
پاکستان، سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ کئی ماہ کی کوششوں کا نتیجہ ہے،اسحٰق ڈار
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے سعودی عرب سے دفاعی معاہدے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ضرورت پیش آئی تو پاکستان کا جوہری پروگرام سعودی عرب کو فراہم کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ اقدام خطے میں بدلتے ہوئے حالات اور اسرائیل کی حالیہ جارحیت کے تناظر میں کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق، دفاعی معاہدہ صرف عسکری تعاون نہیں بلکہ “نیوکلیئر امبریلا” فراہم کرنے کے عزم کا اظہار ہے، جو خلیجی ممالک کے تحفظ کے لیے اہم ثابت ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے معاہدے کو کئی ماہ کی مشاورت اور مسلسل مذاکرات کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعاون نئی بات نہیں، بلکہ موجودہ معاہدے کے ذریعے اسے مزید وسعت دی گئی ہے۔ ان کے مطابق، سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کے مشکل وقتوں میں بھرپور ساتھ دیا ہے، خواہ وہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت ہو یا اقتصادی بحران کا وقت۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کچھ دیگر ممالک بھی اس معاہدے میں دلچسپی رکھتے ہیں، تاہم ابھی ان کی شمولیت کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ پاکستان کی قیادت اس معاہدے کو محض دفاعی سمجھوتے کے طور پر نہیں بلکہ خطے میں امن و سلامتی کے قیام کے لیے ایک جامع حکمت عملی کا حصہ سمجھتی ہے۔
سیاسی و دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ اقدام امریکہ اور اسرائیل کے لیے ایک اسٹریٹجک پیغام کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ خلیجی ممالک اب سلامتی کے متبادل ماڈلز تلاش کر رہے ہیں۔ اس معاہدے نے پاکستان کو اسلامی دنیا میں ایک نئے “سیکیورٹی فراہم کنندہ” کے طور پر پیش کر دیا ہے۔