کوئی فریق بھی غزہ جنگ بندی میں دلچسپی نہیں رکھتا ، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ وہ اس بات کے بارے میں بڑے واضح ہو چکے ہیں کہ غزہ جنگ کا کوئی فریق بھی جنگ بندی میں دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔ انہوں نے اس امر کا اظہار ‘سی این این’ کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں کیا ہے۔
گوتریس کا کہنا تھا ‘میں بہت اچھی طرح یہ سمجھ گیا ہوں کہ غزہ میں جنگ کو روکنے کے لیے کوئی ایک فریق بھی دلچسپی نہیں رکھتا اور یہ بہت بڑا المیہ ہے۔ یہ ایک ایسی جنگ ہے جسے ضرور بند ہونا چاہیے۔’
انہوں نے اس معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا اسرائیل جنگ بندی چاہتا ہے نہ حماس جنگ بندی چاہتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس جنگ کا خطرہ لبنان میں منتقل ہو رہا ہے اور ایک اور غزہ بننے جا رہا ہے۔
یو این سیکرٹری جنرل نے اس امر کا اظہار اس وقت کیا ہے جب دونوں فریق ایک دوسرے پر جنگ بندی میں سنجیدہ نہ ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ اسرائیل کی طرف سے ہر مذاکراتی مرحلے کے موقع پر نئی تجاویز پیش کی جاتی ہیں جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کے پیش کردہ جنگی بندی فارمولے اور جون میں سلامتی کونسل کی طرف سے اس کی تائید کی روشنی میں جو اتفاق تمام فریقوں نے ماہ جولائی میں کر لیا تھا ، اسی سے آگے بڑھنا چاہیے۔ بجائے اس کے کہ نئی نئی تجاویز ہر مذاکراتی نشست میں پیش کر کے مذاکراتی عمل کو پیچھے کی طرف کھینچا جاتا رہے۔
اب تک اس جنگ میں لگ بھگ 41300 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ جن میں زیادہ تر تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔ تقریباً ایک سال کو چھو جانے والی اس جنگ میں اسرائیلی فوج نے بلا ناغہ بمباری کی ہے۔ تاہم ابھی اپنے یرغمالیوں کو رہائی دلانے میں ناکام رہا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل اور ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کے درمیان کشیدگی میں رواں سال کا سب سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ اس دوران اسرائیل نے لبنان کے اندر تباہ کن اور حیران کن حملے کیے ہیں۔ جبکہ اسرائیلی وزیر دفاع بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنی جنگ کو لبنان کی طرف لا رہے ہیں۔
انتونیو گوتریس نے بھی اس طرف نشاندہی کی ہے کہ جنگ لبنان منتقل ہو رہی ہے۔ حزب اللہ نے بھی پچھلے چند دنوں میں اسرائیل کے اندر راکٹ فائر کرنے کی کوشش کی ہے۔ جس سے کئی جگہوں پر سائرن بجنے اور سراسیمگی پھیلنے کی اطلاعات ملی ہیں۔
حزب اللہ کے نائب سربراہ نعیم قاسم نے اتوار کے روز کہا ہے کہ ان کا گروپ اسرائیل کے خلاف جنگ کے نئے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ اب اسرائیل کے خلاف کھلی جنگ ہوگی۔