
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں پولیس اسٹیشن پر دھماکہ، 9 افراد ہلاک
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی خبر رساں ادارے “الجزیرہ “ کے مطابق قبضے میں لیے گئے دھماکا خیز مواد کی جانچ کے دوران دھماکہ، جس کا تعلق نئی دہلی میں ہونے والے حالیہ بم دھماکے کی تحقیقات سے بتایا جا رہا ہے۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں واقع ایک پولیس اسٹیشن میں ضبط شدہ دھماکا خیز مواد پھٹنے سے کم از کم نو افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔
جمعہ کی رات دیر گئے یہ دھماکہ سری نگر کے جنوبی علاقے نوگام کے ایک پولیس اسٹیشن میں اس وقت ہوا جب دھماکا خیز مواد کا ذخیرہ اچانک پھٹ گیا۔
رائٹرز کو ایک نامعلوم اہلکار نے بتایا کہ شناخت کا عمل جاری ہے کیونکہ کچھ لاشیں مکمل طور پر جل چکی ہیں۔اہلکار نے کہا ہے کہ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ کچھ جسمانی اعضا آس پاس کے گھروں سے، جو پولیس اسٹیشن سے 100 سے 200 میٹر دور تھے، سے بھی برآمد ہوئے۔
بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر پولیس اہلکار اور فرانزک ٹیم کے اراکین شامل ہیں جو دھماکے کے وقت مواد کا معائنہ کر رہے تھے۔ سری نگر انتظامیہ کے دو اہلکار بھی جاں بحق ہوگئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پانچ افراد اب بھی نازک حالت میں ہیں، جس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
این ڈی ٹی وی کے سینئر ایگزیکٹو ایڈیٹر آدتیہ راج کول نے سوشل میڈیا پر بتایا یہ کوئی دہشت گرد حملہ نہیں ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب فرانزک ٹیم اور پولیس دھماکا خیز مواد کا جائزہ لے رہی تھی جو اسٹیشن میں ذخیرہ کیا گیا تھا۔
یہ بڑا دھماکہ نئی دہلی میں پیر کے روز ہونے والے کار بم دھماکے کے چند دن بعد سامنے آیا ہے، جس میں تاریخی لال قلعے کے قریب کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حکام نے اسے “دہشت گردی” کا واقعہ قرار دیا تھا۔
بھارتی دارالحکومت میں دھماکہ اس وقت ہوا جب پولیس نے کئی مشتبہ افراد کو گرفتار کیا اور ان کے قبضے سے دھماکا خیز مواد اور خودکار اسلحہ برآمد کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان مشتبہ افراد کے تعلقات جیشِ محمد (جے ای ایم) جو پاکستان میں قائم ایک گروہ ہے اور کشمیر میں بھارتی حکمرانی کے خاتمے کا خواہاں ہے اور انصار غزوۃ الہند، جو جے ای ایم سے منسلک کشمیر میں سرگرم ایک تنظیم ہے سے تھے۔
نئی دہلی کار دھماکے کی تحقیقات کے سلسلے میں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں بھی 650 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق نوگام پولیس اسٹیشن جہاں جمعہ کا دھماکہ ہوا نے حال ہی میں علاقے میں لگائے گئے جے ای ایم کے پوسٹرز کی تحقیقات کی تھیں جن میں سیکیورٹی فورسز اورباہر سے آنے والوں پر حملوں کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان پوسٹرز کی تحقیقات کے دوران ایک وائٹ کالر دہشت گرد نیٹ ورک کا انکشاف ہوا، جس میں انتہا پسند پیشہ ور افراد اور طلبہ شامل تھے جو پاکستان اور دیگر ممالک میں موجود غیر ملکی ہینڈلرز سے رابطے میں تھے ۔
پولیس نے تقریباً 3,000 کلوگرام (3 ٹن) دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا، اور کہا کہ مسلح گروہ بھارت میں ایک بڑے حملے کے لیے مواد جمع کر رہا تھا۔
کشمیر 1947 میں برطانوی راج کے خاتمے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان تقسیم ہے اور دونوں ممالک اس متنازع خطے پر مکمل دعویٰ رکھتے ہیں۔
انیس سو سنتالیس (1947) کے بعد سے دونوں ممالک کشمیر کے مسئلے پر تین جنگیں لڑ چکے ہیں، اور اس خطے کی حیثیت پر نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی آج بھی برقرار ہے۔





