Wednesday, November 27, 2024
HomeTop Newsسال دوہزار چوبیس کی پہلی ششماہی میں یوروپین یونین کے لئے پناہ...

سال دوہزار چوبیس کی پہلی ششماہی میں یوروپین یونین کے لئے پناہ گزینوں کی درخواستوں کے رجحانات

Published on

spot_img

یورپی یونین کی ایجنسی فار اسائیلم (پناہ گزین ) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سال 2024 کی پہلی ششماہی میں یورپی یونین اور دیگر ممالک کو بین الاقوامی تحفظ کے لیے 513,000 درخواستیں وصول ہوئیں۔ اگرچہ یہ تعداد 2023 کے پہلے چھ مہینوں کے مقابلے میں کم رہی، لیکن مختلف ممالک میں ان کے اعداد و شمار میں 2023 کے برعکس تبدیلیاں رونما ہوئیں جیسا کہ جرمنی کو پچھلے سال کے مقابلے میں 20% کم درخواستیں موصول ہوئیں جبکہ اٹلی میں درخواستوں کی تعداد میں ایک تہائی سے زیادہ اضافہ ہوا۔ اسپین میں، درخواستوں کی تعداد زیادہ رہی لیکن پچھلے سال کے مقابلے مستحکم رہی۔

یورپی یونین ایجنسی برائے اسائیلم (پناہ) کو 2024 کے دوسرے نصف حصے میں مزید درخواستیں موصول ہونے کی توقع ہے، کیونکہ عام طور پر سال کے دوسرے چھ مہینوں یعنی جون تا دسمبر میں زیادہ درخواستیں موصول ہوتی ہیں،اور ممکنہ طور پر سال کے آخر تک ان درخواستوں کی تعداد تقریباً 1 ملین تک پہنچ سکتی ہے۔

سال 2024 کی پہلی ششماہی میں شامیوں کی جانب سے یورپی یونین ایجنسی برائے اسائیلم (پناہ) کو 71,000 درخواستیں موصول ہوئیں، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 7% زیادہ ہے۔ افغانستان سے (45,000) درخواستیں آئیں، لیکن یہ پچھلے سال کے مقابلے میں 18% کم ہے۔اس کے علاوہ حالیہ مہینوں میں کینری جزائر میں کشتیوں کی آمد میں اضافے کے بعد سے، جون کے آخر تک مالی سے (9,600) اور سینیگالی سے (7,500) شہریوں نے 2023 کے مقابلے میں تین گنا زیادہ درخواستیں جمع کرائیں۔


اہم یورپی یونین ممالک میں بدلتے رجحانات

جرمنی کوسال کی پہلی ششماہی میں 124,000 درخواستیں موصول ہوئیں جوکہ یورپی یونین اور دیگر ممالک کو موصول ہونے والی درخواستوں کا ایک چوتھائی ہے، لیکن یہ تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں 20% کم ہیں۔اسپین کو پچھلے سال کی طرح 88,000 درخواستیں موصول ہوئیں، جو کہ درخواستوں کی وصولی کی دوسری سب سے بڑی تعداد ہے۔
دوسری طرف، اٹلی کو(85,000) درخواستیں موصول ہوئیں جوکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 33% زیادہ ہے۔ جبکہ قبرص (4,900) درخواستوں کے ساتھ فی کس سب سے زیادہ درخواستیں وصول کرنے والا ملک رہا۔

اطینی امریکہ کے بہت سے لوگ، جو بغیر ویزا کے یورپی یونین اور دیگر ممالک میں داخل ہو سکتے ہیں، درخواستوں کے منظر نامے میں نمایاں طور پر شامل ہیں۔
وینزویلاین باشندوں نے37,000 درخواستیں دیں کولمبیا کی جانب سے 29,000 درخواستیں جبکہ پیروین باشندوں نے 14,000 درخواستیں دیں ان اعداد و شمار سے اندازہ ہوتا ہے کہ 2024 کی پہلی ششماہی میں سب سے زیادہ وینزویلا کے (90%) باشندوں نے اور کولمبیا کے (80%) باشندوں نے سپین میں درخواستیں دیں۔

دوسری جانب پیرو کے (53%) باشندوں نے اٹلی میں درخواست دی، جو کہ 2023 کے مقابلے میں ایک قابل ذکر تبدیلی تھی جب پیرو کے پناہ گزینوں کے لیے اسپین مرکزی منزل تھی۔

