
اوپن اے آئی کا عدالت سے 2 کروڑ چیٹ جی پی ٹی گفتگوؤں کی فراہمی کے حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) رائٹرز کے مطابق اوپن اے آئی نے بدھ کے روز نیویارک کی ایک وفاقی عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ اس حکم کو منسوخ کرے جس کے تحت کمپنی کو دو کروڑ (20 ملین) گمنام چیٹ جی پی ٹی چیٹ لاگز فراہم کرنے کا پابند کیا گیا تھا۔ یہ حکم دی نیویارک ٹائمز اور دیگر نیوز اداروں کی جانب سے دائر کردہ کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کے مقدمے کے سلسلے میں دیا گیا تھا۔
اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ ان چیٹ لاگز کی فراہمی سے صارفین کی نجی گفتگو ظاہر ہو سکتی ہے۔ کمپنی کے مطابق ان میں سے 99.99 فیصد گفتگوؤں کا اس مقدمے میں اٹھائے گئے الزامات سے کوئی تعلق نہیں۔
اوپن اے آئی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی شخص جس نے گزشتہ تین سالوں میں چیٹ جی پی ٹی استعمال کیا ہے، اب اس امکان کا سامنا کر رہا ہے کہ اس کی ذاتی گفتگوؤں کو دی نیویارک ٹائمز کے حوالے کر دیا جائے گا تاکہ وہ انہیں من مانی چھان بین کے لیے استعمال کر سکے۔
مقدمے کے الزامات
نیوز اداروں کا مؤقف ہے کہ ان چیٹ لاگز کا حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا چیٹ جی پی ٹی نے ان کے کاپی رائٹ شدہ مواد کو دوبارہ استعمال کیا یا نہیں، اور تاکہ اوپن اے آئی کے اس دعوے کی تردید کی جا سکے کہ صحافیوں نے مبینہ طور پر ثبوت حاصل کرنے کے لیے چیٹ بوٹ کو “ہیک” کیا۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کو تربیت دینے کے لیے ان کے مضامین کا غلط استعمال کیا۔
عدالت اور اوپن اے آئی کے دلائل
میجسٹریٹ جج اونا وانگ نے اپنے حکم میں کہا کہ صارفین کی پرائیویسی کا تحفظ اوپن اے آئی کے “تفصیلی ڈی-آئیڈینٹیفکیشن” (یعنی شناخت ختم کرنے) کے طریقۂ کار اور دیگر حفاظتی اقدامات سے یقینی بنایا جائے گا۔اوپن اے آئی کو جمعے تک ان چیٹ لاگز کی فراہمی کی ڈیڈلائن دی گئی ہے۔
اوپن اے آئی کے چیف انفارمیشن سیکیورٹی آفیسر ڈین اسٹکی نے بدھ کے روز ایک بلاگ پوسٹ میں کہا کہ ان چیٹ لاگز کی فراہمی پرائیویسی اور سیکیورٹی اصولوں کی خلاف ورزی ہوگی اور اس سے کمپنی کو لاکھوں لوگوں کی انتہائی ذاتی گفتگوؤں کو ظاہر کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا، جن کا نیویارک ٹائمز کے “بنیاد سے خالی مقدمے” سے کوئی تعلق نہیں۔
دوسری جانب نیویارک ٹائمز کے ترجمان نے کہا کہ اوپن اے آئی کی بلاگ پوسٹ “جان بوجھ کر صارفین کو گمراہ کرتی ہے اور حقائق چھپاتی ہے۔ ترجمان کے مطابق کسی چیٹ جی پی ٹی صارف کی پرائیویسی کو کوئی خطرہ نہیں۔ عدالت نے صرف ایک نمونہ چیٹ لاگز فراہم کرنے کا حکم دیا ہے جو خود اوپن اے آئی کی جانب سے گمنام کیے جائیں گے اور یہ سب قانونی حفاظتی حکم کے تحت ہوگا۔
یہ مقدمہ ان متعدد قانونی کیسز میں سے ایک ہے جو ٹیکنالوجی کمپنیوں کے خلاف دائر کیے گئے ہیں، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی مصنوعی ذہانت سسٹمز کی تربیت کے لیے کاپی رائٹ شدہ مواد کا غلط استعمال کیا۔




