
عمران خان کے بیٹے جنوری میں پاکستان آئیں گے، والد کو ’ڈیتھ سیل‘ میں رکھے جانے کا دعویٰ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈان نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے بیٹے قاسم خان نے کہا ہے کہ وہ اور ان کے بھائی سلیمان نے پاکستان کے ویزوں کے لیے درخواست دے دی ہے اور جنوری میں پاکستان آنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے والد کو جیل میں ایک ’’ڈیتھ سیل‘‘ میں رکھا گیا ہے۔
یہ بات انہوں نے اسکائی نیوز کی صحافی یلدا حکیم کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ یہ انٹرویو ایسے وقت میں سامنے آیا جب عمران خان کی بہنوں کی جانب سے اڈیالہ جیل کے باہر ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر دیا گیا ایک اور دھرنا واٹر کینن کے ذریعے منتشر کر دیا گیا۔ پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ پولیس نے ’’کیمیکل ملا پانی‘‘ استعمال کیا۔
عدالتی احکامات کے باوجود جیل ملاقاتوں میں رکاوٹ برقرار رہنے پر عمران خان کے اہلِ خانہ اور پارٹی نے ان حالات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جن میں انہیں جیل میں رکھا گیا ہے۔
بدھ کی صبح جاری ہونے والے انٹرویو میں، لندن میں مقیم قاسم اور سلیمان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے پاکستانی حکومت سے والد سے ملاقات کے لیے اجازت لینے کی کوشش کی ہے؟
یلدا حکیم نے یہ بھی یاد دلایا کہ اس سے قبل وہ کہہ چکے تھے کہ انہیں ’’پاکستان نہ آنے کی وارننگ‘‘ دی گئی تھی حالانکہ وزیرِ دفاع خواجہ آصف یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ ’’آ سکتے ہیں اور عمران خان سے ملاقات بھی کر سکتے ہیں‘‘۔
اس پر قاسم خان نے کہا اب ہم نے منصوبہ بنا لیا ہے کیونکہ انہوں نے یہ بات کھلے عام کہی ہے۔ تو جب تک وہ اپنی بات سے پیچھے نہیں ہٹتے، ہمیں امید ہے کہ ہم جنوری میں جائیں گے۔ ہم نے ویزوں کے لیے درخواست دے دی ہے، ابھی تک ویزا نہیں آیا لیکن ہمیں امید ہے کہ آ جائے گا، اسی لیے ہم جنوری کا پلان بنا رہے ہیں۔
یلدا حکیم نے سوال کیا کہ والد سے ملاقات پر وہ کیا کہیں گے اور کیا وہ عمران خان سے کسی ’’ڈیل‘‘ پر غور کرنے کو کہیں گے؟
اس سوال کے جواب میں قاسم نے کہا کہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ یہ ان کی زندگی ہے۔ یہ ان کا جنون اور مقصد ہے۔ وہ اسے اپنی زندگی کا مقصد کہتے ہیں کہ پاکستان کو کرپشن سے نجات دلانی ہے۔
اگر وہ کوئی ڈیل کر کے ہمارے پاس انگلینڈ آ جائیں تو مجھے معلوم ہے کہ ان کے اندر یہ احساس رہے گا کہ انہوں نے اپنے ملک کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے اور سچ کہوں تو وہ ڈپریشن میں چلے جائیں گے۔
یہی ان کا مقصد ہے اور چاہے ہم کتنا ہی چاہیں کہ ہمارے والد یہاں آ کر ہمارے کرکٹ یا فٹبال میچ دیکھیں ان کا مقصد اس سے کہیں بڑا ہے۔ اس کا احترام ہی کیا جا سکتا ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ وہ والد کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، قاسم نے کہا
