
India and China agreed to resume air travel, facilitate exchange of journalists Photo-Reuters
بھارت اور چین نے تقریبا پانچ سال کے تعطل کے بعد کمرشل پروازوں کو دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان پیر کے روز بیجنگ میں ہونے والی ملاقات کے دوران کیا گیا، جہاں ہندوستانی سیکریٹری خارجہ وکرم مصری اور چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اس ملاقات میں دونوں ممالک نے براہ راست پروازیں شروع کرنے کے لیے ایک فریم ورک پر تبادلہ خیال کیا، اور یہ فیصلہ ہوا کہ براہ راست پروازیں شروع کرنے کے لیے”ابتدائی تاریخ” طے کی جائے گی۔ چین کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی کہ ایک اور میٹنگ میں صحافیوں کے تبادلے کو آسان بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان 2020 میں ہمالیہ کی سرحد پر ہونے والی جھڑپوں کے باعث تعلقات میں کشیدگی آگئی تھی اور حالیہ پیش رفت اسی تناظر میں سامنے آئی ہے۔ ان جھڑپوں کے بعد بھارت نے چینی کمپنیوں پر سخت پابندیاں عائد کیں اور مسافروں کی آمدورفت معطل کر دی۔ تاہم، دونوں ممالک کے درمیان کارگو پروازیں جاری رہیں۔
چینی حکومت اور ایئرلائنز نے اس سے قبل جون میں ہندوستان کے سول ایوی ایشن حکام سے براہ راست ہوائی سفر دوبارہ شروع کرنے کی درخواست کی تھی، لیکن بھارت نے اس وقت سرحدی تنازعے کی وجہ سے مزاحمت دکھائی تھی ۔ تاہم اکتوبر میں، بھارتی حکام نے عندیہ دیا کہ بھارت دوبارہ پروازیں شروع کرنے اور ویزا عمل کو آسان بنانے پر غور کر رہا ہے۔
اس کے علاوہ چین نے تبت میں دریائے برہم پترا پر ایک ہائیڈرو پاور ڈیم بنانے کی منظوری دی ہے، جو دنیا کا سب سے بڑا ڈیم ہو گا اور 300 بلین کلو واٹ بجلی پیدا کرے گا۔ تاہم، بھارت اور بنگلہ دیش نے اس منصوبے پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔ بھارت نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے منصوبوں میں شفافیت رکھے اور زیریں علاقوں کے مفادات کو نقصان نہ پہنچائے۔
اس کے علاوہ، 2025 میں ہندوستانی زائرین کے لیے تبت کے مقدس پہاڑوں اور جھیلوں کی زیارت دوبارہ شروع کرنے پر بھی زور دیا گیا۔