
پنجاب میں تباہ کن سیلاب: زرعی رقبہ زیرِ آب،ہزاروں مکانات،اسکول و بنیادی ڈھانچہ تباہ،اربوں کا نقصان
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) حالیہ سیلاب نے پنجاب کو بدترین نقصان پہنچایا ہے جس سے صوبے کی معیشت اور زرعی شعبہ شدید متاثر ہوا ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ صرف پنجاب کو کم از کم 500 ارب روپے کے نقصانات برداشت کرنا پڑے ہیں۔ ان کے مطابق 45 لاکھ افراد متاثر، 4.3 ملین ایکڑ زرعی رقبہ زیرِ آب اور ہزاروں مکانات، اسکول و بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکے ہیں۔
بیرونی امداد پر انحصار ترک کرنا ہوگا،احسن اقبال
احسن اقبال نے خبردار کیا کہ پاکستان کو اب بیرونی امداد پر انحصار ترک کر کے خود انحصاری کی پالیسی اپنانا ہوگی، ورنہ ہر سال یہ تباہی معمول بن سکتی ہے۔ محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں اور دریاؤں میں طغیانی کی پیشگوئی کی ہے جس سے بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔
لاہور میں زرعی ماہر جاوید سلیم قریشی اور سیکریٹری جنرل آئی ای پی انجنیئر امیر ضمیر خان سے ملاقات میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ حالیہ سیلاب نے ایک بار پھر زراعت اور معیشت کو پیچھے دھکیل دیا ہے، لیکن گھبرانے کی ضرورت نہیں، ان نقصانات سے سیکھنا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ کسانوں کی بحالی کے لیے چاروں صوبوں کے زرعی ماہرین اور وزرا کو بلا لیا گیا ہے تاکہ مشاورت سے نقصانات کا مداوا کیا جا سکے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 2022 میں وعدوں کے باوجود دنیا نے امداد نہیں دی، اس بار پاکستان دوسروں پر انحصار نہیں کرے گا بلکہ خود انحصاری کو ترجیح دے گا۔
ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا ریلیف آپریشن قرار
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے علی پور، مظفرگڑھ میں جاری ریلیف آپریشن کو ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا اور بے مثال آپریشن قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو، انخلا اور امدادی سرگرمیوں کا ایسا دائرہ کار پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ مریم نواز ذاتی طور پر ریلیف کیمپس اور متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہی ہیں اور کہا کہ حکومت ہر حال میں عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔
ضلعی انتظامیہ، پی ڈی ایم اے اور ریسکیو ادارے متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے، طبی کیمپس قائم کرنے اور خوراک کی فراہمی میں مصروف ہیں۔ تاہم متاثرہ شہریوں نے شکایت کی ہے کہ خوراک اور ادویات کی بروقت رسائی اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب کی تشویشناک بریفنگ
ریلیف کمشنر پنجاب نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ اب تک صوبے کے 4,700 دیہات ڈوب چکے ہیں، 104 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ ہزاروں مکانات، اسکول اور بنیادی ڈھانچہ بھی تباہ ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ محض وقتی بحران نہیں بلکہ زرعی معیشت پر طویل مدتی اثرات ڈال سکتا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے زور دیا کہ ریلیف کے ساتھ ساتھ پالیسی کی بحالی اور کاشتکاروں کے لیے جامع حکمتِ عملی تیار کرنا ناگزیر ہے۔
ماہرین کی وارننگ اور مستقبل کا لائحہ عمل
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بارشوں کا سلسلہ جاری رہا تو جنوبی پنجاب کے مزید علاقے بھی زیرِ آب آ سکتے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے بھی ندی نالوں میں طغیانی اور مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔وفاقی حکومت نے متاثرین کو نقد امداد دینے، فلڈ ریلیف اور بحالی کا پیکیج تشکیل دینے کا عندیہ دیا ہے، جبکہ بین الاقوامی ادارے جیسے ورلڈ بینک، ورلڈ فوڈ پروگرام اور ایشیائی ترقیاتی بینک نقصانات کا جائزہ لینے اور امداد کی تیاری کر رہے ہیں۔