اسرائیل کو اچانک غیر متوقع حملے سے حیران کر سکتے ہیں : ایران
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی تہران میں ہلاکت پر اسرائیل کے خلاف ایران کی ممکنہ جوابی کارروائی کے حوالے سے اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کا تبصرہ سامنے آیا ہے۔
مشن کا کہنا ہے کہ “کسی بھی جوابی اقدام کا مقصد اسرائیل کو سزا دینا اور مستقبل میں ملک (ایران) میں کسی بھی حملے کو روکنا ہونا چاہیے”۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق مشن نے واضح کیا کہ “جوابی کارروائی پر احتیاط کے ساتھ غور کرنا چاہیے تا کہ غزہ کی پٹی میں فائر بندی کی بات چیت پر کوئی منفی اثر نہ پڑے”۔
مشن نے اپنے بیان میں زور دیا کہ “ایرانی رد عمل کے وقت، شرائط اور طریقہ کار میں ہم آہنگی رکھی جائے گی تا کہ اس کے انتہائی اچانک وقوع کو یقینی بنایا جا سکے … ان (اسرائیلیوں) کی آنکھیں آسمان یا ریڈار اسکرینوں پر جمی ہوں گی کہ اچانک وہ زمینی یا فضائی اور یا پھر دونوں طرح کے حملوں سے حیران رہ جائیں گے”۔
اس سے قبل ایرانی پاسداران انقلاب کے ترجمان علی محمد نائینی نے منگل کے روز کہا کہ اسرائیل کا انتظار کا عرصہ طویل ہو سکتا ہے۔ نائینی کے مطابق اس بار ان کے ملک کا جواب پہلے سے بہت مختلف ہو گا۔
امریکی ذمے داران نے یہ کہہ چکے ہیں کہ تہران اسرائیل کے خلاف اپنا رد عمل مؤخر کر سکتا ہے تا کہ غزہ میں فائر بندی مذاکرات کو ایک موقع دیا جا سکے۔ یہ مذاکرات مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود قطر، مصر اور امریکا کے توسط سے ابھی تک جاری ہیں۔
امریکی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے گذشتہ ہفتے تصدیق کی تھی کہ ان کے ملک نے ایران کو خبردار کر دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف بڑے میزائل حملے سے گریز کرے، اس کے نہایت تباہ کن نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
اس دوران میں امریکی صدر جو بائیڈن غالب گمان ظاہر کر چکے ہیں کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی طے پانے کی صورت میں اسرائیل کے خلاف ایرانی حملہ مؤخر ہو جائے گا۔
یاد رہے کہ 31 جولائی کو تہران میں اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد سے خطے میں غیر معمولی کشیدگی پھیل گئی ہے۔ اسرائیل اور ایران دونوں ہی عسکری طور پر چوکنا ہو گئے ہیں۔