لبنان کو تاریخ کے سب سے خطرناک لمحات کا سامنا، 5 لاکھ افراد بے گھر ہوچکے
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) دو ہفتے قبل حزب اللہ اور یونیفیل کے انکار کے باوجود جنوبی لبنان میں اسرائیل کی جانب سے زمینی دراندازی کے اعلان کے بعد دسیوں ہزار لبنانیوں نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔ لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے تصدیق کی ہے کہ ملک کو تاریخ کے انتہائی خطرناک مرحلے کا سامنا ہے۔
انہوں نے منگل کو اقوام متحدہ کی تنظیموں اور عطیہ دینے والے ممالک کے سفیروں کے ساتھ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں نقل مکانی کے بحران پر حکومتی ردعمل کے منصوبے کے فریم ورک کے اندر ایک اجلاس منعقد کیا، اس اجلاس میں انہوں نے کہا تباہ کن جنگ کی وجہ سے تقریباً دس لاکھ لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔
حکومت بے گھر ہونے والوں کی بنیادی ضروریات کو محفوظ بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے اداروں کے تعاون سے تندہی سے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے بے گھر شہریوں کو مزید مدد فراہم کرنے کی فوری اپیل بھی کی۔
انہوں نے تمام ممالک سے اپیل کی کہ وہ لبنان کے ساتھ کھڑے رہیں اور لبنان کے عوام کی حفاظت میں مدد کریں۔
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نے بتایا ہے کہ لبنان سے نقل مکانی کرنے والے ایک لاکھ لوگ ہمسایہ ملک شام پہنچ گئے ہیں اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ادارے کی ٹیمیں دونوں ممالک کے مابین چار سرحدی راستوں پر لوگوں کو وصول کر رہی ہیں۔
‘یو این ایچ سی آر’ اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کا امدادی ادارہ (انرا) لبنان میں قائم نو پناہ گاہوں میں 3,350 لوگوں کو انسانی امداد پہنچا ر ہے ہیں جن میں فلسطینی و شامی پناہ گزین اور لبنانی شہری مقیم ہیں۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ بے گھر ہونے والے 10 لاکھ لوگوں میں سے 90 فیصد نے گزشتہ ہفتے ہی نقل مکانی کی ہے۔ ان لوگوں کی مجموعی تعداد 2006 کی جنگ میں نقل مکانی کرنے والوں سے بڑھ گئی ہے۔