
بھارت تاریخ کو بولی وُڈ انداز میں مسخ کر رہا ہے،آئی ایس پی آر
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) فوج نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ بھارت مئی میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے تنازع کے بعد بولی وُڈ طرز کے عجیب و غریب اور من گھڑت کہانی نامے گھڑ کر اپنی پسند کے مطابق تاریخ کو موڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔
یہ تازہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارتی سیاسی اور عسکری قیادت نے حالیہ ہفتوں میں جارحانہ بیانات دیے ہیں اور اپنی وہی دہشت گردی سے متعلق الزامات دہرائے ہیں جنہیں پاکستان بارہا مسترد کر چکا ہے۔ اس کے جواب میں پاکستانی فوج نے خبردار کیا تھا کہ بھارت کے ساتھ مستقبل میں کوئی بھی تنازع “قیامت خیز تباہی” کا باعث بن سکتا ہے۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا واضح طور پر بھارتی قیادت اپنی پسند کے مطابق بولی وُڈ طرز کے من گھڑت،غیر حقیقی کہانی نامے بنا کرتاریخ کو ڈھالنے کی کوشش کر رہی ہے.
بیان میں مزید کہا گیا ایسا لگتا ہے کہ بھارتی فوج اور سیاسی قیادت اس حقیقت کو قبول نہیں کر پا رہی کہ وہ معرکۂ حق میں فیصلہ کن طور پر شکست کھا چکے ہیں، اور ان کے جھوٹ پوری طرح بے نقاب ہو چکے ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک-بھارت مئی تنازع کے پانچ ماہ بعد،بہار اور مغربی بنگال کے انتخابات سے قبل بھارتی عسکری قیادت ایک بار پھر وہی واہمہ خیز، من گھڑت اور اشتعال انگیز پروپیگنڈا دہرا رہی ہے جو وہ بھارت کی ہر ریاستی انتخاب سے پہلے دہراتے ہیں۔
آئی ایس پی آر نے کہا یہ افسوسناک بات ہے کہ ایک ایٹمی طاقت رکھنے والے ملک کی عسکری قیادت محض سیاسی دباؤ میں غیر ذمہ دارانہ بیان کے آخر میں کہا گیا بھارتی فوجی پریس کانفرنس میں موجود تضادات اتنے واضح ہیں کہ ان پر کسی ردعمل کی ضرورت ہی نہیں۔ بیانات دے رہی ہے۔ بھارتی عوام اور عالمی برادری کو جھوٹ پر مبنی کہانیاں سنا کر بھارتی فوجی نظام کو مذاق بنا دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارتی ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھائی نے دعویٰ کیا ہے کہ آپریشن سندور کے دوران پاکستان کے 100 سے زائد فوجی اہلکارایل او سی پر ہلاک ہوئے جبکہ 12 پاکستانی طیارے بھی تباہ ہوئے۔گھائی کے مطابق یہ کارروائی پہلگام حملے کے بعد کی گئی تھی اور پاکستان کے اپنے فوجی ایوارڈز کی فہرست سے ہلاکتوں کی تصدیق ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ڈرون حملے مکمل طور پر ناکام رہے جس کے بعد بھارتی فضائیہ نے 9 اور 10 مئی کی درمیانی شب پاکستان کے 11 ایئر بیسز کو نشانہ بنایا۔بھارتی جنرل نے مزید کہا کہ نئی حکمتِ عملی کے تحت دہشت گرد حملوں کو “جنگی کارروائی” سمجھا جائے گا۔ان کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا اور بھارت کسی ایٹمی دباؤ میں نہیں آئے گا۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان کئی دہائیوں میں ہونے والی سب سے شدید لڑائی 22 اپریل کے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی جس میں بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر سیاح شامل تھے۔ نئی دہلی نے اس حملے کا الزام “پاکستان کی پشت پناہی یافتہ دہشت گردوں” پر عائد کیا، جسے اسلام آباد نے مکمل طور پر مسترد کر دیا تھا۔
7 مئی کو بھارتی فضائیہ نے سرحد پار ایسے مقامات پر بمباری کی جنہیں نئی دہلی نے “دہشت گردوں کے ڈھانچے” قرار دیا۔ پاکستان نے دعویٰ کیا کہ اس نے ابتدائی جھڑپوں میں بھارت کے چھ طیارے مار گرائے جن میں کم از کم تین رافیل جنگی طیارےشامل تھے۔ اسلام آباد نے طیاروں کے کسی نقصان کی تردید کی تاہم تسلیم کیا کہ اس کے کچھ فضائی اڈے معمولی نقصان کا شکار ہوئے۔
پاکستان اور بھارت 1947 میں برطانوی نوآبادیاتی حکمرانی سے آزادی کے بعد سے ایک دوسرے کے درمیان تنازعات کا شکار ہیں اور دونوں ہی متنازعہ کشمیر کے علاقے پر مکمل دعویٰ کرتے ہیں لیکن جزوی طور پر اس پر حکومت کرتے ہیں۔