
بھارت کے وزیر اعظم مودی کی ٹرمپ سے ٹیرف میں اضافے کے بعد تیسری ٹیلی فونک گفتگو
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ انہوں نے جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات کی ہے، جبکہ نئی دہلی امریکی ٹیرف میں 50 فیصد اضافے سے پیدا ہونے والے دباؤ میں ریلیف حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ واشنگٹن نے یہ اضافی ٹیرف بھارت کی روسی تیل کی خریداری کی سزا کے طور پر عائد کیے تھے۔
مودی نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ “ہم نے دوطرفہ تعلقات میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا اور علاقائی و عالمی معاملات پر تبادلۂ خیال کیا۔وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے کال کی تصدیق کی لیکن گفتگو کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
مودی اور ٹرمپ کے درمیان ٹیرف دگنا ہونے کے بعد یہ تیسری فون کال تھی۔ امریکہ نے بھارت سے درآمد ہونے والے ٹیکسٹائل، کیمیکلز اور فوڈ آئٹمز، جیسے جھینگا، پر ٹیرف کو 50 فیصد تک بڑھا دیا تھا۔
مودی نے اپنی گفتگو کو “گرم جوش اور بامعنی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک عالمی امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔
دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی مذاکرات جولائی کے آخر میں اس وقت ناکام ہوگئے تھے جب بھارت نے امریکی زرعی مصنوعات کے لیے اپنی منڈیاں کھولنے سے گریز کیا اور مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کے دوران ٹرمپ کے مبینہ ثالثی کے کردار کو تسلیم کرنے سے بھی انکار کیا۔
اس کے باوجود بات چیت جاری رہی۔ اسی دوران اس بات کے آثار ملے کہ امریکی پابندیوں کے بعد بھارتی ریفائنریز روسی تیل کی خریداری میں کمی کر رہی ہیں۔ امریکہ نے یوکرین جنگ کے دباؤ میں روس کی کمپنیوں روزنیفٹ اور لوک آئل پر پابندیاں عائد کی تھیں۔
امریکا کے ڈپٹی ٹریڈ ریپریزینٹیٹو رِک سُوئٹزر نے اس ہفتے دو روزہ دورے کے دوران بھارتی حکام سے ملاقاتیں کیں، کیونکہ نئی دہلی روسی تیل خریدنے پر عائد امریکی تعزیری ٹیرف میں نرمی چاہتا ہے۔
امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر نے ان ملاقاتوں پر کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا۔
ایک انتظامی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ یہ واضح نہیں تھا کہ سال کے اختتام سے پہلے کوئی تجارتی معاہدہ طے پا سکے گا یا نہیں۔
امریکی محکمۂ تجارت کے سابق سینئر عہدے دار رائن ماجیرس جو اب کِنگ اینڈ اسپاڈنگ نامی لا فرم سے وابستہ ہیں، نے کہا کہ بھارت کی عالمی معیشت میں اہمیت کے باعث وہ کسی نہ کسی موقع پر معاہدہ طے پانے کی توقع رکھتے ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن گزشتہ ہفتے نئی دہلی کے سرکاری دورے پر موجود تھے۔ انہوں نے بھارت کو بلا تعطل ایندھن کی فراہمی کی پیشکش کی اور روسی ایندھن نہ خریدنے کے امریکی دباؤ کو چیلنج کیا۔
بھارتی وزارت تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں بھارت کی امریکہ کو برآمدات گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 9 فیصد کم ہو کر 6.31 ارب ڈالر رہ گئیں، جو گزشتہ سال اسی مہینے میں 6.91 ارب ڈالر تھیں۔ البتہ ستمبر کے 5.47 ارب ڈالر کے مقابلے میں یہ زیادہ تھیں۔
واشنگٹن بھارت پر زور دے رہا ہے کہ وہ امریکی مصنوعات پر اپنے ٹیرف اور غیر ٹیرف رکاوٹیں کم کرے اور امریکی زرعی اشیاء—جیسے سویا بین اور گرین سورگھم—کے لیے اپنی منڈی کھولے۔




