آئرلینڈ کے وزیراعظم لیو وراڈکر اچانک مستعفی
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) آئرلینڈ کے وزیراعظم لیو وراڈکر نے ذاتی اور سیاسی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ وزیراعظم کے عہدے اور ملک کی حکمران جماعت کی سربراہی مستعفی ہو رہے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق لیو وراڈکر نے ڈبلن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں فائن گیل کی سربراہی سے سبکدوش ہو رہا ہوں اور وزیراعظم کے عہدے سے بھی جلد استعفیٰ دے دوں گا، نئے وزیراعظم کے انتخاب تک کام کرتا رہوں گا۔‘
45 سالہ لیو وراڈکر نے کہا کہ مستعفیٰ ہونے کا یہی صحیح وقت ہے۔ انہوں نے وضاحت کیے بغیر کہا کہ ’استعفیٰ دینے کی میری ذاتی اور سیاسی وجوہات ہیں، لیکن بنیادی طور پر سیاسی ہیں۔‘
لیو وراڈکر نے مزید کہا کہ ’میرے پاس ابھی آئندہ کے لیے کوئی پلان نہیں ہے اور نہ میرے کوئی ذاتی یا سیاسی پلان ہیں، مجھے یقین ہے کہ نئے وزیراعظم اور قائد اتحادی حکومت کے دوبارہ انتخاب کے لیے مجھ سے بہتر ثابت ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ نئے وزیراعظم اور قائد اتحادی حکومت کے دوبارہ انتخاب کے لیے مجھ سے بہتر ثابت ہوں گے۔
لیو وراڈکر نے دو بار وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں ہیں، پہلا دور 2017 سے 2020 تک اور 2022 میں دوسری بار وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’سیاستدان بھی انسان ہوتے ہیں، ہماری بھی اپنی حدود ہیں، مجھے یقین ہے کہ نیا وزیر اعظم مجھ سے بہتر ہوگا جو ملک کی پالیسیوں پر توجہ دے گا اور ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا، 7 سال تک ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد میں اب اس کام کے لیے بہترین شخص نہیں رہا۔ ’
رواں ماہ کے اوائل میں لیو وراڈکر کو دو بڑی شکست کے لیےانہیں الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس میں حکومت کی جانب سے ریفرنڈم میں ہونے والی سب سے بڑی شکست بھی شامل ہے، جس کا مقصد آئرش آئین میں خواتین، خاندان اور دیکھ بھال کے حوالے اصلاحات کی تجاویز شامل ہیں۔
آئرلینڈ کے مستعفی وزیراعظم کے پیش رو کے پاس ان کی حکومت پر ہونے والی تنقید اور سیاسی معاملات درست کرنے کے لیے مزید ایک سال ہے کیونکہ عوامی حلقوں میں مرکزی اپوزیشن جماعت سن فئین کو مقبولیت حاصل ہے۔
لیو واراڈکار کی حکومت نے کووڈ-19 کے بعد ملک کو جلد ہی معاشی بحران سے نکالا تھا لیکن دہائیوں سے جاری ہاؤسنگ کا بحران حل کرنے میں ناکام رہی تھی اور حال ہی میں مہاجرین کی ریکارڈ تعداد اور یوکرین سے آنے والے مہاجروں کی وجہ سے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