اور خصوصی عدالتوں میں مجموعی طور پر ہزاروں مقدمات کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی کر دی گئی۔
وکلاء اور فریقین عدالتوں تک نہیں پہنچ سکے۔ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر جج عابد رضوان عابد نے تمام سماعتیں ملتوی کرنے کے احکامات جاری کیے۔
پبلک ٹرانسپورٹ اور میٹرو سروس بند
پیرودھائی جنرل بس اسٹینڈ اور دیگر ٹرمینلز بند رہے، جس کے باعث شہری ٹرینوں کا رخ کرنے پر مجبور ہوئے۔
اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور میں ٹی ایل پی کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر دوسرے روز بھی میٹرو بس سروس معطل رہی۔
فیض آباد، ایکسپریس وے اور آئی جے پی روڈ کو کنٹینرز لگا کر بند کیا گیا، جبکہ کھنہ پل، کری روڈ، ڈھوک کالا خان، وارث خان، کمیٹی چوک، سکستھ روڈ، اور صدر کے علاقے مکمل طور پر سیل رہے۔
لاہور میں بھی سروسز معطل، شہری مشکلات کا شکار
لاہور میں بھی ممکنہ احتجاج کے پیش نظر اورنج لائن اور میٹرو ٹرین سروس معطل رہی۔سگیاں پل، راوی پل اور لاہور پریس کلب کے اطراف متعدد مقامات پر کنٹینرز لگا دیے گئے۔ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے مطابق راستوں کی بندش کے باعث سروسز عارضی طور پر بند کی گئیں، تاہم اسپيڈو بس سروس محدود پیمانے پر جاری ہے۔
سیکیورٹی کی فضا برقرار
پولیس، رینجرز اور دیگر سیکیورٹی ادارے دن بھر شہر میں گشت کرتے رہے۔بکتر بند گاڑیاں اور ڈولفن فورس کا فلیگ مارچ جاری رہا، جبکہ مذہبی جماعت کے ممکنہ احتجاج کے باعث پولیس الرٹ موڈ پر موجود ہے۔
ٹی ایل پی کے الاقصیٰ مارچ کو روکنے کے لیے کیے گئے غیر معمولی اقدامات نے نہ صرف راولپنڈی بلکہ لاہور اور اسلام آباد کی شہری زندگی کو شدید متاثر کیا۔تجارتی سرگرمیاں، عدالتی نظام، تعلیمی ادارے، اور صحت کی سہولیات سب متاثر ہوئیں، جبکہ شہری روزمرہ امور کے لیے سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