اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک)متعدد اسرائیلی ذرائع نے ایران پر اسرائیلی حملے کے بارے میں نئی تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔
انہوں نے امریکی ویب سائٹ ’ایکسیس‘ کو بتایا کہ اسرائیل کے حملوں میں ایران میں ٹھوس ایندھن کی پیداوار کی تنصیب کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ایران کو ٹھوس ایندھن کی سہولت کا کام دوبارہ شروع کرنے کے لیے کم از کم ایک سال درکار ہوگا”۔
ذرائع نے نشاندہی کی کہ اسرائیل نے پارچین میں ڈرون بنانے کی ایک فیکٹری پر حملہ کیا۔ یہ فوجی اڈہ تہران سے 30 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “اسرائیل کے حملوں کا نشانہ ایرانی ایس 300 بیٹریاں تھیں”۔
ایک سینیر امریکی اہلکار نے Axios کو بتایا کہ “ٹھوس ایندھن کو نشانہ بنانے سے ایران کی میزائل تیار کرنے کی صلاحیت کم ہو گئی ہے”۔
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات اسرائیلی حملوں سے “متاثر نہیں ہوئیں” کیونکہ اسرائیل نے فوجی مقامات کو نشانہ بنایا تھا۔
خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘کے مطابق اقوام متحدہ کی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر لکھاکہ “میں ایسے اقدامات کے حوالے سے احتیاط اور تحمل کا مطالبہ کرتا ہوں جو جوہری مواد اور دیگر تابکار مواد کی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں”۔
ایرانی فضائی دفاع نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ اس نے ملک کے بعض مقامات پر خاص طور پر مغربی اور جنوب مغربی سرحدوں پر حملہ کرنے کی اسرائیل کی کوشش کو پسپا کر دیا ہے۔