میں جاننا چاہتا ہوں کہ ہم انہیں کیسے باہر نکال سکتے ہیں، ہم کیا مدد کر سکتے ہیں، کیونکہ اس وقت ہم خود کو بہت بے بس محسوس کرتے ہیں۔ بات کرنے کے لیے بھی بہت کچھ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان ہمیشہ اپنی جیل کی صورتحال پر بات کرنے سے گریز کرتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں، ’میری فکر نہ کرو، سب کیسے ہیں؟
قاسم نے مزید کہا کہ عمران خان اپنی والدہ کے انتقال کے بعد اپنی نانی لیڈی اینیبل گولڈ اسمتھ کو ماں کہتے تھے۔
ہم ان سے ان کی وفات کے بعد بات نہیں کر سکے حالانکہ وہ چند ماہ قبل انتقال کر گئیں۔ میں اس بارے میں ان سے بات کرنا چاہتا ہوں کیونکہ ان کا رشتہ بہت قریبی تھا۔
جیل کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے قاسم نے کہا حالات خراب نہیں، بلکہ انتہائی خراب ہیں۔
سلیمان نے بتایا جس سیل میں انہیں رکھا گیا ہے اسے ’ڈیتھ سیل‘ کہا گیا ہے۔ وہاں بمشکل روشنی ہوتی ہے، کبھی بجلی بند کر دی جاتی ہے، گندا پانی دیا جاتا ہے۔ یہ حالات کسی بھی قیدی کے لیے بین الاقوامی قوانین کے مطابق نہیں ہیں۔
سوشل میڈیا پر عمران خان کی موت سے متعلق افواہوں کے بارے میں سوال پر سلیمان نے کہا
یہ تجربہ انتہائی ذہنی دباؤ والا تھا۔ میں فوراً اپنے فیملی گروپ میں گیا کیونکہ پاکستان میں ہمارے لیے وہی واحد قابلِ اعتماد ذریعہ ہے۔
قاسم نے کہا کہ ایسی افواہیں دیکھنا ’’انتہائی جھٹکا دینے والا‘‘ ہوتا ہے۔
“یہ آپ کو آپ کی نارمل زندگی سے اچانک نکال دیتا ہے، خاص طور پر جب آپ اتنے بے بس ہوں اور کچھ کر بھی نہ سکیں۔”
انٹرویو میں عمران خان کی بہن عظمی خانم سے دسمبر کے اوائل میں ہونے والی ملاقات کا بھی ذکر ہوا، جس کے بعد عمران خان کے ایکس (ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے فوجی قیادت پر تنقیدی بیان جاری ہوا تھا۔ اس بیان کے بعد آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے سخت پریس کانفرنس کی تھی۔
سلیمان نے بتایا کہ عظمی خانم نے انہیں کہا کہ عمران خان جسمانی طور پر ٹھیک ہیں لیکن جیل کی صورتحال پر شدید غصے میں ہیں۔
انہوں نے ایک پیغام ڈکٹیٹ کروایا، شاید انہی کے ذریعے ٹوئٹ ہوا، اور میرا خیال ہے کہ اسی کے بعد اسٹیبلشمنٹ نے انہیں مزید تنہا کرنے کی کوشش کی۔
انٹرویو کے آخر میں یلدا حکیم نے ہلکے پھلکے انداز میں پوچھا کہ کیا عمران خان ان کی کرکٹ پر تنقید کرتے ہیں؟
اس پر دونوں ہنس پڑے۔ سلیمان نے کہا ہے کہ وہ کافی شائستہ ہوتے ہیں۔
قاسم نے بتایا وہ کہتے تھے یا تو پروفیشنل بننے کا جذبہ رکھو اور محنت کرو، یا پھر کھیل کو صرف تفریح کے لیے رکھو۔ اور شاید انہوں نے سمجھ لیا کہ ہمارے لیے یہ دوسرا ہی آپشن تھا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے وہ کرکٹ کو بس انجوائے کرتے تھے، مگر اب دونوں کو کرکٹ کا جنون ہو گیا ہے۔




