کھیلوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس کی آگ کھیلوں کے بڑے ایونٹس کے منتظمین کے لیے ایک انتباہ ہے، انہیں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے پیش نظر اپنی منصوبہ بندی میں تبدیلی لانا ہوگی۔
لاس اینجلس میں لگی آگ نے مختلف علاقوں کو متاثر کیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 24 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور ہزاروں عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔ ماہرین کے مطابق، اس آگ سے ہونے والی نقصان کی توقع 135 بلین ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔
لاس اینجلس آنے والے سالوں میں کئی اہم کھیلوں کے ایونٹس کی میزبانی کرے گا، جن میں 2028 کے اولمپک اور پیرا اولمپک گیمز، 2026 فیفا ورلڈ کپ کے میچز، اور اس موسم گرما کے کلب ورلڈ کپ کے میچ شامل ہیں۔
کیلیفورنیا کی سانتا کلارا یونیورسٹی میں ماحولیاتی سائنس کی پروفیسر ایرس سٹیورٹ فری نے بی بی سی اسپورٹس سے بات کرتے ہوئے کہا:
“ہمیں ان کھیلوں کے ایونٹس کی لاگت اور فوائد پر گہرائی سے نظر ڈالنے کی ضرورت ہے۔ ہم کسی بھی جگہ ان ماحولیاتی اثرات سے محفوظ نہیں ہیں جو ہم نے خود پیدا کیے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک “ویک اپ کال” ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
ماہرین کی یہ وارننگ کھیلوں کے منتظمین کے لیے ایک اہم پیغام ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو سنجیدگی سے لیں اور اپنے منصوبے اس کے مطابق ڈھالیں۔