پناہ گزینوں کی درخواستیں یورپی یونین اور دیگر ممالک میں تحفظ کی ضروریات کی مکمل تصویر پیش نہیں کرتیں۔ جون 2024 کے آخر میں، روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے نتیجے میں 4.5 ملین افراد عارضی تحفظ سے فائدہ اٹھا رہے تھے۔ اسی دوران، یوکرینی باشندوں کی پناہ کی درخواستوں میں تھوڑا سا اضافہ ہوا کُل (12,000) درخواستوں میں سے نصف سے زیادہ فرانس میں اور پانچواں حصہ پولینڈ میں جمع کروائی گئیں۔ ان تمام رجحانات نے یورپی یونین اور دیگر ممالک میں اسائیلم ایجنسیزاور استقبالیہ حکام کے لیے بڑے چیلنجز پیدا کیے ہیں۔ اب بھی ابتدائی فیصلوں کے منتظر کیسز کی تعداد (925,000) پرمستحکم ہے، اوریورپی یونین ایجنسی برائے اسائیلم (پناہ) اس عمل میں 11 رکن ممالک کی مدد کر رہا ہے ۔

بین الاقوامی تحفظ پر فیصلے

سال 2024 کی پہلی ششماہی میں، یورپی یونین میں ابتدائی سطح پر تسلیم کی شرح تقریباً 46% رہی۔ تسلیم کی شرح، جو کہ پناہ گزین کی حیثیت یا ضمنی تحفظ دینے والے فیصلوں کا تناسب ہے، یہ شرح ظاہر کرتی ہے کہ مختلف قومیتوں کو کتنی بار تحفظ دیا جاتا ہے اور یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ پورے یورپ میں کتنے یکساں یا مختلف فیصلے ہوتے ہیں۔

شامیوں کے کیس میں،یورپی یونین اور دیگر ممالک میں تسلیم کی شرح 92% تک بلند رہی ہے ۔ تاہم، اس کے اندر، صرف 29% مثبت فیصلے شامیوں کو مکمل پناہ گزین کا درجہ دیتے ہیں۔ جیسا کہ جرمنی، جو ان میں سے بہت سے فیصلے کرتا ہے، نے شامی باشندوں کو 9 میں سے صرف 1 کیس میں پناہ گزین کا درجہ دیا۔ جبکہ افغانوں کے لیے یوپی یونین میں تسلیم کی شرح تقریباً 65% رہی، لیکن یہ شرح یورپی یونین کے مختلف ممالک میں مختلف رہی ۔

دیگرممالک:

یورپی یونین میں ترکی کے درخواست دہندگان کی شناخت کی شرح گزشتہ چار سالوں میں کم ہوئی ہے، جو کہ 2019 میں 54% سے کم ہو کر اب 18% ہو گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پہلے کے مقابلے میں کم ترک پناہ گزینوں کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔

Latest articles

کرم میں کشیدگی برقرار، مزید 10 افراد جاں بحق، 21 زخمی، مجموعی ہلاکتیں 99 تک پہنچ گئیں

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے اتوار کے روز اعلان کردہ 7 روزہ جنگ...

پی سی بی نے پاکستان شاہینز اور سری لنکا اے سیریز ملتوی کر دی

اردوانٹرنیشنل (اسپورٹس ڈیسک) تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے منگل...

بشریٰ بی بی نے ڈی چوک کے علاوہ کہیں بھی احتجاج سے انکار کر دیا: بیرسٹر سیف

بیرسٹر سیف نے انکشاف کیا ہے کہ بشریٰ بی بی نے ڈی چوک کے...

آئی سی سی نے چیمپئنز ٹرافی کے مستقبل پر تبادلہ خیال کے لیے بورڈ کا اجلاس طلب کر لیا

اردوانٹرنیشنل (اسپورٹس ڈیسک) تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان...

More like this

کرم میں کشیدگی برقرار، مزید 10 افراد جاں بحق، 21 زخمی، مجموعی ہلاکتیں 99 تک پہنچ گئیں

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے اتوار کے روز اعلان کردہ 7 روزہ جنگ...

پی سی بی نے پاکستان شاہینز اور سری لنکا اے سیریز ملتوی کر دی

اردوانٹرنیشنل (اسپورٹس ڈیسک) تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے منگل...

بشریٰ بی بی نے ڈی چوک کے علاوہ کہیں بھی احتجاج سے انکار کر دیا: بیرسٹر سیف

بیرسٹر سیف نے انکشاف کیا ہے کہ بشریٰ بی بی نے ڈی چوک کے...