Friday, July 5, 2024
پاکستانجسٹس بابر ستار کی عدالت میں آڈیو لیکس کیس کی سماعت شروع

جسٹس بابر ستار کی عدالت میں آڈیو لیکس کیس کی سماعت شروع

جسٹس بابر ستار کی عدالت میں آڈیو لیکس کیس کی سماعت شروع

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ‏فئیر ٹرائل ایکٹ کے تحت تمام خفیہ ادارے ایسی خفیہ ریکارڈنگ کی ہائی کورٹ کے ایک جج سے اجازت لینے کے لئیے اپنا ایک افسر نامزد کرینگے.

جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ‏کیا کبھی کسی خفیہ ریکارڈنگ کے لئیے اِس قانون کے تحت آج تک عدالت سے اجازت مانگی گئی؟ قانون کے تحت ہر چھ ماہ بعد کسی کی ایسی خفیہ ریکارڈنگ کے اجازت نامے پر نظر ثانی کی جائیگی، کیا کوئی ایسی نظر ثانی کمیٹی آج تک بنی؟ عدالتی اجازت کے بغیر فون ریکارڈنگ اور ایسے وارنٹ کے بغیر فون کمپنیوں کی طرف سے فون ریکارڈنگ کی فراہمی بھی قابلِ سزا ہے، کیا پی ٹی اے کے لائسنس کی شرائط میں یہ چیزیں شامل ہیں یا پی ٹی اے نے اس حوالے سے کوئی پالیسی دی ہے؟ آس قانون کو پچھلے ایک سال میں فالو کیا گیا ہے یا نہیں؟

جسٹس بابر ستار نے پوچھا کہ یہ بتایا جائے کہ شہریوں کی کالز کس قانون کے تحت کون ریکارڈ کرتا ہے ؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ‏سیکشن 54 کے تحت پی ٹی اے کو اختیار ہے کہ وہ کالز ریکارڈ کرسکتا ہے.

جسٹس بابر ستار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کہہ چکی ہے کہ کسی کو اختیار نہیں کالز ریکارڈ کرنے کا، آج آپ کہہ رہے ہیں کہ کالز ریکارڈنگ کا اختیار ہے بتائیں کس نے اختیار دیا کیا پی ٹی اے وفاقی حکومت کے جواب کے خلاف جائے گی؟

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ کیا وفاقی حکومت عدالت میں جھوٹ بولے گی؟

جسٹس بابر ستار نے پوچھا کہ وزیر اعظم آفس، وزارت دفاع، وزارت داخلہ، وزارت آئی ٹی سب کہہ چکے کسی کو کال ریکارڈنگ کی اجازت نہیں تو آج کیسے اجازت ہوگئی ؟

اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ‏مجھے تیاری کے لیے تھوڑا وقت دے دیں.

‏ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جوابات کے لئیے وقت مانگ لیا۔

دیگر خبریں

Trending

غزہ میں جنگ بندی کے آثار دکھائی نہیں دے رہے، سعودی...

0
غزہ میں جنگ بندی کے اثار دکھائی نہیں دے رہے، سعودی وزیر خارجہ اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک):سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان...