اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) چین نے دنیا کا سب سے بڑا سونے کا ذخیرہ دریافت کیا ہے، جس کی مالیت 80 بلین ڈالر سے زائد بتائی جاتی ہے۔
چین کے سرکاری میڈیا نے ہُنان جیولوجیکل بیورو کے حوالے سے بتایا گیا کہ وسطی چین میں وانگو گولڈ فیلڈ میں موجود ذخائر سے 1,000 ٹن سے زائد سونا حاصل کیا جاسکتا ہے۔
جیولوجیکل بیورو نے صوبہ ہُنان کی پنگ جیانگ کاؤنٹی میں تقریباً ایک میل کی گہرائی میں 40 سونے کی پرتیں دریافت کرنے کا اعلان کیا ہے، جو دھات سے بھری چٹانوں میں لمبی اور تنگ ہیں۔
ماہرین ارضیات نے کہا کہ صرف ان چٹانوں میں 300 ٹن سونا موجود ہوسکتا ہے اور گہری تہوں میں مزید ذخائر ہو سکتے ہیں۔
بیورو کے ماہر ارضیات اور ایسک پراسپیکٹر، چین رُولِن کے مطابق کھدائی کی گئی بیشتر چٹانوں میں سونا نظر آیا، جبکہ مذکورہ سائٹ کے اردگرد کی گئی تجرباتی ڈرلنگ میں زیادہ سونا ملا، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سونے کا یہ ذخیرہ توقع سے بڑھ کر بھی ہوسکتا ہے۔
مجموعی طور پر، سائٹ پر 1,000 میٹرک ٹن سے زیادہ قیمتی دھات ہو سکتی ہے جو موجودہ قیمتوں پر 600 بلین یوآن سے زائد یا تقریباً 83 بلین ڈالر مالیت کی ہوسکتی ہیں۔
سونے کے اس ذخیرے کی دریافت کے اعلان کے بعد عالمی سطح پر سونے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، لیکن دنیا بھر میں جغرافیائی سیاسی تناؤ کی وجہ سے طویل المدتی رفتار غیر یقینی رہی۔
عالمی غیر یقینی صورتحال کے درمیان چین میں قیمتی دھات کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے اور تازہ ترین تلاش، ہُنان صوبائی جیولوجیکل انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، ملک کے وسائل کی حفاظت کے تحفظ میں مدد کرنے میں اہم ثابت ہو سکتی ہے۔
وانگو گولڈ فیلڈ چین کے سب سے اہم کان کنی کے مراکز میں سے ایک ہے اور ملک نے اس علاقے میں معدنیات کی تلاش کے لیے تقریباً 100 ملین یوآن کی سرمایہ کاری کی ہے، 2023 تک چین دنیا کا تقریباً دس فیصد سونا پیدا کرنے والا ملک ہے۔
مائننگ ٹیکنالوجی کے مطابق چینی سونے کے ذخائر کی دریافت سے قبل دنیا میں سونے کے سب سے بڑے ذخائر جنوبی افریقا، انڈونیشیا، روس، چلی، امریکا سمیت دیگر ممالک میں موجود ہیں۔